’سب سے پہلے امریکا‘
2 دسمبر 2016خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق ٹرمپ نے ریاست اوہائیو میں ایک عوامی جلسے سے خطاب کرتے ہوئے عالمگیریت کے خلاف اپنے خیالات کا ایک بار پھر اظہار کیا۔ اس کے علاوہ انہوں نے مینوفیکچرنگ کے شعبے میں ملازمتیں امریکی ملازمين کو لوٹانے اور مشرق وُسطیٰ کے بعض ملکوں سے آنے والے تارکین وطن کے لیے ملکی سرحدیں بند کرنے کا بھی وعدہ کیا۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے اس عوامی خطاب میں ’’انتہائی بد دیانت‘‘ میڈیا کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا۔ ٹرمپ کا کہنا تھا، ’’عالمگیر نغمے کا کوئی وجود نہیں ہے، کوئی عالمگیر کرنسی نہیں ہے، عالمگیر شہریت کا کوئی سرٹیفیکیٹ نہیں ہے۔ ہم صرف ایک ہی پرچم سے اپنی وفاداری کا عہد کرتے ہیں اور یہ پرچم ہے امریکی پرچم۔‘‘
ٹرمپ کا کہنا تھا، ’’آئندہ سے سب سے پہلے امریکا ہو گا، ٹھیک ہے؟‘‘ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ وہ شمالی امریکی آزادانہ تجارت کے معاہدے سمیت دیگر تجارتی معاہدوں پر نظر ثانی کریں گے تاکہ امریکا کے اندر روزگار کے مواقع بڑھائے جا سکیں۔
رواں ہفتے کے آغاز میں اوہائیو کی اسٹیٹ یونیورسٹی میں ایک صومالی تارک وطن کی طرف سے کیے جانے والے ایک حملے کے حوالے سے ٹرمپ کا کہنا تھا کہ امریکیوں کے خلاف اس طرح کے خطرات ’’ہمارے بہت بہت زیادہ بے وقوف سیاستدانوں کے مہاجرین منصوبوں کی وجہ سے پیدا ہوئے ہیں‘‘۔
نومبر کے صدارتی اليکشن جيتنے والے ری پبلکن پارٹی کے ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ مستقبل میں اس طرح کے خطرات سے امریکا کو بچانے کے لیے وہ ایسے علاقوں سے امیگریشن روک دیں گے جہاں سے اسے محفوظ طریقے پراسیس نہ کیا جا سکتا ہو، جن میں مشرق وُسطیٰ کے بعض ممالک بھی شامل ہیں۔ ’’لوگ مشرق وسطیٰ کے علاقوں سے امریکا میں آئے چلے جا رہے ہیں۔ ہمیں کچھ پتہ نہیں کہ وہ کون ہیں، کہاں سے آ رہے ہیں، کیا سوچ رہے ہیں اور ہم سیدھے سیدھے انہیں روک دیں گے۔‘‘امریکا کو تجارتی معاہدے ’ٹی پی پی‘ سے نکال لیں گے، ٹرمپ
اپنی انتخابی مہم کے دوران ٹرمپ یہ بھی کہہ چکے ہیں کہ وہ تمام مسلمان ملکوں سے آنے والے افراد کو امریکا آنے سے روک دیں گے۔ ٹرمپ کی طرف سے قبل ازیں جمعرات کے روز جاری کیے جانے والے ایک ٹوئیٹر پیغام میں کہا گیا، ’’آئی ایس آئی ایس اوہائیو اسٹیٹ یونیورسٹی میں ہونے والے چاقو کے خوفناک حملے کا کریڈٹ لے رہی ہے جو ایک صومالی مہاجر کی طرف سے کیا گیا جسے اس ملک میں نہیں ہونا چاہیے تھا۔‘‘
’’امیریکن اسلامک ریلیشنز‘‘ کونسل نے ٹرمپ پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ ’’اوہائیو کی المناک صورتحال کو‘‘ اپنے مقاصد کے لیے استعمال کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔