روہنگیا بحران، سماج میں نفرت انگیزی کا نتیجہ ہے، ایمنسٹی
22 فروری 2018انسانی حقوق کی تنظیم کی سالانہ رپورٹ کے مطابق 159 ممالک کے رہنماؤں کا اقلیتوں کے خلاف ’نفرت انگیز بیانات‘ دینا روز کا معمول بن چکا ہے۔ ایمنسٹی انٹرنیشنل کے جنرل سیکرٹری سلیل شیٹھی کا کہنا ہے، ’’حال ہی میں میانمار میں بڑھتی نفرت انگیزی کا نتیجہ ہم نے روہنگیا مسلمانوں کی نسلی عصبیت کی صورت میں دیکھا تھا۔‘‘
اقوام متحدہ کے مطابق گزشتہ سال اگست میں میانمار میں روہنگیا اقلیت کے خلاف ہوئے ایک فوجی کریک ڈاؤن کے نتیجے میں قریب سات لاکھ روہنگیا افراد ہجرت کر کے بنگلہ دیش آئے تھے جو اب مہاجر کیمپوں میں مقیم ہیں۔
میانمار میں نسلی عصبیت کی پالیسی ختم کی جائے، ایمنسٹی
ترک عدالت کا انسانی حقوق کے آٹھ کارکنوں کی رہائی کا حکم
چینی حکومت نے انسانی حقوق کے وکیل کو گرفتار کر لیا
گزشتہ ہفتے امریکا کی جانب سے اقوامِ متحدہ کی سکیورٹی کونسل میں میانمار کی فوج کو روہنگیا مسلمانوں کی نسلی عصبیت کا ذمہ دار ٹھہرانے پر زور دیا گیا تھا۔ سالانہ رپورٹ میں اس بات کا انکشاف کیا گیا ہے کہ بین الاقوامی کمیونٹی میانمار سے لے کر عراق، شام جنوبی سوڈان اور یمن میں ہونے والے انسانیت مخالف جرائم اور جنگی جرائم کو روکنے میں ناکام رہی ہے۔
جمعرات کے روز شائع ہونے والی رپورٹ میں آزادیِ رائے کے حوالے سے تشویش کا اظہار کیا گیا ہے۔ گزشتہ سال 2017 میں ایمنسٹی انٹرنیشنل کے متعدد اہلکاروں کو ترکی میں گرفتارکیا گیا تھا، جب کہ صحافیوں کی گرفتاریوں میں مصر اور چین سرِ فہرست رہے ہیں۔ میانمار میں خبر رساں ادارے روئٹرز کے دو صحافیوں کو روہنگیا مسلمانوں کے قتل کی تفتیش کرنے پر حراست میں لیا گیا تھا۔ ایمنسٹی انٹرنیشنل کے مطابق رواں سال 2018، انسانی حقوق کے سرگرم کارکنان اور صحافیوں کی اظہارِ رائے کے حوالے سے کٹھن سال ہوگا۔