ریو اولمپک مقابلے، بولٹ نے سو میٹر ریس پھر جیت لی
15 اگست 2016یوسین بولٹ نے اپنے امریکی حریف جسٹن گالٹن کو شکست دے کر ایک سو میٹر دوڑ میں اولمپک تمغہ اپنے نام کیا تو انہوں نے اپنے مخصوص انداز میں دنیا کو یہ اشارہ دیا کہ اب بھی وہ دنیا کے تیز ترین ایتھلیٹ ہیں۔
بولٹ نے سن دو ہزار آٹھ کے بیجنگ اولمپک مقابلوں کے بعد سن دو ہزار بارہ میں لندن میں منعقد ہوئے ان اہم مقابلوں میں بھی سو میٹر دوڑ میں گولڈ میڈل جیتا تھا۔
یوسین بولٹ نے 9.81 سیکنڈز میں سو میٹر دوڑ مکمل کی جبکہ امریکی رنر جسٹن گالٹن 9.89 سیکنڈز کے ساتھ دوسرے نمبر پر آئے۔ اس اہم ریس میں تیسرے نمبر پر کینیڈا کے آندرے ڈے گراسا رہے، جنہوں نے یہ ریس 9.91 سیکنڈز میں مکمل کی۔
یوسین بولٹ نے اپنے روایتی اور غیر معمولی انداز میں ریس کا آغاز کیا۔ شروع میں وہ کچھ ایتھلیٹس سے پیچھے تھے لیکن جب انہوں نے اسپرنٹ لگائی تو انہوں نے سب کو ہی پیچھے چھوڑ دیا۔ تب ایسا معلوم ہوتا تھا کہ بولٹ انجری کا شکار ہوئے ہی نہیں تھے۔
یوسین بولٹ ریو اولمپک مقابلوں سے قبل ہیم اسٹرنگ انجری کا شکار تھے۔ تاہم انہوں نے اس اولمپک میڈل کی خاطر انتہائی عمدہ تیاری کی اور ناقدین کے ایسے اندازوں کو غلط ثابت کر دیا کہ وہ انجری کے باعث تیسری مرتبہ شائد سو میٹر اولمپک گولڈ نہ جیت سکیں۔
یوسین بولٹ ریو اولمپک مقابلوں کی اختتامی تقریب کے دن (اکیس اگست) کو تیس برس کے ہو جائیں گے۔ بولٹ نے سو میٹر ریس میں کامیابی کے بعد کہا، ’’یہ انتہائی زبردست ریس تھی۔ میں بہت زیادہ تیز نہیں تھا لیکن میں نے پھر بھی اس ریس میں کامیابی حاصل کر لی۔‘‘