روسی فوجی مداخلت کے ہزار دن: 2025ء فیصلہ کن ہو گا، زیلنسکی
19 نومبر 2024ماسکو کے فوجی دستوں کی طرف سے روس کے ہمسایہ ملک یوکرین میں کی جانے والے مسلح مداخلت کے منگل 19 نومبر کے روز ٹھیک ایک ہزار دن مکمل ہو گئے۔ اس موقع پر یوکرینی صدر وولودیمیر زیلنسکی نے کییف میں ملکی پارلیمان سے خطاب کرتے ہوئے آج کہا کہ قریب ڈیڑھ ماہ بعد شروع ہونے والا نیا سال 2025ء یہ فیصلہ کر دے گا کہ روسی یوکرینی جنگ کا فاتح کون سا ملک ہو گا۔
روس کے یوکرین کے خلاف بڑے پیمانے پر میزائل اور ڈرون حملے
صدر زیلنسکی نے ارکان پارلیمان سے اپنے خطاب میں اپنی طرف سے ''ثابت قدمی پر مبنی ایک مزاحمتی منصوبہ‘‘ بھی پیش کیا اور ساتھ ہی کہا کہ کییف کی ماسکو کے خلاف جنگ اب اپنے فیصلہ دور میں شامل ہونے کو ہے۔
امریکی میزائلوں کے استعمال سے متعلق بائیڈن انتظامیہ کی اجازت
روسی یوکرینی جنگ میں اس وقت بہت اہم بات یہ بھی ہے کہ امریکی صدر جو بائیڈن کی انتظامیہ نے ابھی حال ہی میں کییف حکومت کو یہ اجازت دے دی تھی کہ اس کی مسلح افواج واشنگٹن کی طرف سے فراہم کردہ میزائلوں کے ساتھ روس کے اندر تک حملے کر سکتی ہیں۔
اس پس منظر میں یوکرینی صدر زیلنسکی نے ملکی پارلیمان سے اپنے خطاب میں آج کہا، ''اس جنگ کے فیصلہ کن مراحل میں، جو کہ اگلے ہمارے سامنے ہوں گے، ہمیں دنیا بھر میں کسی کو بھی یہ اجازت نہیں دینا چاہیے کہ وہ ایک پوری اور متحدہ ریاست کے طور پر ہماری ثابت قدمی اور ہمارے مزاحتمی عزم پر کوئی شبہ کرے۔‘‘
جرمن چانسلر اور روسی صدر کے مابین ٹیلیفونک رابطہ
وولودیمیر زیلنسکی نے اپنے خطاب میں مزید کہا، ''یہ جنگ صرف پوکرووسک، کوپیانسک، یا کسی بھی دوسرے شہر، قصبے، خطے یا گاؤں کے لیے لڑی جانے والی جنگ نہیں ہے، بلکہ یہ جنگ پورے یوکرین کے لیے لڑی جانے والی جنگ ہے۔ یہ پورے یورپ کے لیے لڑی جانے والی جنگ بھی ہے۔ یہ اس لیے بھی لڑی جا رہی ہے کہ طے ہو سکے کہ دنیا میں کوئی نظم رہے گا یا پھر بدنظمی۔‘‘
یوکرین: ملک بھر میں فضائی حملے کا الرٹ جاری
روس کے اندرونی علاقے میں مبینہ امریکی میزائلوں سے پہلا یوکرینی حملہ
روس اور یوکرین کی ایک دوسرے کے خلاف لڑائی میں یوں تو گزشتہ کئی دنوں سے کافی تیزی آ چکی ہے، تاہم منگل کے روز اس خونریز تنازعے کے 1000 دن مکمل ہونے کے موقع پر جنگی فریقین کے ایک دوسرے پر حملوں میں اور بھی تیزی دیکھی گئی۔
روسی یوکرینی جنگ: برطانیہ کو ٹرمپ سے کییف کی حمایت جاری رکھنے کی توقع
یوکرینی فوج کے جنرل سٹاف کے مطابق کییف کی مسلح افواج نے گزشتہ رات یوکرین کے ساتھ سرحد سے دور روسی علاقے بریانسک میں فوجی گولہ بارود کی ایک ذخیرہ گاہ کو گولہ باری کا نشانہ بنایا۔
دوسری طرف یوکرینی میڈیا نے ملکی فوج کے ذرائع کا نام لیے بغیر حوالہ دیتے ہوئے بتایا ہے کہ بریانسک پر اس یوکرینی حملے میں امریکہ کے فراہم کردہ ATACMS میزائل پہلی مرتبہ استعمال کیے گئے۔
روسی میڈیا نے بھی تصدیق کر دی
یوکرین کی طرف سے ان امریکی میزائلوں کے ذریعے روس کے اندر تک کیے جانے والے حملوں کی تقریباﹰ سبھی بین الاقومی میڈیا اداروں نے بھی اطلاعات دی ہیں۔ تاہم آخری خبریں آنے تک یوکرین نے باقاعدہ طور پر تصدیق نہیں کی تھی کہ کییف کی مسلح افواج نے پہلی بار روس کے خلاف مختصر فاصلے تک مار کرنے والے امریکی میزائل استعمال کیے ہیں۔
یورپی ممالک کے دفاعی اخراجات اب کہیں زیادہ، آئی آئی ایس ایس
دوسری طرف روس کے سرکاری خبر رساں ادارے تاس نے بھی منگل کے روز اطلاع دی کہ پیر اور منگل کی درمیانی شب یوکرین نے روس کے ریاستی علاقے میں جو حملے کیے، ان میں چھ عدد امریکی ساختہ اے ٹی اے سی ایم ایس نامی میزائل استعمال کیے گئے۔
یوکرینی فوج کے مطابق اس نے بریانسک کے جس علاقے پر حملہ کیا، وہ روسی شہر کاراچوف سے زیادہ دور نہیں، جو کہ یوکرینی سرحد سے تقریباﹰ 115 کلومیٹر دور روس کا ایک اندرونی شہر ہے۔
م م/ ع ا (اے ایف پی، ڈی پی اے، اے پی)