’سابق جرمن چانسلرشروئڈر روس کے لیے لابی کرتے ہیں‘
19 مارچ 2018یوکرائن کے وزیر خارجہ پاؤلو کلمکن نے جرمن اخبار بلڈ کو انٹریو دیتے ہوئے کہا، ’’یہ ضروری نہیں کہ پابندیاں صرف روسی حکومت کے اہلکاروں یا روسی ریاستی اداروں پر عائد کی جائیں بلکہ ان افراد پر بھی عائد کی جانا چاہییں، جو بیرون ملک ولادیمیر پوٹن کے منصوبوں کو آگے بڑھا رہے ہیں۔‘‘
کلمکن نے مزید کہا کہ سابق جرمن چانسلر دنیا بھر میں پوٹن کے ایک اہم ’لابسٹ‘ یا تشیہر کرنے والے شخص ہیں اور اسی وجہ سے یورپی یونین کو یہ غور کرنا چاہیے کو وہ اس معاملے کو کس طرح حل کر سکتی ہے۔
سوشل ڈیموکریٹک پارٹی سے تعلق رکھنے والے گیرہارڈ شروئڈر 2005ء میں چانسلر شپ ختم ہونے کے بعد سے نارتھ اسٹریم نامی ایک کمپنی کے ساتھ کام کر رہے ہیں۔ یہ کمپنی بحر بالٹک سے روسی گیس کی جرمنی کو ترسیل کے ایک منصوبے پر کام کر رہی ہے۔ نارتھ اسٹریم کا ایک بڑا حصہ توانائی کی روسی کمپنی گاس پروم کی ملکیت ہے۔
سب سے بڑی روسی تیل کمپنی، ڈائریکٹرز میں سابق جرمن چانسلر بھی
میرکل سے قبل شروئڈر کی نگرانی بھی ہوئی، رپورٹ
نارتھ اسٹریم کے اس منصوبے پر کییف حکومت کو شدید تحفظات ہیں کیونکہ اس طرح روسی گیس یوکرائن سے گزرے بغیر مغربی یورپ تک پہنچ جائے گی۔
کرسچن ڈیموکریٹک یونین ( سی ڈی یو) کے خارجہ امور کے ماہر ایلمر بروک کے مطابق یہ کسی اسکینڈل سے کم نہیں کہ ایک سابق جرمن چانسلر روسی صدر پوٹن کے مفادات کی نمائندگی کر رہا ہے، ’’یہ حیرت کی بات ہے کہ عوامی سطح پر ابھی تک اس موضوع پر بحث و مباحثہ سامنے نہیں آیا ہے۔‘‘