زاپوریژیا جوہری پلانٹ اور درجنوں یوکرینی قصبوں پر گولہ باری
7 اگست 2022یوکرین کے جوہری توانائی کے ادارے کا کہنا ہے کہ روسی دستوں کے زیر قبضہ زاپوریژیا جوہری پلانٹ کے کچھ حصوں کو گولہ باری سے شدید نقصان پہنچا ہے، جس کے بعد وہاں آگ لگنے اور تابکاری پھیلنے کا خطرہ بڑھ گیا ہے۔ اس وقت روسی دستے یورپ کے اس سب سے بڑے جوہری پلانٹ پر قابض ہیں اور وہاں زیر حراست اس پلانٹ کا یوکرینی عملہ اسے فعال رکھے ہوئے ہے۔ قبل ازیں کییف اور ماسکو دونوں نے ایک دوسرے پر اس جوہری بجلی گھر پر حملے کے الزامات عائد کیے تھے۔
بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی کئی ہفتوں سے اس پلانٹ تک رسائی کا مطالبہ کر رہی ہے۔ اس بین الاقوامی ادارے کے سربراہ رافائل گروسی نے وہاں کی صورت حال کو انتہائی تشویش ناک قرار دیا ہے۔ یوکرین نے اس پلانٹ تک رسائی کی درخواستیں اس خدشے کے باعث مسترد کر دی تھیں کہ یوں اس پلانٹ پر روسی قبضے کے جیسے قانونی حیثیت مل جائے گی۔روسی کمپنی نے مصر کے پہلے جوہری پلانٹ کی تعمیر شروع کر دی
زاپوریژیا جوہری پلانٹ کس طرح کام کر رہا ہے؟
چوبیس فروری کو روسی صدر ولادیمیر پوٹن کے حکم پر یوکرین کے خلاف 'خصوصی فوجی آپریشن‘ شروع ہوا تھا۔ یہ تصادم بڑی حد تک یوکرین کے مشرقی اور جنوبی علاقوں میں جنگ کی شکل اختیار کر گیا۔ تاہم جنوب میں زاپوریژیا جوہری پلانٹ، جو اب روس کے قبضے میں ہے، کو چلانے والا عملہ یوکرینی تکنیکی کارکنوں پر مشتمل ہے۔ اس جوہری پلانٹ میں وسیع تر تباہی کا خدشہ ہے۔ انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی آئی اے ای اے کے ڈائریکٹر رافائل گروسی نے ان حالات کے تناظر میں اپنے ایک تازہ بیان میں کہا ہے، ''میں کل ہونے والی گولہ باری سے بہت پریشان ہوں۔ یہ یورپ کا سب سے بڑا نیوکلیئر پاور پلانٹ ہے جو جوہری تباہی کے حقیقی خطرے کو مزید نمایاں کر رہا ہے۔‘‘
روس اور یوکرین دونوں ایک دوسرے پر 'جوہری دہشت گردی‘ میں ملوث ہونے کے الزام عائد کرتے ہیں۔
الزامات کا سلسلہ جاری
یوکرین کی سرکاری جوہری توانائی کمپنی Energoatom نے روس پر الزام لگایا ہے کہ اس نے زاپوریژیا جوہری پلانٹ کے کچھ حصوں کو گولہ باری کا نشانہ بنا کر اسے شدید نقصان پہنچایا ہے۔ ادھر روسی وزارت دفاع کا کہنا ہے کہ یوکرینی فورسز نے اس ایٹمی پلانٹ پر گولہ باری کی۔ امریکہ نے روس پر الزام لگایا ہے کہ وہ اس پلانٹ کو بطور ایک 'جوہری ڈھال‘ استعمال کر رہا ہے جب کہ ماسکو میں وزارت دفاع کے مطابق اس پلانٹ کو نقصان پہنچنے سے بچا لیا گیا ہے اور ایسا صرف روسی 'ہنر مند اور مؤثر اقدامات کرنے والے یونٹوں‘ کی وجہ سے ممکن ہوا۔
ویانا میں آئی اے ای اے کے سربراہ گروسی نے جنگی فریقین پر زور دیا کہ وہ انتہائی تحمل کا مظاہرہ کریں۔ بتایا گیا ہے کہ اس پلانٹ کی ہائی وولٹیج پاور لائن پر جمعے کے روز گولہ باری کی گئی، جس کے فوری بعد آپریٹرز نے ایک ری ایکٹر بند کر دیا جبکہ کسی تابکاری اخراج کے بھی کوئی آثار نظر نہیں آئے۔
یوکرینی فوج نے ہفتے کو رات گئے بتایا کہ روسی افواج نے فرنٹ لائن کے درجنوں یوکرینی قصبوں پر گولہ باری کی اور ڈونیٹسک کے چھ مختلف علاقوں پر مزید حملوں کی کوشش بھی جاری رہیں تاہم روسی فوج تب تک وہاں مزید کسی ایک بھی علاقے پر قبضہ نہیں کر سکی تھی۔ خبر رساں ادارے روئٹرز نے تاہم اس بارے میں یہ تصدیق نہیں کی کہ اس حوالے سے فریقین کے بیانات قطعی مصدقہ ہیں۔ اسی دوران یوکرینی صدر زیلنسکی نے بھی ہفتے کے روز کہا، ''گزشتہ ہفتے کے دوران یوکرینی افواج نے کچھ ٹھوس نتائج حاصل کیے اور روس کی لاجسٹک سپلائی اور چند عقبی اڈوں کو تباہ کر دیا گیا۔‘‘
جرمنی میں مزید تین جوہری ری ایکٹر بند کر دیے گئے
'جنگ ایک نئے مرحلے میں داخلے کے قریب‘
برطانوی ملٹری انٹیلیجنس نے حال ہی میں کہا تھا کہ روسی فوجیں تقریباً یقینی طور پر جنوبی یوکرین میں جمع ہو رہی اور ایک نئے حملے کی تیاریوں میں تھیں۔ برٹش ملٹری انٹیلیجنس کے مطابق روسی یوکرینی جنگ بظاہر ایک نئے مرحلے میں داخل ہونے والی ہے۔ اس کے علاوہ زیادہ تر مسلح جھڑپیں اب زاپوریژیا کے جوہری پلانٹ کے نواحی علاقے اور خیرسون سے دریائے ڈینپر کی طرف جانے والے علاقے کی طرف منتقل ہو رہی ہیں۔
بتایا گیا ہے کہ یوکرینی فورسز خیرسرن کو روس کے قبضے والے علاقے کریمیا سے جوڑنے والے اور اسٹریٹیجک حوالے سے نہایت اہم زمینی اور ریل رابطوں کو نشانہ بنانے کی کوشش میں ہیں۔
ک م / م م (روئٹرز)