سربیا سے یورپی یونین کو لیتھیم کی فراہمی کا معاہدہ
19 جولائی 2024یورپی یونین اور سربیا نے لیتھیم کی کان کنی اور الیکٹرک گاڑیوں کے لئے ضروری بیٹریوں کی تیاری کے حوالے سے ایک معاہدے پر دستخط کیے ہیں۔
اس معاہدے پر آج جمعے کے روز سربیا کے دارلحکومت بلغراد میں دستخط کیے گئے۔ اس موقع پر سربیا کے صدرالیگزینڈر ووچچ نے کہا، "مکمل حفاظتی اقدامات کے بغیر کوئی منصوبہ نہیں ہوگا اور ہم جانتے ہیں کہ ایسا ہی ہوگا کیونکہ ہم یورپ سے بہترین ماہرین کو سربیا لا رہے ہیں۔‘‘
خام مال سے متعلق ایک اہم سربراہی اجلاس کے بعد سربیا کے کان کنی اور توانائی کی وزیر دبراوکا جیڈووچ ہندانووچ اور یورپی یونین کے توانائی امور کے سربراہ ماروس سیفووچ نے مفاہمت کی ایک یادداشت پر بھی دستخط کیے۔
یہ معاہدہ بلغراد حکومت کی جانب سے ایک متنازعہ لیتھیم کی کان میں دوبارہ کام شروع کرنے کی اجازت دینے کے چند دن بعد ہوا ہے۔
یورپ لیتھیم کی عالمی دوڑ میں آگے بڑھتے ہوئے
جرمن چانسلر اولاف شولس اس معاہدے پر دستخط کی تقریب میں شمولیت کے لیے جمعے کو بلغراد میں موجود تھے۔ انہوں نے اس اقدام کا خیرمقدم کیا اور کہا کہ اس سے یورپ کو اپنی آزادی برقرار رکھنے میں مدد ملے گی اور بیٹریوں اور الیکٹرک گاڑیوں کی پیداوار میں اضافے کے ایسے مواقع میسر آئیں گے، جنہیں بہت سے لوگ ماحولیاتی اہداف کے حصول کی کلید کے طور پر دیکھتے ہیں۔
شولس نے کہا، ''یہ اہم ہے کہ آج یہ فیصلہ لیا گیا۔ اس سے صنعت کو تقویت اور فروغ ملے گا۔‘‘
لیتھیم اور دیگر اہم مواد تک رسائی حاصل کرنے میں یورپ دوسرے کئی ممالک سے پیچھے رہ گیا ہے۔ چین نے خاص طور پر لیتھیم کے حصول کو اپنی مرکزی صنعتی پالیسی بنایا ہے، جس سے چینی بیٹری ساز کمپنیوں کو دنیا کی سب سے بڑی کمپنیوں میں شمولیت کا موقع ملا ہے۔
یورپ میں مقامی لیتھیم
خیال کیا جاتا ہے کہ سربیا کی جادر نامی کان یورپ میں لیتھیم کا سب سے بڑا ذخیرہ رکھتی ہے، جس میں سالانہ 58,000 ٹن لیتھیم فراہم کرنے کی صلاحیت ہے، جو کہ 1.1 ملین الیکٹرک گاڑیاں بنانے کے لیے کافی ہے۔
اس منصوبے کی سربراہی آسٹریلوی کان کنی کی کمپنی ریو ٹنٹو کر رہی ہے، جب کے کار ساز کمپنیاں مرسڈیز بینز اور اسٹیلنٹِس اس منصوبے میں حصہ لینے کی خواہشمند ہیں۔
تاہم یہ کان مقامی لوگوں کے لیے ایک تنازعہ کا بھی باعث ہے۔ یہ خدشہ ہے کہ مائننگ آپریشن یہاں زیر زمین پانی کو آلودہ کر سکتا ہے اور مقامی کمیونٹی کو متاثر کر سکتا ہے۔
بلغراد کو اگرچہ یورپی یونین کی رکنیت کے لیے سرکاری طور پر امیدوار کی حیثیت حاصل ہے لیکن حالیہ برسوں میں برسلز کے ساتھ اس کے تعلقات خراب ہو چکے ہیں۔ اس صورت حال میں کان کنی کا یہ معاہدہ سربیا کے یورپی یونین کے ساتھ تعلقات کے فروغ کے لحاظ سے بہت اہم ہے۔ اس سے کے ساتھ ساتھ اس منصوبے سے سربیا میں اربوں کی براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری بھی متوقع ہے۔
ش ر⁄ م ا (روئٹرز، اے ایف پی)