روور مریخ سے پتھر کے نمونے حاصل کرنے میں کامیاب
5 ستمبر 2021ناسا نے مریخ کے لیے روانہ کیے گئے اپنے خلائی تحقیقی گاڑی کی کوشش میں کامیابی کا اعلان کیا ہے۔ اس کوشش میں اس روور نے ایک چٹان کے ٹکڑے اٹھانے تھے، جو پہلی کوشش میں اٹھائے نہیں جا سکے لیکن پھر دوسری مرتبہ یہ ایسا کرنے میں کامیاب رہا۔
مریخ پر ناسا کے ہیلی کاپٹر کی اولین پرواز
سائنسدانوں کی مسرت
اس کامیابی پر زمینی سائنسدانوں نے بھرپور مسرت کا اظہار کیا ہے۔ اس مشن کے چیف انیجینیئر ایڈم اسٹیٹنزر نے اس کامیابی کو اپنی زندگی کی سب سے بڑی خوشی قرار دیا ہے۔ یہ امر اہم ہے کہ ناسا نے مریخ کے بارے میں معلوماتی تحقیقی پروگرام بیسویں صدی میں شروع کیا تھا۔
ابتدا میں اس سیارے کے بارے میں معلوماتی پروگرامز کو مسلسل ناکامیوں کا بھی سامنا کرنا پڑا لیکن سائنسدانوں کی مسلسل کاوشوں کے نتیجے میں اب اس میں بہت مثبت پیشرفت سامنے آنا شروع ہو گئی ہے۔ اس وقت تین خلائی جہاز مریخ کے مدار میں تحقیقی سلسلے میں شریک ہیں۔ اگلے دو برسوں میں ناسا مریخ کے لیے دو انتہائی اہم خلائی جہاز روانہ کرے گا۔
صدیوں کی چٹان
چٹان کے نمونوں پر سائنسدان مزید تحقیق کرتے ہوئے ان میں موجود کیمیکل اور مختلف معدنی مرکبات کا جائزہ لیں گے۔ اس تحقیقی عمل میں اس کا بھی تعین کیا جائے گا کہ ان چٹانی نمونوں میں آیا آرگانک یا نامیاتی مواد بھی موجود ہے۔
چینی ’خلائی گاڑی‘ کامیابی سے مریخ پر اتر گئی
اس خلائی گاڑی پر سائنسی آلات بھی نصب ہیں اور ان کی مدد سے ہی مریخ کی چٹان کے ٹکرے حاصل کیے گئے ہیں۔
ان آلات کی مدد سے خلائی گاڑی یا روور نے بغیر اترے چٹان میں سوراخ کر کے پتھر کے ٹکڑے نکالنے میں کامیابی حاصل کی۔ خلائی گاڑی کے روبوٹک بازو میں نصب سوراخ کرنے والے آلات ایک پنسل کی موٹائی جتنا سوراخ مریخ کی چٹان میں کرنے میں کامیاب رہے ہیں۔
یہ بازو جمع ہونے والے نمونے خلائی جہاز میں نصب روبوٹ میں محفوظ کرتے ہیں اور پھر ان میں نصب کیمرے ان کی تصاویر زمین کی جانب ارسال کرتے ہیں۔
زمین کے چاند اور مریخ کے بعد خلائی تسخیر میں ناسا کا اگلا ہدف زہرہ
مشن پر بے یقینی کے چھائے بادل
مریخ کے بارے میں ناسا کی تجربہ گاہ میں موجود سائنسدان اس وقت بھی بے یقینی کی گرفت میں ہیں۔ اس کی سب سے بڑی وجہ مریخ کے بالائی ماحول میں پائی جانے والی گرج چمک کی شدید صورت حال ہے۔ اس وجہ سے انہیں یقین نہیں کہ خلائی تحقیقی گاڑی سے مقاصد کی تکمیل ممکن ہو سکتی ہے۔ ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ اب تک موصول ہونے والی تصاویر کا معیار بہت بہتر ہے۔
اس سیارے کے حوالے سے زمینی سائنسدان یہ بھی جاننے کے لیے بے قرار و بے چین ہیں کہ آیا مریخ کی سرزمین پر زندگی کے آثار دستیاب ہوتے ہیں۔
ع ح/ ع ا (اے ایف پی، اے پی)