سابق قازق صدر کے بھتیجے سے تیئیس کروڑ ڈالر کے جواہرات برآمد
2 نومبر 2022قزاقستان کی اینٹی کرپشن ایجنسی کی طرف سے بدھ دو نومبر کے روز بتایا گیا کہ سرکاری طور پر ضبط کیے گئے ان ہیرے جواہرات کی مالیت 230 ملین ڈالر بنتی ہے۔ اس ایجنسی کے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا، ''یہ جواہرات چھاپوں اور تلاشی کی کئی کارروائیوں کے دوران ضبط کیے گئے۔‘‘
قزاقستان کے سابق صدر کے خاندان کے جرمنی میں قیمتی اثاثے
الماتی سے ملنے والی رپورٹوں میں خبر رساں ادارے اے ایف پی نے لکھا ہے کہ یہ کارروائی معروف بزنس مین کیرات ساتی بالدی کے خلاف کی جانے والی وسیع تر تفتیش کے دوران کی گئی۔ کیرات ساتی بالدی قزاقستان کے سابق صدر نور سلطان نذربائیف کے بھتیجے ہیں۔
کیرات ساتی بالدی سز اکاٹ رہے ہیں
نور سلطان نذربائیف کی عمر اس وقت 82 برس ہے اور وہ 1991ء سے لے کر 2019ء تک قزاقستان میں صدر کے عہدے پر فائز رہے تھے۔
ان کے بھتیجے کیرات ساتی بالدی کو اس سال مارچ میں گرفتار کیا گیا تھا۔ ان پر الزام تھا کہ انہوں نے قومی ٹیلی مواصلاتی کمپنی 'قزاق ٹیلیکوم‘ کی بہت بڑی رقوم خرد برد کی تھیں اور ساتھ ہی ایسے 'جرائم کے مرتکب بھی ہوئے، جنہوں نے قومی سلامتی کو خطرے میں‘ ڈال دیا تھا۔
قزاقستان سے روسی فوجیوں کی واپسی شروع
کیرات ساتی بالدی کو اس سال ستمبر میں ایک عدالت نے بدعنوانی کے الزامات ثابت ہو جانے پر چھ سال کی سزائے قید بھی سنا دی تھی۔ وہ اس وقت جیل میں اپنی سزا کاٹ رہے ہیں۔
تیس کروڑ ڈالر کی بیرون ملک سرمایہ کاری بھی
کیرات ساتی بالدی تقریباﹰ تین عشروں تک حکومت کرنے والے سابق صدر نور سلطان نذربائیف کے خاندان کے ایسے پہلے رکن ہیں، جنہیں نذربائیف کی اقتدار سے رخصتی کے بعد سے اب تک گرفتار کیا گیا ہے۔
الماتی میں اینٹی کرپشن ایجنسی نے اپنے بیان میں کہا کہ کیرات ساتی بالدی نے دھاندلی، خرد برد اور بدعنوانی سے حاصل کردہ 30 کروڑ ڈالر کی رقوم کی بیرون ملک سرمایہ کاری بھی کر رکھی تھی۔
قزاقستان میں غداری کے شبے میں سابق انٹیلیجنس سربراہ گرفتار
انسداد بدعنوانی کے ذمے دار ملکی ادارے کے مطابق، ''یہ 300 ملین ڈالر کی رقوم بھی جلد ہی اندرون ملک لا کر قومی بجٹ کے لیے ملکی وزارت خزانہ کے حوالے کر دی جائیں گی۔‘‘
ملک گیر فسادات میں سینکڑوں ہلاکتیں
وسطی ایشیا کی اسی جمہوریہ میں اس سال جنوری میں ہونے والے ملک گیر ہنگاموں اور فسادات میں 230 سے زائد افراد مارے گئے تھے۔ اس ملک گیر بدامنی کی عجیب بات یہ ہے کہ اس کی وجہ یا وجوہات ابھی تک سامنے نہیں آئیں۔
قزاقستان: دنیا بھر میں یورینیم کا سب سے بڑا برآمد کنندہ ملک
قزاقستان کے موجودہ صدر قاسم جومارت توقائیف نے ان فسادات کے بارے میں دعویٰ کیا تھا کہ ان کی منصوبہ بندی بیرون ملک کی گئی تھی اور مقصد یہ تھا کہ 'دہشت گرد‘ قزاقستان میں اقتدار پر قابض ہو جائیں۔ توقائیف نے اپنے اس دعوے کے حق میں کوئی شواہد پیش نہیں کیے تھے۔
توقائیف رواں ماہ کی 20 تاریخ کو قزاقستان میں ہونے والے صدارتی الیکشن میں اپنے دوبارہ انتخاب کے لیے امیدوار بھی ہیں۔
ملکی دارالحکومت کا نام
قزاقستان میں سابق صدر نور سلطان نذربائیف اور ان کے خاندان کا اثر و رسوخ نذربائیف کے صدر نہ رہنے کے بعد بھی بہت ہی زیادہ تھا۔
یہ اسی اثر و رسوخ کا نتیجہ تھا کہ 2019ء میں، جب نذربائیف نے 28 سال بعد ملکی صدر کا عہدہ چھوڑا تھا، ان کے اعزاز میں قومی دارالحکومت آستانہ کا نام بدل کر نور سلطان رکھ دیا گیا تھا۔
یہ فیصلہ تاہم زیادہ عرصے تک نہیں چل سکا تھا اور اسی سال ستمبر میں قومی دارالحکومت نور سلطان کا نام بدل کر دوبارہ آستانہ رکھ دیا گیا تھا۔
اس امر کا پس منظر یہ ہے کہ جب سے قاسم جومارت توقائیف ملکی صدر بنے ہیں، ان کی کوشش ہے کہ وہ اپنی پوزیشن کو زیادہ سے زیادہ مضبوط بنائیں۔ تاہم ساتھ ہی ان کی یہ کوشش بھی ہوتی ہے کہ اپنے خود پسند اور مطلق العنان پیش رو صدر نور سلطان نذربائیف کے سیاسی اور سماجی اثر و رسوخ کو بھی کم سے کم کرتے جائیں۔
قزاقستان کے مرکزی بینک نے اسی ہفتے ملکی کرنسی نوٹوں کا ایسا نیا ڈیزائن بھی متعارف کرایا تھا، جس میں اب تک شامل رہنے والی نور سلطان نذربائیف کی تصویر ہٹا دی گئی ہے۔
م م / ا ا (اے ایف پی، روئٹرز)