سربیا اور کوسووو مذاکرات پر رضامند
30 اپریل 2019جرمن دارالحکومت برلن میں بلقان خطے کے دو ہمسایہ ملکوں کے مذاکرات پر راضی ہونے سے توقع کی گئی ہے کہ ان کے درمیان پائے جانے والے اختلافات میں کمی واقع ہو گی۔ اس کی بھی توقع کی ہے کہ سربیا اور کوسووو مذاکرات پر راضی ہو کر سابقہ سمجھوتے پر عمل درآمد کو یقینی بنانے کی بھی کوشش کریں گے۔
برلن میں جرمنی کی میزبانی میں مغربی بلقان کے ممالک کے لیڈران ایک سربراہ اجلاس میں شریک تھے۔ اس سمٹ کا مقصد بھی سربیا اور کوسووو کے خراب ہوتے تعلقات میں بہتری پیدا کرنا خیال کیا گیا ہے۔
جرمن دارالحکومت میں مغربی بلقان ممالک کی سمٹ کی مشترکہ میزبانی چانسلر انگیلا میرکل اور فرانسیسی صدر ایمانوئل ماکروں کر رہے تھے۔ اس میں شریک ہونے والے ممالک میں بوسنیا ہرزیگوینا، کروشیا، مونٹی نیگرو، سربیا، کوسووو اور سلووینیہ شامل تھے۔ اس سمٹ میں فیدریکا موگرینی بھی شریک تھیں۔
ہمسایہ مگر اختلافات کے شکار ان ملکوں نے بات چیت شروع کرنے کی حامی بھرتے ہوئے اس یقین کا اظہار کیا ہے کہ وہ مذاکرات میں تعمیری کردار ادا کریں گے۔ سربیا اور کوسووو کے درمیان مذاکرات شروع کرنے کا سلسلہ یورپی یونین کی خارجہ امور کی چیف فیدریکا موگیرینی کی قیادت میں جاری ہے۔
ماضی میں کوسووو اور سربیا کے درمیان مذاکراتی سلسلے کامیابی سے ہمکنار نہ ہونے کی سب سے بڑی اور اہم وجہ سرحدوں میں تبدیلی کا متنازعہ معاملہ ہے۔
چانسلر میرکل اور صدر ماکروں نے مشترکہ طور پر زور دیا کہ خطے کے استحکام کے لیے مقدونیہ کی طرح مثبت کردار ادا کرنا ہو گا۔ مقدونیہ نے نام کی تبدیلی کا تنازعہ یونان کے ساتھ خوش اسلوبی سے حل کر لیا ہے۔ جرمن اور فرانسیسی لیڈروں کا خیال ہے کہ سربیا اور کوسوو کا اپنے اختلافی اور متنازعہ معاملات کو حل کرنے کے لیے مذاکرات کی میز پر بیٹھنا ضروری ہے۔ میرکل اور ماکروں نے بلغراد اور پریشٹینا حکومتوں کے درمیان ایک نئے مذاکراتی سلسلے کو شروع کرنے پر زور دیا۔
سربیا اور کوسووو کے درمیان تعلقات میں شدید کشیدگی اور تناؤ برسوں سے جاری ہے۔ بلغراد نے کوسووو کے ریاستی تشخص کو تسلیم کرنے سے انکار کر رکھا ہے۔ جرمنی سمیت اب تک ایک سو سے زائد ممالک کوسووو کو ایک با اختیار ملک تسلیم کرتے ہیں۔