روم میں سات یورپی ممالک کے سربراہان کی ملاقات، ایجنڈا مہاجرت
10 جنوری 2018قبرص، فرانس، اٹلی، مالٹا، پرتگال اور اسپین کے سربراہان مہاجرین کے مسئلے کے حل پر بات چیت کرنے کی غرض سے آج شام روم میں جمع ہو رہے ہیں۔ یونان کی جانب سے اس سمت میں ستمبر سن دو ہزار سولہ میں اقدام اٹھانے کے بعد سے یہ ’سدرن سیون‘ یعنی یورپی یونین کے ساتھ جنوبی ممالک کی چوتھی میٹنگ ہے۔ یہ گروپ گزشتہ برس دو مرتبہ لزبن اور میڈرڈ میں بھی مذاکرات کر چکا ہے۔
ان سات یورپی ممالک کے رہنماؤں کی ملاقات میں جن اہم امُور پر بات ہو گی اُن میں یورو زون کا مستقبل، یورپی بلاک میں اقتصادی نموکا فروغ، روزگار اور سرمایہ کاری شامل ہیں۔ ان کے علاوہ سن 2019 میں یورپی پارلیمنٹ کے انتخابات بھی زیر بحث آئیں گے۔
تاہم اس ملاقات میں سب سے اہم اور مرکزی موضوعات یونان میں مہاجرین کے گنجائش سے زیادہ بھرے مہاجرین کے کیمپ اور اسپین کی طرف بڑھتی تارکین وطن سے پُر کشتیاں رہیں گی۔ یعنی مہاجرت کا موضوع ملاقات کے ایجنڈے پر سرفہرست ہو گا۔
اٹلی کے لیے مہاجرین کی آمد کے لحاظ سے سال 2017 ایک نقطہ انقلاب ثابت ہوا ہے۔ لیبیا کے ساتھ مہاجرین کا بہاؤ روکنے کے متنازعہ معاہدے کے سبب بڑے پیمانے پر پناہ گزینوں کی اٹلی آمد میں خاطر خواہ کمی واقع ہوئی۔ دوسری جانب سمندری راستے سے اسپین جانے والے الجزائر اور مراکش کے باشندوں کی تعداد میں اضافہ دیکھنے میں آیا۔ گزشتہ برس یہ تعداد چھ ہزار سے تیئس ہزار تک بڑھ گئی۔
یورپی یونین اور ترکی کے مابین مہاجرین کے حوالے سے ہوئے ایک معاہدے کے تناظر میں یونان پہنچنے والے تارکین وطن کی تعداد کم ہو کر اٹھائیس ہزار ہو گئی۔ تاہم دوسری جانب مہاجرین کی جانب سے دائر کردہ درخواستوں پر عمل در آمد کے لمبے چوڑے دورانیے نے بعض ممالک کو بے چینی کی صورت حال سے ہمکنار کیا ہے۔ ان میں اسپین، اٹلی اور یونان سرِفہرست ہیں۔
سات جنوبی یورپی ممالک کے گروپ نے بارہا اس بات پر زور دیا ہے کہ یورپی بلاک کے تمام رکن ممالک کو مل کر مہاجرین کا بوجھ اٹھانا چاہیے۔ اٹلی کے وزیر داخلہ نے اس حوالے سے پیر آٹھ جنوری کو برسلز میں اپنے ایک بیان میں کہا تھا، ’’اٹلی نہ تو مالی طور پر اور نہ ہی سیاسی جہدوجہد کے ضمن میں مہاجرین کے مسئلے پر ہر کسی کی جگہ کردار ادا نہیں کر سکتا۔